دیباچہ
 

ایک دیہاتی ایلڈر نے میرے دوست سے کہا، "اپنے نیک کاموں کی وجہ سے آپ بہشت میں جانے کے حق دار ہیں۔ لیکن جیسے پیغام کی آپ منادی کرتے ہیں اُس کی وجہ سے آپ دوزخ میں جانے کے لائق ہیں۔"

یہ گاؤں صحراۓ اعظم کے ایک سرے پر واقع ہے۔ میرے دوست اور اُن کی اہلیہ نے وہاں دس سال گزارے تھے۔ وہاں اُنہوں نے آب پاشی کا ایک منصوبہ مکمل کیا اور ایک شفاخانہ قائم کیا تھا۔ جو کوئ سننے پر آمادہ ہوتا وہ اُسے نبیوں کا پیغام بھی سنایا کرتے تھے۔

اُس دیہاتی ایلڈر کے مطابق "جنت میں جانے کا حق دار ہونے کے لۓ" میرے دوست نے کیا کیا تھا؟ اُس نے "نیک کام'' کۓ تھے۔

اور "دوزخ میں جانے کے لائق'' ہونے کے لۓ اُس نے کیا کیا تھا؟ وہ بائبل مقدس کے مطابق نبیوں کے پیغام سنایا کرتا تھا۔

کیا وہ دیہاتی ایلڈر میرے دوست کے کاموں اور پیغام پر فیصلہ دینے میں حق بجانب تھا؟ کیا وہ آدھا حق بجانب تھا؟ کیا وہ پورے طور پر غلط تھا؟

اگر آپ نہیں جانتے کہ کیا سوچیں تو یہ کتاب آپ کے لۓ ہے۔

کہاں

میں امریکہ میں پیدا ہوا، لیکن یہ کتاب افریقہ میں وجود میں آئ۔

مقام: مغربی افریقہ میں سینیگال کے مغرب میں صحراۓ اعظم کے جنوبی کنارے پر Sahell نامی علاقہ۔ یہ نیم بارانی افریقہ کے صحراۓ اعظم اور منطقہ حارہ کے جنگلات کے درمیان واقع ہے اور سینیگال سے مصر تک پھیلا ہوا ہے۔

ماحول اور منظر: فجر کی اذان ہو چکی ہے۔ ریتلے اُفق پر کانٹے دار درختوں کے پیچھے صبح کی سُرخی مائل زرد پہلی کرنیں جھلملا رہی ہیں۔ ہوا میں مزیدار ٹھنڈک ہے۔ لیکن یہ سب کچھ تھوڑی ہی دیر میں بدل جاۓ گا۔ مِیں اپنا ذاتی کمپیوٹر (Laptop) لۓ اُس دیہاتی گھر کے برآمدے میں بیٹھا ہوں۔ اُس پر لگا ہوا شفاف پلاسٹک اُس کے کی بورڈ (Keyboard) کو صحراۓ اعظم کی ہوا میں شامل ریت سے بچاۓ رکھتا ہے۔ گاؤں ابھی تک خاموشی کی لپیٹ میں ہے۔ البتہ کبھی کبھی کسی گدھے کی ڈھینچوں ڈھینچوں یا کسی کوے کی کائیں کائیں یا کسی مرغ کی ککڑوں کوں کی آواز سنائ دیتی ہے۔ مجھے جو ایک آواز سنائ دے رہی ہے وہ کی بورڈ پر اُنگلیاں چلانے کی ٹُک ٹُک ہے۔ اِ س سے خیالات الفاظ میں اور الفاظ مضمون میں ڈھلتے جا رہے ہیں۔

کیوں

میں اِس لۓ لکھتا ہوں کہ جس ہستی نے مجھے زندگی، خوشی، راحت اور مقصد عطا کیا ہے اُس نے مجھے لکھنے کو بھی کچھ سونپا ہے۔

میں ایسے دل سے لکھتا ہوں جو میرے مسلم دوستوں کی عزت اور محبت سے بھرا ہے۔ مجھے سینیگال کے مسلم دوستوں سے خاص محبت ہے۔ کیونکہ یہاں مَیں اور میری اہلیہ نے اپنے  تین بچوں کو پالا پوسا ہے اور زندگی کا بیشتر حصہ گزارا ہے۔

