۲۱ ۔فصل نفی اثبات کےبیان میں
دوسری تعلیم جو پیر لوگ مرید کو کرتے ہیں نفی اثبات کا ذکر ہے یعنی لاالہ الااللہ کا ذکر لا الہ میں نفی ہے اور الا اللہ میں اثبات ہے۔
طریقہ اس کا یوں بتلاتے ہیں کہ آدمی وضو کرکے رو بکعبہ چار زانو یا دو زانو بیٹھے اور آنکھیں بند کرکے صنوبری قلب کی طرف متوجہ ہو اور سانس کو ناف کے نیچے بند کرکے لفظ لا کو ناف سے دماغ کی طرف سانس میں کھینچے اور وہاں سے لفظ الہ کو دہنے کولہے کی طرف لائےپھر یہاں سے لفظ الہ اللہ کو سانس کے زور کے ساتھ دل کے گوشت پر ایسا زور سے مارے کہ سارے بدن میں صدمہ پہنچے۔اگر آواز ہوں ہوں کی نکلے تو ذکر جہری جو قادریوں کا دستور ہےہوگیااور جو آواز مطلق نہ نکلے تو ذکر خفی نقشبندیہ کا طور ہےاور یہ ضرب کہلاتی ہے۔اسی طرح جس قدر چاہے دل پر ضربیں لگائے۔
مگر یہ ضرور ہے کہ لفظ لا الہ میں کل محدثات کی نفی کا اور لفظ لاالہ میں اثبات ذات حق کا خیال پختہ رہے یعنی جہاں کی سب چیزیں نیست ہیں صرف خدا موجود ہے۔
صوفی لوگ ابتدا میں اس ذکر کی خوب مشق کرتے ہیں اور خاص وقت پر اکھٹے ہوکر اکثر ایسا کام کرتےہیں اور ہر وقت چلتے پھرتے سانس میں یہ ذکر چلا جاتا ہے۔اور اس میں مشتاق ہوجاتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ دل میں اس سے کچھ نور چمکےگالیکن کبھی کچھ نہیں چمکتا۔
یہ ہمہ اوست کے خیال کی ابتدا ئی مشق ہے۔اور یہ محمد صاحب کی تعلیم نہیں ہے۔بلکہ محمد صاحب کی مراد کے خلاف ہےفقرہ لالہ الاللہ میں محمد صاحب نے غیر معبودوں کی نفی کرکے باری تعالیٰ کے وجودِحق کا اثبات کیا ہے۔جو ایک دفعہ سمجھ لینا کافی ہے۔صوفیہ نے زیادتی کرکے لااللہ میں کل محدثات میں نفی اقرار دی ہے۔پس غیر معبودوں کی نفی کو کل محدثات کی نفی اقرار دینا محمد صاحب کی مراد کے خلاف ہےاور عقل کے بھی خلاف ہے بلکہ کفرہے۔
اور اس سےفائدہ کیا ہوتا ہے؟کثرت ضربات دل کمزور اور ناتواں ہو جاتا ہے۔بلکہ بعض اوقات دلی بیماریاں لا علاج پیدا ہوجاتی ہیں۔اوراس سے جنون بھی ہوتا ہے۔جس کو وہ لوگ جذبہ الہٰی سمجھتے ہیں۔یہ جذبہ الہٰی نہیں ہےاور نہ اس میں کلمہ کی کچھ تاثیر ہے۔یہ تو صرف سانس کے رگڑوں کی تاثیر ہےجو حرارت پیدا کرتی ہے۔اگر کلمہ کو درمیان سے نکال کر بے معنی جلد جلد بزور سانس لیں تو بھی وہی کیفیت پیدا ہوتی ہےکیونکہ یہ برقی حرارت ہے جو سب جسموں میں موجود ہےاور رگڑ سے محسوس ہوتی ہے۔
اوراس سے وجد بھی آتا ہے جب کہ صوفی صاحب کسی قبر پر بیٹھ کر اندر ہی اندر ضربات خفیہ کی حرارت پیدا کرتے اور اوپر سے ڈھولک کی تان اور راگ کا لطف اور قوالوں کی ٹپاٹپ تالیاں تاثیر کرتی ہیں تب وہ کودنے لگتے ہیں اور لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے دل میں کچھ ظاہر ہوا ہے۔پس یہ نفی اثبات کچھ پسند کے لائق چیز نہیں ہے۔ہم صرف ایمان کی آنکھ سے سچے خدا کی طرف دیکھتے ہیں اور اس سےہمارے دلوں میں الہٰی محبت جوش مارتی ہے۔تب ہم سب نیک کاموں کے لیے مستعد ہوتے ہیں نہ کہ کودنے کے لیے۔