Sufi Saints in Islam

تفتیش الاولیا

یہ کتاب  صوفیہ  اور ان کے تصوف اور ان کے ولیوں کی کفیت  کے بارے میں


پادری مولوی عماد الدین لاہز

۱۸۳۰ - ۱۹۰۰


نےاس مراد سے لکھی ہےکہ اہلِ فکر صوفی اس سے فائدہ اٹھائیں

اور درمیان ۱۸۸۹ء

رلیجیس بک سوسائٹی کی منظوری سے
ریاض ہینڈ پریس میں طبع ہوئی


 

Dr. Imad ul-din Lahiz

اے تو جوسوتا جاگ اور مردوں میں سے اٹھ کہ مسیح تجھے روشن کرے گا۔

(انجیل  مقدس خط افسیوں ۱۴:۵)


Taftishul Auliya

Researches about Islamic Saints

An inquiry into the origin of Sufi Saints in Islam

By

Rev. Mawlawi Dr.Imad ud-din Lahiz

1830−1900


Wake up, sleeper, rise from the dead, and Christ will shine on you.

Ephesians 5:15


 

فہرستِ مضامین تفتیش الاولیا
دیباچہ
۱۔ فصل زمانہ گذشتہ و حال کی کیفیت میں ۷
۲۔ فصل اسلام اور تصوف کے بیان میں ۹
۳۔فصل صوفی کی وجہ تسمیہ کیے بیان میں ۱۱
۴۔فصل اقسام صوفیہ کے بیان میں ۱۴
۵۔فصل ولی اور ولایت کے بیان میں ۱۷
۶۔فصل ان صوفی ولیوں کے اختیارات کے بیان میں ۱۹
۷۔فصل مجذوب ولیوں کے بیان میں ۲۰
۸۔فصل قلندروں کے بیان میں ۲۱
۹۔فصل سالکین کے بیان میں ۲۳
۱۰۔فصل ان ولیوں کے عہدوں کے نام بجب اختیارات ۲۵
۱۱۔فصل صوفی ولیوں کی مشابہت با نبیاء کے بیان میں ۳۰
۱۲۔فصل تقسیم عالم یا مقامات عالم کے بیان میں ۳۱
۱۳۔فصل معرفت کے بیان میں ۳۲
۱۴۔فصل شریعت طریقت حقیقت کے بیان میں ۳۳
۱۵۔فصل یقین کے بیان میں ۳۵
۱۶۔فصل وحدت وجودی اور شہودی کے بیان میں ۳۵
۱۷۔فصل اطوار تقرب صوفیہ کے بیان میں ۳۹
۱۸۔فصل علم سینہ اور سفینہ کے بیان میں ۴۲
۱۹۔فصل بیعت یعنی پیری مرید ی کے بیان میں ۴۳
۲۰۔فصل تصورِ شیخ کے بیان میں ۴۴
۲۱۔فصل نفی اثبات کے بیان میں ۴۵
۲۲۔فصل حبس کے بیان میں ۴۶
۲۳۔ فصل روزوں اور شب داریوں کے بیان میں ۴۷
۲۴۔فصل چلہ کشی کے بیان میں ۴۸
۲۵۔فصل صوفیہ کے ورد وظائف کے بیان میں ۴۹
۲۶۔فصل نقشبندیہ کی بعض اصطلاحات کے بیان میں ۵۰
۲۷۔فصل لطائف خمسہ کے بیان میں ۵۲
۲۸۔فصل حلقہ اور توجھ کے بیان میں ۵۳
۲۹۔فصل مراقبہ کے بیان میں ۵۵
۳۰۔فصل شجروں اور اجازت کے بیان میں ۵۶
۳۱۔فصل صوفیہ کے بعض خاص دعوؤں کے بیان میں ۵۷
۳۲۔فصل تناسخ کے بیان میں ۵۸
۳۳۔فصل صوفیوں کی وہ کیفیت جو اب ہے ۶۲

 

