۲۹
مرحلہ نمبر٣ : خدا کا مستقبل کا پروگرام
”۔۔۔ خدا جو اطمینان کا چشمہ ہے شیطان کو تمہارے پاؤں سے جلد کچلوا دے گا“ (رومیوں ١٦ : ٢٠ )

ایمان داروں کے ساتھ خدا کے اِس وعدے کی بنیاد وہ پہلی اور پُراسرار پیش گوئی ہے جو خدا نے اُس روز کی تھی جب گناہ نے انسان کی نسل کو گمراہ اور ناپاک کیا تھا۔ اُس نے فرمایا کہ عورت کی نسل سانپ کے سر کو کچلے گی۔

کائنات کا خالق اور مالک وہ سب کچھ کرے گا جس کا اُس نے وعدہ کیا تھا۔ لیکن وہ کرے گا اپنے ایجنڈے اور مقررہ وقت کے مطابق۔

لعنت کو منسوخ کرنا: مرحلہ نمبر ٣

اپنی پہلی آمد پر مسیحِ موعود نے گناہ کی پوری سزا برداشت کر کے، پوری قیمت ادا کر کے شیطان کو شکست دی۔ ایمان دار کے لئے جہنم کا کوئی خوف نہیں اور جنت اُس کے لئے ایک حقیقت ہے۔ اِس کا نتیجہ یہ ہوا کہ شیطان کا مقبول ہتھیار یعنی موت اپنا ڈنک کھو چکی ہے۔ گناہ کی سزا پلٹ دی گئی ہے، منسوخ ہو چکی ہے۔

خداوند یسوع نے آسمان پر جانے کے بعد اپنا روح القدس بھیجا۔ یہ ”مددگار“ ہے جو اپنے لوگوں کو روزانہ کی زندگی میں شیطان اور گناہ کے اثر و رسوخ پر غالب آنے کی توفیق اور طاقت دیتا ہے اور اُنہیں دوبارہ اپنی (خدا کی) صورت اور شبیہ پر ڈالتا ہے۔ گناہ کا اختیار پلٹتا جا رہا ہے یعنی ختم ہوتا جا رہا ہے۔

مگر یہ کام صرف اُسی وقت پورا (مکمل) ہو گا جب یسوع دوبارہ زمین پر آۓ گا اور شیطان کو پورے طور پر کچلے گا اور اپنے لوگوں کو گناہ کی موجودگی سے آزاد کرے گا۔

آئندہ کی باتیں

جس طرح نبیوں نے مسیحِ موعود کی پہلی آمد کی پیش گوئیاں کی تھیں اُسی طرح اُنہوں نے اُس کی دوسری آمد کی بھی پیش گوئیاں کی ہیں۔ اور جیسے اُس کی پہلی آمد ہوئ اُسی طرح پیش گوئیوں کے مطابق دوسری آمد بھی ہو گی۔

چند صفحوں کے بعد ہم پرانے عہد نامے کی متعدد آیات پڑھیں گے جن میں نبیوں نے مسایاح کی اِس دنیا میں دوسری آمد کی پیش گوئیاں کی ہیں اور وہ واقعات بتاۓ ہیں جو دوسری آمد کے موقع پر ہوں گے۔ اِن  میں سے چند حوالے جن پر ہم غور کریں گے یہ ہیں: زکریاہ باب ١٤ ؛ دانی ایل ٧: ١٣، ١٤ ؛ زبور ٧٢ اور یسعیاہ ٩: ٦، ٧)

وہ دن آنے کو ہے جب آسمان سے یہ اعلان گونجے گا:

”دنیا کی بادشاہی ہمارے خداوند اور اُس کے مسیح کی ہو گئی اور وہ ابدالآباد بادشاہی کرے گا“ (مکاشفہ ١١: ١٥ )۔

جب یسوع دوبارہ اِس دنیا میں آۓ گا تو آدم کے بیٹے اُسے کانٹوں کا تاج نہیں پہنائیں گے اور نہ کیلوں کے ساتھ صلیب پر لٹکائیں گے۔ اور اُس کا نام بے فائدہ نہیں لیں گے اور نہ کہیں گے کہ وہ صرف ایک نبی ہے۔

