۶ ۔فصل ان صوفی ولیوں کے اختیارات کے بیان میں
صوفیہ کی کتابوں میں ان ولیوں کے بڑے بڑے اختیارات کا ذکر ہےجس سے خوب معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ فرقہ کہاں تک نادان ہے کہ گزشتہ زمانے کے لوگ کہاں تک سادہ لوح تھےجوایسے خیالوں کو مانتے تھے۔اس وقت کوئی دانشمند ایسی باتوں کو ہرگز قبول نہ کرے گا۔انوار العارفین صفحہ ۲ ۱۴ میں لکھا ہے کہ (خداتعالی رااولیا اندکہ ایشانرا بدو ستی وولایت مخصوص گردایندہ است ووالیان ملک وے اند کہ یہ بندگی برگزیدہ است ایشانراو نشانہ اظہار فعل خود گردایندہ است وامرا یشانراوالیان عالم گردایندہ از آسمان باران بابرکت اقدام یشان آید )۔ اور صفحہ ۱۰۰ کشف المحجوب سے منقول ہے کہ از آسمان باراں یرکت ایشان آبدواز زمین نباتات بصفااحوال ایشان روبدو برکا فران مسلمانان نصرت باہمت ایشان یابند )۔ایسے ایسے بیان ان کی کتابوں میں اس کثرت سے ہیں کہ گویا خدا نے اپنی ساری خدائی کا اختیار ان ولیوں کے ہاتھ میں دے رکھا ہے اور سارے جہان کا بندوبست یہی لوگ کر رہے ہیں۔یہ محض غلط اور گمراہی کا خیال جاہلوں کے دل قبروں کے طرف کھینچنے کے لیے کیا خوب ہیں۔
قرآن میں ایسی باتوں کا کچھ ذکر نہیں ہے بلکہ وہاںکل اختیار خدا کے ہاتھ میں بتلایا گیا ہےاورسب کو ناچارثابت کیا گیا ہے۔صرف صوفیہ کی کتابوں میں ایسی باتیں ہیں ایسی ہی باتوں سےپیر پرستی اور قبر پرستی سے رونق پائی ہے یہاں تک کہ خدا پرستی کی جگہ میں پیر پرستی قائم ہو گئی ہے۔ہزاروں مسلمان مرد اور عورت ایسے ہیں کہ اپنی مصیبتوں اور تکلیفوں کے وقت نہ کہ خدا کو بلکہ پیروں کو پکارتے ہیں۔کشمیرمیں ایک گھر کے درمیان آگ لگی تمام اہلِ محلہ مرد اور عورتیں چھاتی پٹتے اور جلد جلد بولتے تھے۔اے پیر دستگیر بچا۔وہاں ایک عیسائی مرد موجود تھا۔کہا اے کم بخت لوگوں! پانی ڈالوپیر صاحب نہیں بچاسکتا بمشکل پانی ڈلوایا تب آگ بجھی۔انصاف کیجیے کہ یہ حقیقی بت پرستی ہے کہ نہیں اور یہ بت پرستی انہیں باطل خیال سے نکلی ہے جو صوفیوں نے ان ولیوں کے اختیار کے بارے میں تصنیف کی ہے۔
میں پوچھتا ہوں کہ یہ محمد صاحب کی تعلیم ہےیا صوفیہ کی اگر محمد صاحب کی تعلیم ہے تو انہوں نے خدا کی عزت آدمیوں کو دی ہےاور پرانے بت ہٹا کر نئی قسم کے بت قائم کیے ہیں اور اگر صرف صوفیہ کی باتیں ہیں تو فرمائیں کہ ایسے خیالات کے شخص محمدی سمجھے جائیں گےیا مشرک پھر ایسے خیالوں کو آدمیوں کو صوفی صاف دل کہوگےیانا پاک دل کا آدمی سمجھو گے۔یہ پیر لوگ جو دیہات میں دورہ کرتے اور مرید بڑھاتے پھرتے اور کہتے ہیں کہ ہم خلق اللہ کو ہدایت کرتے ہیں وہ کیا سکھلاتے پھرتے ہیں یہی کہ فلاں پیر صاحب نے فلاں شخص کی یوں مدد کی تھی اور فلاں عورت نے وہاں قبر سے یو ں مراد پائی تھی پھریہ بھی کہتے ہیں کہ سب کچھ خدا سے ہوتا ہے۔