دیباچہ

پیروں کے نام لیتے ہیں کہ فلاں فلاں بزرگ ہمارے درمیان ایسے ولی اللہ ہوئے ہیں۔اور جب مسیح خداوند کے معجزوں کا بیان سنتے ہیں تواپنے پیروں کی کرامتوں کاایسا ذکر کرتے ہیں کہ گویامسیح کے معجزوں سے زیادہ تر قدرتیں اور تاثیریں ان کے پیرو  ں سے ظہور میں آئیں ہیں بلکہ پیغمبروں کے معجزے ان کےولیوں کی کرامتوں کے سامنے حقیر ہیں۔ان لوگوں نے نہ پیروں کو پہچانا  نہ پیغمبروں  کو نہ کرامتوں اور معجزوں کی ماہیت کو سمجھا۔

یہ تو اندھی اونٹنی کی مانند دنیا  کے  جنگل میں چرتے ہیں۔میرے ساتھ ایسے لوگوں کی بہت باتیں ہوئیں اورہوا  کرتی ہیں کیونکہ ایک وقت تھا کہ میں ان میں سے تھا۔اس لئے میں ان کے خیالوں کو سمجھتا اور پہچانتا ہوں۔کہ وہ کس رنگ میں ہیں یہ لوگ صوفیہ مشرب کے ہیں۔

اور مجھے معلوم ہے کہ ان میں بکواسی اور متعصب  اور قبر پرستی کےسبب مردہ دل لوگ بہت ہیں تو بھی بعض شخص اُن میں خدا کی قربت کے طالب ہوتے ہیں۔اوران کے اخلاق بھی اچھے ہوتے ہیں۔اور وہ دنیا کے کسی فرقے کے ساتھ عداوت نہیں رکھتے بے تعصب ہو کر صلحٔ  کل کا دم بھرتے ہیں۔اور حصولِ قربتِ  الٰہی  کی غرض سے بڑی ریاضتیں اور  مشقتیں خفیہ طور پر کرتے ہیں۔اور یہی خوبی ضرور اُن بعض میں ہے۔لیکن افسوس کہ وہ سادہ لوح اور فریب خوردہ غلطی میں پھنسے ہوئے  بے راہ چلے جاتےہیں۔اگرچہ بعض میں تحقیقات کی طاقت ہے۔لیکن عادت نہیں اور بعض میں طاقت ہی نہیں ہے کہ از دخود دریافت کرکے  غلطی کو چھوڑیں اور درست طور کو اختیار کریں تاکہ فی الحقیقت سچے خدا کی رفاقت اور قربت حاصل ہواوروہ سچ مچ ولی اللہ ہو جائیں۔

اور یہ ہی ظاہر ہے کہ اس ملک میں  اب تک خدا کی پاک کلیسیا کی طرف سے ان کو ا یسی کتاب نہیں دی گئی کہ جو ان کے خیالوں کوہلائےاور ان کو زندہ خدا  کی طرف بلائےاور ان کے خیالوں میں روشنی کا باعث ہواوراُس جنجال  کو جس میں وہ پھنسے ہوئے ہیں سلجھائےاوران کئے گور کھ دھند ے کو ہلائےاور ان کی غلطیوں کو ان پر ظاہر کرکے ان کے سامنے راہ راست کو پیش کرے۔شاید ان میں کچھ جانیں اور ہلاک ہونے سے بچیں۔

لہذا میں نے ارادا کیا کہ ایک مختصر کتاب ان کے لیے لکھوں جن میں خاص ان باتوں کا ذکرہوجو اس بارہ میں تنقیح طلب ہیں اور فضول باتوں کا کچھ ذکر نہ ہو۔پس میں نے اس کتاب کو لکھ دیا اور اس کا نام  تفتیش الاولیا رکھا کیونکہ اس میں صوفیوں کے ولیوں کی تفتیش ہوئی ہے۔کہ وہ کیسے لوگ ہیں اور ان میں کیا کچھ ہے ؟خدا کرے کہ سب صوفی اسےغور سے پڑھیں اور فائدہ اٹھائیں۔وبااللہ اتوفیق۔