اُس ”بادشاہ“ کے ساتھ ایسے ناروا اور غیر مہذب سلوک کرنے کا کسی کو اختیار ہی نہیں ہو گا اور نہ اِس کا امکان ہو گا۔

بائبل مقدس صاف صاف کہتی ہے کہ جب یسوع دوبارہ آۓ گا تو ”ہر ایک گھٹنا میرے (خداوند یسوع کے) حضور جھکے گا“ (یسعیاہ ٤٥ : ٢٣ )۔

یہ ہونے سے پہلے ثبوتوں کا ایک سلسلہ پورا ہونا ضرور ہے۔

آسمان پر خوشی

اِس سے پہلے کہ دنیا کی قوموں کا گھٹنا اپنے خالق اور مالک کے حضور جھکے ایک اَور واقعے کا ہونا ضرور ہے — کہ یسوع اِس دنیا کی فضا میں اُترے گا اور اپنے مخلصی یافتہ لوگوں کو آسمان پر لے جاۓ گا۔

”۔۔۔ خداوند خود آسمان سے للکار اور مقرب فرشتہ کی آواز اور خدا کے نرسنگے کے ساتھ اُتر آۓ گا اور پہلے تو وہ جو مسیح میں موۓ جی اُٹھیں گے۔ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھاۓ جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا استقبال کریں اور اِس طرح ہمیشہ خداوند کے ساتھ رہیں گے“ (١۔تھسلنیکیوں ٤: ١٦ ،١٧ )۔

یہ پوشیدہ،  غیر معمولی اور حیرت انگیز واقعہ کسی وقت بھی ہو سکتا ہے۔ جب ہو گا تو اُن ایمان داروں کے بدن جن کی روحیں آسمان پر ہیں اور اُن ایمان داروں کے بدن جو اُس وقت زمین پر زندہ ہوں گے ”بادلوں پر اُٹھاۓ جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا استعمال کریں“ (١۔تھسلنیکیوں ٤: ١٣ ۔ ١٨ ؛ ١۔کرنتھیوں ١٥ : ٥١ ۔ ٥٨ )۔ مسیح پر ایمان رکھنے والے پلک جھپکتے میں بدل کر مسیح کے مشابہ ہو جائیں گے۔ اُن کو نۓ بدن ملیں گے جو ابدیت کے لۓ موزوں اور زمان و مکان کی قید سے آزاد ہوں گے۔

بادلوں پر اُٹھاۓ جانے کے واقعہ کے بعد ایمان داروں کو فرداً فرداً  اُن کاموں کے اجر ملیں گے جو اُنہوں نے خدا کے جلال کے لئے اور دوسرے لوگوں کی برکت کے لئے اُس وقت بے غرضی سے کۓ تھے جب وہ زمین پر تھے (دیکھئے باب ٢٨ ضمنی عنوان ”عدالت کے دو دن“)۔ اُن کے بدن ہمیشہ کے لۓ ”پاک اور بے عیب“ ہوں گے اور وہ دُلھن کی طرح اپنے ازلی ”دُولھا“ کو پیش کۓ جائیں گے جس نے اُنہیں ابدی غضب سے بچانے کے لئے اپنی جان دی تھی (افسیوں ٥: ٢٦ ، ٢٧ )۔

اِس عظیم موضوع پر ”ایک خدا، ایک پیغام“ (زیرِ نظر کتاب) کے باب ١٠ میں بات کی گئی ہے۔ بائبل مقدس میں بہت دفعہ خداوند یسوع کو ”دولھا“ اور اُس کے لوگوں کو اُس کی ”دلھن“ کہا گیا ہے۔ اپنی مثالی اور اعلی ترین صورت میں ”شادی“ کی رسم مقرر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ہمیں کچھ تصور ہو کہ وہ نہایت قریبی اور گہرا روحانی رشتہ کیسا ہو گا جو خداوند خدا اپنے لوگوں کے ساتھ ابد تک قائم رکھے گا اور خوش ہو گا (دیکھئے یسعیاہ ٥٤: ٥ ؛ ٦٢ :٢ ؛ زبور ٤٥ ؛ سلیمان کی غزل الغزلات (پوری)، ہوسیع ٢: ١٦ ؛ ١٩، ٢٠ ؛ متی ٢٥ : ١۔ ١٣ ؛ یوحنا ٣: ٢٩ ؛ ٢۔کرنتھیوں ١١: ٢، ٣ ؛ افسیوں ٥: ٢٢ ، ٢٣ ؛ مکاشفہ ٢١ : ٢، ٩ ؛ ٢٢ : ١٧ )۔