مَیں اِس لۓ لکھتا ہوں کہ حالیہ سالوں میں مجھے دنیا بھر کے مسلمانوں سے ہزاروں ای میل موصول ہوئ ہیں۔ اُن کے فکرانگیز تبصروں اور سوالوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

مَیں اِس لۓ لکھتا ہوں کہ مجھے اُن بیزار اور تھکے ماندہ مذہبی راہنماؤں سے ہمدردی ہے جو لگی بندھی باتوں کے سِوا کچھ پیش نہیں کرتے، مثلاً "بائبل مقدس سچی ہے کیونکہ خود کہتی ہے۔'' یا "قرآن مجید سچا ہے کیونکہ کوئ بھی ایسی کتاب نہیں لکھ سکتا۔''

مَیں اِس لۓ لکھتا ہوں کیونکہ مَیں انسانی دل و دماغ کے اِس رُجحان سے متاثر ہوں کہ وہ خداۓ برحق کے بے تبدیل پیغام کے سوا ہر بات کا یقین کر لیتا ہے۔

کیا

"ایک خدا، ایک پیغام'' نے وہ موقع فراہم کیا ہے جو زندگی میں دوبارہ نہیں ملے گا، کہ آپ دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب کا غور سے مطالعہ کریں اور نبیوں کے اُس پیغام کو دریافت کریں جنہوں نے یہ کتاب لکھی ہے۔ جو لوگ اس زیارتی سفر میں شامل ہوں گے اُنہیں بے شمار رکاوٹوں کو عبور کرنے کا موقع ملے گا (حصہ اوّل) اور وہ پُراسرار علاقوں میں داخل ہوں گے (حصہ دوم) اور اُس شاندار بادشاہی میں جا پہنچیں گے جس میں چاروں طرف دلکش اور عالی شان مناظر دعوتِ نظارہ دے رہے ہیں، اور تسکین بخش سچائ سے دوچار ہوں گے (حصہ سوم)۔

کون

بنیادی طور پر یہ سفر توحید پرستوں یعنی خدا کو ایک ماننے والوں کے لۓ مرتب کیا گیا ہے۔ مگر ہم کثرت پرستوں [١] ، کائنات پرستوں، انسان پرستوں اور الحاد پرستوں کو بھی خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ مہم جوئ ہر اُس شخص کے لۓ ہے جو سمجھتا ہے کہ میری ابدیت یا ابدی زندگی کے مقابل بارہ گھنٹے کچھ حقیقت نہیں رکھتے۔ اِس کتاب کو بلند آواز سے پڑھنے میں تقریباً اِتنا ہی وقت درکار ہے۔

آپ کا پس منظر کچھ بھی ہو، آپ کیا اعتقاد رکھتے یا نہیں رکھتے، آپ کا عقیدہ کچھ بھی ہو، ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ بائبل مقدس میں سے گزرنے کے اِس مہم جویانہ سفر میں ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں۔ یہ وہی بائبل مقدس ہے جس کی تعظیم کرنے کے دعوے دار تو بہت سے ہیں، لیکن اِس پر غور و خوض کرنے والے تھوڑے ہیں۔

تین ہزار سال پہلے ایک نبی نے اِس کائنات کے خالق اور مالک کے حضور یہ دعا مانگی تھی، "میری آنکھیں کھول دے تاکہ مَیں تیری شریعت کے عجائب دیکھوں'' (زبور ١١٩: ١٨)۔

ہم جو کچھ دیکھتے ہیں اُن ساری باتوں کو پسند نہ بھی کریں، مگر دیکھنا تو بند نہ کریں۔

آپ کا ہم سفر زائر

پی۔ڈی۔ برامسن


١. بالترتیب : بہت سے خداؤں (دیوتاؤں اور دیویوں) کو ماننے والے،کائنات کی ہر شے کو خدا ماننے والے، اِنسان کو خدا ماننے والے، خدا کے وجود کا انکار کرنے والے (دہریئے/ ملحد)۔