۷ ۔فصل مجذوب ولیوں کے بیان میں
صوفی سمجھتے ہیں کہ باعتبار عقل وہوش اور چال چلن کے ولیوں کی تین قسمیں ہیں۔اول مجذوب۔ دوئم قلندر۔ سوئم سالکین۔
جذب کے معنی ہیں کھینچنااور مجذوب کے معنی ہیں کھینچا ہوا شخص یعنی دنیا سے ایسا کھینچا گیا کہ دنیا کا کچھ ہوش نہ رہا ننگا پھرتا، بکتا، روتا اور نیک و بد میں تمیز نہیں کرتا جیسے یہ سب پاگل گلیوں میں پھرتے ہیں پاگل خانوں میں قید ہیں۔
لیکن سب پاگلوں کو صوفی لوگ ولی نہیں سمجھتے۔بعض پاگل ان کے گمان میں مجذوب ہیں۔جن میں انہیں کچھ قدرت نظر آتی ہے۔مثلاً ان میں کچھ غیب دانی کی روح ہویا زنجیروں میں جکڑا جائےاور انہیں توڑ ڈالے یا کسی کے حق کے کچھ بات کہے اور وہ پوری ہو جائےتو ایسے پاگلوں کو مجذوب سمجھتے ہیں اور اعلیٰ درجے کا ولی بتلاتے ہیں لیکن یہ بھی کہتے ہیں کہ مجذبوں سے فیض رسانی کام نہیں ہوتا ہے تو بھی میں نےاپنی گذشتہ عمر میں اکثر شریف محمدیوں کو مجذبوں کے پیچھے بہت سر گرداب دیکھا ہےاور ان کا انجام یہی ہو ا کہ پاگلوں کے پیچھےدوڑکے خود پاگل ہو گئےاور ان کی خانہ خرابیاں ہو ئیں ۔تَّبَعُوكَ فَوْقَ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَ
غور کرنے سے معلوم ہوا ہےکہ بعض آدمی کسی بیماری کے سبب سے پاگل ہوتے ہیں اور بعض میں کوئی بد روح سماجاتی ہےاور وہ شیطان کے قبضے میں آجاتے ہیں ہم انہیں شیطان کے مقبوض سمجھتے ہیں۔صوفی انہیں اللہ کے مجذوب کہتے ہیں۔
جناب مسیح کو بھی ایک سخت مجذوب ملا تھادیکھو(مرقس ۵۔۱سے۱۵)اور پولوس رسول کو بھی ایک لڑکی ملی تھی جس میں غیب دانی کی روح تھی (اعمال ۱۶۔۱۶ سے ۱۸)۔اگر صوفیوں کو یہ آدمی ملتے تو کتنے بڑے ولی سمجھے جاتے اور ان کے عالی شان مزار اب تک قائم رہتے۔
خوب یاد رہے ایسے لوگ خدا کی طرف مجذوب نہیں ہوتے بلکہ ٍشیطان کی طرف مجذوب ہوتے ہیں اوران سے جو بعض کرامتیں انکے گمان میں ظاہر ہو جاتیں ہیں اگر فی الحقیقت ہوں تو شیطانی قدرت سے ہوں گی۔
کشش الٰہی تو ایک بڑی چیز ہے جو آدمی کے دل کو خدا کی طرف کھینچتی ہےاوروہ فضل کا نشان ہے۔مگر جو کوئی سچے خدا کی طرف کھینچا جاتا ہےوہ زیادہ ہوہشیار اور روشن ہوتا ہے وہ خدا اورآدمیوں کے حقوق خوب پہچانتا ہےاور خدا کے حکموں پر مضبوط اور قائم ہو جاتا ہےتاکہ پاگل مجذوب اس بات پر خوب فکر کریں۔