”۔۔۔ آؤ ہم خوشی کریں اور نہایت شادمان ہوں اور اُس کی تمجید کریں۔ اِس لۓ کہ برّہ کی شادی آ پہنچی اور اُس کی بیوی نے اپنے آپ کو تیار کر لیا اور اُس کو چمک دار اور صاف مہین کتانی کپڑا پہننے کا اختیار دیا گیا کیونکہ مہیں کتانی کپڑے سے مقدس لوگوں کی راست بازی کے کام مراد ہیں۔ اور اُس نے مجھ سے کہا لکھ، مبارک ہیں وہ جو برّہ کی شادی کی ضیافت میں بلاۓ گے ہیں“ (مکاشفہ ١٩ : ٧ ۔٩)

جس قریبی تعلق اور رشتے سے ہم ابدیت میں لطف اندوز ہوں گے وہ اُس کسی بھی رِشتے سے بے انتہا اعلی' اور ارفع ہے جس کا ہمیں اِس دنیا میں کبھی بھی تجربہ ہوا ہو۔

زمین پر بڑی مصیبت

اِس دوران نیچے زمین پر ایسا وقت ہو گا جسے پاک کلام نے ”بڑی مصیبت“ کا نام دیا ہے (متی ٢٤ : ٢١ ؛ مکاشفہ ٧ :١٤ )۔ اِس بڑی مصیبت کا تفصیلی بیان مکاشفہ ابواب ٦ تا ١٩ میں پایا جاتا ہے۔

اُس وقت خدا اِس ضدی اور باغی دنیا پر اپنا قہر نازل کرے گا اور اپنے بیٹے کی دوسری آمد کی راہ تیار کرے گا۔ اِن ایام کو ”یعقوب کی مصیبت کا وقت“ بھی کہا گیا ہے (یرمیاہ ٣٠ :٧ )۔ اِس لئے کہ اِس کا مقصد ہے اسرائیل کی اُمت کو توبہ کی طرف لانا۔

اُس وقت دنیا میں ایک نہایت طاقتور اور زبردست حکمران برپا ہو گا۔ بائبل مقدس اُس کا بیان ”مخالفِ مسیح“ اور ”حیوان“ کے نام سے کرتی ہے (١۔یوحنا ٢: ١٨ ؛ مکاشفہ باب ١٣ )۔ ایک بڑی بھیڑ — بے شمار لوگ آنکھیں بند کر کے، بے سوچے سمجھے اُس حیوان اور عجائب دکھانے والے اُس کے جھوٹے نبی کی پیروی کریں گے۔ زمین پر موجود ہر ایک کے لئے ضروری ہو گا کہ ”اپنے دہنے ہاتھ یا ماتھے پر ایک ایک چھاپ کراۓ تاکہ اُس کے سوا جس پر نشان یعنی اُس حیوان کا ںام یا اُس کے نام کا عدد ہو اَور کوئی خرید و فروخت نہ کر سکے۔۔۔“ (مکاشفہ ١٣ : ١٦ )۔

جو اُس کی اطاعت کرنے سے انکار کریں گے اُن کے سرقلم کر دیۓ جائیں گے۔ یہ جھوٹا مسیح اَمن و امان اور خوش حالی کا وعدہ کرے گا، لیکن اِس کے برعکس لوگوں کو فریب، بربادی اور موت کی راہ پر لے جاۓ گا۔

ہر مجدون

بائبل مقدس میں خدا کے اکثر نبیوں نے آخری عالمی جنگ کے بارے میں لکھا جو اُس وقت لڑی جا رہی ہو گی جب خداوند یسوع آسمان سے زمین پر اُترے گا۔ یہ زبردست جنگ اسدرلون کے میدان میں لڑی جاۓ گی۔ یہ وسیع و عریض خطہ دریاۓ یردن اور بحیرہ روم کے درمیان واقع ہے۔ بائبل مقدس اِس قدیم زمانے کے اور مستقبل کے میدانِ جنگ کا بیان ”ہر مجدون“ کے نام سے بھی کرتی ہے۔ اِس لفظ کا مطلب ہے ”خوں ریزی کا پہاڑ“۔

