۳۰ ۔فصل شجرون اور اجازت کے بیان میں
صوفیہ اپنے پیروں کےشجرے رکھتے ہیں کہ فلاں شخص کا مرید فلاں تھا۔اور اس کا فلاں مرید ہوا۔اپنے سے لے کر حضرت علی تک پہنچاتے ہیں۔اور جب مریدوں کو شجرے دیتے ہیں تولفظ باحق فلاں یا باطفیل صاف لکھتے ہیں۔اور آخر میں کچھ فقرہ دعا خیر کا ہوتا ہے۔مرید ان شجروں کو پڑھ کر منہ پر ہاتھ پھیر لیتے ہیں۔یا سارے بدن پر دم کر لیتے ہیں۔یہ کیا لغو کام اور بری عادت ہے۔
تمام بزرگ تو یہ کہتے ہوئے دنیا سے چلے گئےکہ ما عرفناک حق معرفتک وماعبدناک حق عبادتک اور دلی تمیز صاف کہتی ہے کہ کہ سوا خداوند یسوع مسیح کے کوئی ایسا شخص کبھی دنیا میں ظاہر نہیں ہوا۔جس کی معرفت اور عبادت کامل ہو اور جس کے اعمال حسنہ ایسے بے نقص ہوکہ وہ کچھ حقوق خدا پر ثابت کرے۔سب کے سب شرمسار اور امید وار ہیں۔میں نہیں جانتا کہ ان پیروں نے کیاحقوق ان بزرگوں کے خدا پر ثابت کررکھے ہیں۔جن کے واسطے سے مراد براری کے اُمید وار ہیں۔
ہم مسیحی لوگ خداوند مسیح کے نام سے دعا مانگتے ہیں۔کیونکہ اس نے فرمایا ہے کہ میرے نام سے دعا مانگو اور اس نے وہ کام بھی کیے ہیں۔جو ہماری مقبولیت کا وسیلہ ہیں اس کا تجسم ،ولد،ختنہ،بپتسمہ ،فاقہ،امتحان اورشیطان سے باطنی کشتی اور لہو کا پیسنااور اذیتِ صلیب اورموت وتدفین اور تیسرے دن جی اٹھنااورآسمان پر جانااورروح القدس کا نازل فرمانایہ سب کام بندگان کے فائدے کے لیے ہوئے ہیں۔اس کو خودان کاموں میں سے کسی کی حاجت نہ تھی اور یہ برحق حقوق ہیں۔جن کے سبب سے وہ ہمارا وسیلہ بنا۔پیروں نے کون سے کام مریدوں کے لیے ہیں۔جو کچھ پیر صاحب نے تصوف میں جفا کشی کی اسی ارادہ اور نیت سےکی تھی کہ ہمہ اوست کے خیال میں خود فنا ہو جائیں۔یہ مرید ناحق ان کے پیچھے چمٹ گئےہیں۔ بعض سمجھتے ہیں کہ شجروں سے یہ تواریخی فائدہ ہے کہ اپنے سلسلوں کے نام معلوم رہتے ہیں اور دوسرا فائدہ یہ بھی ہو سکتاہے کہ کسی بات کی سند اوپر تک پہنچ جائے۔مگر صوفیہ اپنے تصوف کی سند اوپر تک نہیں پہنچا سکتےان کے مسائل اور عقائد اوراطوار وقتاً فوقتاً اِدھر اَدھرسے جمع ہوتے ہیں۔نہ حضرت علی سے نہ محمد صاحب سے پھر سلسلہ اور شجرہ سے کیا فائدہ ہوا صرف یہ کہ ان بزرگوں کے نام سے جاہلوں کو اپنے قابوں میں لائیں اور آپ معتبر ثابت ہوں۔
اجازت بے شک ایک سنجیدہ بات ہے۔کیونکہ دین کی خدمت معتبر بزرگوں سے اجازت حاصل کرکے کرنا مناسب ہے۔تاکہ نالائق آدمی انتظام دین میں خلل انداز نہ ہوں اور بدعتیں نہ نکلیں مگر صوفیہ سمجھتے ہیں۔کہ کسی پیرانٹ اور منتر میں اجازت سے تاثیر ہوتی ہے۔یہ وہمی بات ہے۔