”یہ شیاطین کی نشان دکھانے والی روحیں ہیں جو قادرِ مطلق خدا کے روزِ عظیم کی لڑائی کے واسطے جمع کرنے کے لئے ساری دنیا کے بادشاہوں کے پاس نکل کر جاتی ہیں۔ (دیکھو مَیں چور کی طرح آتا ہوں۔ مبارک وہ ہے جو جاگتا ہے اور اپنی پوشاک کی حفاظت کرتا ہے تاکہ ننگا نہ پھرے اور لوگ اُس کی برہنگی نہ دیکھیں)۔ اور اُنہوں نے اُن کو اُس جگہ جمع کیا جس کا نام عبرانی میں ہر مجدون ہے“ (مکاشفہ ١٦ : ١٤ ۔ ١٦ )۔

زکریاہ نبی نے بھی اُن حیرت انگیز ڈرامائی واقعات کا بیان کیا ہے جو مسایاح کی دوسری آمد پر وقوع پذیر ہوں گے۔

”دیکھ خداوند کا دن آتا ہے۔۔۔ کیونکہ مَیں سب قوموں کو فراہم کروں گا کہ یروشلیم سے جنگ کریں اور شہر لے لیا جاۓ گا اور گھر لُوٹے جائیں گے اور عورتیں بے حرمت کی جائیں گی اور آدھا شہر اسیری میں جاۓ گا، لیکن باقی لوگ شہر ہی میں رہیں گے“ (زکریاہ ١٤ : ١، ٢)۔

”سب قومیں“ یروشلیم کو گھیر لیں گی۔ یہ ایسی بڑی تباہی اور بربادی ہو گی جو پہلے کبھی سننے میں نہیں آئی۔

مسیحِ موعود کی واپسی

جب کوئی اُمید نہ رہے گی اور شہر کے باقی ماندہ باشندے دیکھیں گے کہ کہیں سے مدد نہیں مل سکتی تو رہائی کے لئے خداوند خدا کو پکاریں گے۔ تب وہ جس کے نام کا مطلب ہے ”خداوند خدا نجات دیتا ہے“ آسمان سے اُترے گا اور وہ اُسے دیکھ کر حیران رہ جائیں گے اور ڈر جائیں گے کیونکہ وہ کوئی اَور نہیں بلکہ یسوع ہو گا جسے اُنہوں نے مصلوب کیا تھا۔ لیکن اب وہ دلی توبہ اور بڑے اِضطراب کے ساتھ اپنے بادشاہ کا استقبال کریں گے۔

”۔۔۔ مَیں داؤد کے گھرانے اور یروشلیم کے باشندوں پر فضل اور مناجات کی روح نازل کروں گا اور وہ اُس پر جس کو اُنہوں نے چھیدا ہے نظر کریں گے اور اُس کے لئے ماتم کریں گے جیسا کوئی اپنے اکلوتے کے لۓ کرتا ہے“ (زکریاہ ١٢ : ١٠ )۔

آخر کار یہودی قوم کی روحانی لحاظ سے اندھی آنکھیں کھل جائیں گی اور وہ جانیں گے اور ایمان لائیں گے کہ یسوع ہی واحد مسیحِ موعود تھا اور ہے (دیکھئے رومیوں ١١: ٢٦ ، ٢٧ )۔

[نوٹ: اِس واقعہ کی پیشگی مثال پیدائش کی کتاب ابواب ٣٧ ۔ ٤٥ میں یوسف کے حالات ہیں۔ دونوں میں عجیب اور حیرت انگیز مشابہات پائی جاتی ہیں۔

اِس کے بعد جو کچھ ہوتا ہے وہ دنیا کی تاریخ میں جنگ وجدل کا نہایت نتیجہ خیز اور سبق آموز بیان ہے کہ یسوع یعنی کلمہ صرف اپنے منہ سے کہہ دے گا اور دشمن ”پگھل“ جائیں گے— فنا ہو جائیں گے۔

”تب خداوند خروج کرے گا اور اُن قوموں سے لڑے گا جیسے جنگ کے دن لڑا کرتا تھا اور اُس وقت کوہِ زیتون پر جو یروشلیم کے مشرق میں واقع ہے کھڑا ہو گا اور کوہِ زیتون بیچ سے پھٹ جاۓ گا اور اُس کے مشرق سے مغرب تک ایک بڑی وادی ہو جاۓ گی ۔۔۔“

” یہ آفت ہے جس سے خداوند خدا اُن ساری قوموں کو مارے گا جو یروشلیم کے خلاف جنگ کریں گی۔ کھڑے کھڑے ہی اُن کا گوشت سوکھ جاۓ گا اور اُن کی آنکھیں چشم خانوں میں گل جائیں گی اور اُن کی زبان اُن کے منہ میں سڑ جاۓ گی۔۔۔“

”۔۔۔ایک دن ایسا آۓ گا جو خداوند ہی کو معلوم ہے۔ وہ نہ دن ہو گا نہ رات لیکن شام کے وقت روشنی ہو گی۔۔۔“

”۔۔۔ اور خداوند ساری دنیا کا بادشاہ ہو گا۔ اُس روز ایک ہی خداوند ہو گا اور اُس کا نام 'واحد' ہو گا“ (زکریاہ ١٤ : ٢۔ ٤ ؛ ١٢ : ٧، ٩ )۔

بالآخر حقیقی خدا کی سچی حمد و ستائش اور بزرگی اور تعظیم ہو گی۔

سلطنت کی بحالی

زکریاہ کی نبوت (جو ہم نے ابھی ابھی پڑھی ہے) سے کئی دہائیاں پہلے خدا نے دانی ایل نبی کو اِسی طرح کا رَویا دیا تھا:

” مَیں نے رات کو رَویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص آدم زاد کی مانند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدیم الایام تک پہنچا۔ وہ اُسے اُس کے حضور لاۓ اور سلطنت اور حشمت اور مملکت اُسے دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِ لغت اُس کی خدمت گزاری کریں۔ اُس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے جو جاتی نہ رہے گی اور اُس کی مملکت لازوال ہو گی“ (دانی ایل ٧: ١٣ ، ١٤ )۔

یہاں لفظ ”سلطنت“ تین دفعہ دہرایا گیا ہے۔

(سلطنت کا مطلب ہے حکمرانی یا اختیار)

جب خدا نے آدم اور حوا کو پیدا کیا تو اُن کو ”زمین اور سب جانداروں پر جو زمین پر چلتے ہیں اختیار“ دیا (پیدائش ١: ٢٦ ، ٢٨ )۔ جب آدم نے اپنے خالق کے خلاف بغاوت کی تو یہ اختیار اُس (آدم) نے شیطان کے حوالے کر دیا۔ لیکن اِس کرہ کی ”سلطنت، اختیار اور حکمرانی“ جس سے آدم— پہلا انسان، پہلا آدم — دست بردار ہو گیا یسوع یعنی ”پچھلا آدم“ (آدمِ ثانی) اُسے واپس لے لے گا اور بحال کرے گا۔

١۔کرنتھیوں ١٥ : ٤٥ ۔ ٤٧ ؛ رومیوں  ٥: ١٢ ۔ ٢١ — پہلا آدمی، پہلا آدم اور دوسرا آدمی، دوسرا آدم، پچھلا آدم — یہ یا اِن کے ہم معنی اصطلاحات زیرِ نظر کتاب ”ایک خدا، ایک پیغام“ کے باب ١٦ میں بھی استعمال ہوئی ہیں۔ جیسے آدم کے گناہ کے سبب سے سارے انسان مرتے ہیں ویسے ہی یسوع کی راست بازی  اور اُس کا بہایا گیا خون سب ایمان لانے والوں کے لئے ابدی زندگی کو بحال کرتے ہیں۔ خدا نے یسوع کے ایک شاگرد یوحنا کو مزید ایک رَویا دکھایا جو زکریاہ اور دانی ایل کے رَویاؤں سے پوری مطابقت رکھتا ہے:

”۔۔۔ پھر مَیں نے آسمان کو کھلا ہوا دیکھا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سفید گھوڑا ہے اور اُس پر ایک سوار ہے جو سچا اور برحق کہلاتا ہے اور وہ راستی کے ساتھ انصاف اور لڑائی کرتا ہے اور اُس کی آنکھیں آگ کے شعلے ہیں اور اُس کے سر پر بہت سے تاج ہیں اور اُس کا ایک نام لکھا ہوا ہے جسے اُس کے سوا اَور کوئی نہیں جانتا اور وہ خون کی چھڑکی ہوئی پوشاک پہنے ہوۓ ہے۔ اور اُس کا نام کلامِ خدا کہلاتا ہے اور آسمان کی فوجیں سفید گھوڑوں پر سوار اور سفید مہین کتانی کپڑے پہنے ہوۓ اُس کے پیچھے پیچھے ہیں اور قوموں کے مارنے کے لۓ اُس کے منہ سے ایک تیز تلوار نکلتی ہے اور وہ لوہے کے عصا سے اُن پر حکومت کرے گا اور قادرِ مطلق خدا کے سخت غضب کی مے کے حوض میں انگور روندے گا اور اُس کی پوشاک اور ران پر یہ نام لکھا ہوا ہے بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خداوند“ (مکاشفہ ١٩ : ١١ ۔ ١٦ )۔

جب بادشاہوں کا بادشاہ دوبارہ آۓ گا تو ”آسمان کی فوجیں۔۔۔ سفید اور مہین کتانی کپڑے پہنے ہوۓ“ اُس کے پیچھے پیچھے ہوں گی۔ یہ فوجیں آسمان کے بے شمار فرشتوں اور آدم کی نسل کے مخلصی یافتہ لوگوں پر مشتمل ہوں گی (٢۔تھسلنیکیوں ١: ٧ ۔ ١٠ ؛ مکاشفہ ١٩ : ٦ ۔ ١٤ ؛ یہوداہ ١٤ ؛ زکریاہ ١٤ :٥ )۔

یسوع نے اپنی پہلی آمد پر بڑی مہربانی سے اپنی قدرت اور جلال کے جو منظر دکھاۓ تھے وہ اُس بے انتہا اور حیرت انگیز جلال کے مقابلے میں بے رونق اور پھیکے پڑ جائیں گے جو وہ اپنی دوسری آدم پر دکھاۓ گا۔

آسمان کی حکمرانی دلوں پر

اگر آپ جنگل میں سے اکیلے گزر رہے ہوں تو کس کے ساتھ سامنا ہونے کو ترجیح دیں گے — ببر شیر یا برّہ؟

مسیحِ موعود پہلی دفعہ اِس دنیا میں آیا تو ”برّہ“ کی حیثیت سے آیا تاکہ گنہگاروں کو نجات دے۔ لیکن جب دوبارہ آۓ گا تو گنہگاروں کی عدالت کرنے کے لۓ ”ببر شیر“ کی حیثیت سے آۓ گا (یسعیا ٥٣ : ٧ ؛ یوحنا ١: ٢٩ ؛ مکاشفہ ٥:٥ ؛ ٢۔تھسلنیکیوں ١: ٥ ۔ ١٠ ؛ یوحنا ٣: ١٧ ، ١٨ ؛ ١٢ : ٤٧ ؛ دانی ایل ٩: ٢٤ ۔ ٢٧ ؛ یسعیاہ باب ٥٣ کا موازنہ زکریاہ باب ١٤ سے کریں۔ اِس کے علاوہ ذیل کے حوالوں میں ”دکھوں“ اور ”جلال“ کے درمیان فرق پر غور کریں: لوقا ٢٤ : ٢٥، ٢٦ ؛ ١۔پطرس ١: ١٠ ۔ ١٢ ؛ عبرانیوں ٢: ٩ ؛ فلپیوں ٢: ٥۔ ١١ ؛ زبور  ٢٢ )۔

اپنی پہلی آمد پر یسوع نے یہ منادی کی کہ ”توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے“ (متی ٤: ١٧ )۔ لیکن اپنی غلط سوچ اور نظریات سے توبہ کرنے کے بجاۓ یہودیوں اور غیر یہودیوں نے باہم گٹھ جوڑ کر کے اپنے بادشاہ کو مصلوب کر دیا۔ اور یوں نادانی سے خدا کے ازلی منصوبے کو پورا کیا کہ دنیا کے گناہ کا قرض چکانے کے لئے مسایاح اپنا خون بہاۓ گا۔

خوش خبری یہ ہے کہ جب بھی گنہگار لوگ خداوند یسوع اور اُس کے کام پر ایمان لاتے ہیں تو خدا اُن کے دلوں میں اپنی حکومت قائم کرتا ہے اور اُنہیں ہمیشہ کے لۓ اپنی رعیت بنا لیتا ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ ہر ایک سچا ایمان دار مسیح میں آسمان (بہشت) کا درج شدہ شہری ہے؟

” مگر ہمارا وطن آسمان پر ہے اور ہم ایک منجی یعنی خداوند یسوع مسیح کے وہاں سے آنے کے انتظار میں ہیں۔ وہ ۔۔۔ ہماری پست حالی کے بدن کی شکل بدل کر اپنے جلال کے بدن کی صورت پر بناۓ گا“ (فلپیوں ٣: ٢٠ ۔ ٢١ )۔

آسمان کی حکمرانی زمین پر

یسوع زمین پر، اِس دنیا میں — دوبارہ آۓ گا تو یروشلیم میں اپنی بادشاہی قائم کرے گا جہاں سے وہ ہزار سال تک زمین پر حکومت کرے گا۔ آخر کار اُس کی بادشاہ آۓ گی اور ” اُس کی مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو گی“ (متی ٦: ١٠ )۔ پھر کسی بھی قوم میں بُرائی یا گناہ کو برداشت نہیں کیا جاۓ گا، کیونکہ وہ ”لوہے کے عصا سے اُن پر حکومت کرے گا“۔ (مکاشفہ ١٩ : ١٥ )

بہت سے لوگ یقین نہیں رکھتے کہ خدا کا بیٹا جسمانی طور سے دنیا میں واپس آۓ گا، مگر پاک کلام اِس نکتے پر صاف صاف بات کرتا ہے۔ جیسے اپنی پہلی آمد پر خدا کے بیٹے نے انسانی بدن اختیار کیا اور  جی اُٹھے، مادی اور تمام حدود و قیود سے آزاد بدن کے ساتھ آسمان پر گیا اُسی طرح وہ اُسی جسم کے ساتھ واپس آۓ گا۔ یہی بات فرشتوں نے اُس کے شاگردوں کو اُس روز بتائی تھی جب وہ آسمان پر واپس گیا تھا۔۔۔

”یہی یسوع جو تمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پھر آۓ گا جس طرح تم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے“ (اعمال ١: ١١ )۔

شیطان کا باندھا جانا

کتابِ مقدس نے یسوع مسیح کی ہزار سالہ بادشاہی کے بارے میں بہت کچھ بتایا ہے۔ ہم خاص واقعات مختصراً بیان کرتے ہیں:

یسوع کے اِس دنیا میں واپس آنے پر جو واقعات پہلے ہوں گے اُن میں سے ایک کا تعلق شیطان یعنی اُس پرانے ”سانپ“ سے ہے جس نے پہلے انسانی نسل کو ہلاکت کی راہ پر ڈالا تھا۔

”پھر مَیں نے ایک فرشتہ کو آسمان سے اُترتے دیکھا جس کے ہاتھ میں اتھاہ گڑھے کی کنجی اور ایک بڑی زنجیر تھی۔ اُس نے اُس اژدہا یعنی پرانے سانپ کو جو ابلیس اور شیطان ہے پکڑ کر ہزار برس کے لۓ باندھا اور اُسے اتھاہ گڑھے میں ڈال کر بند کر دیا اور اُس پر مہر کر دی تاکہ وہ ہزار برس پورے ہونے تک قوموں کو پھر گمراہ نہ کرے۔ اِس کے بعد ضرور ہے کہ تھوڑے عرصہ کے لئے کھولا جاۓ“ (مکاشفہ ٢٠ : ١۔٣ )۔

شیطان کو باندھ دیا جاۓ گا اور ہزار برس کے پورے عرصے کے لئے قیدِ تنہائی میں رکھا جاۓ گا۔ وہ ”شریر“ قید میں ہو گا اور وہ ”صادق“ خود حکمرانی کرے گا تو کم سے کم اِتنے عرصے تک تو

”زمین پر اُن آدمیوں میں جن سے وہ راضی ہے صلح“ ہو گی (لوقا ٢: ١٤ )۔

خدا کی راست حکمرانی جس کے لئے دنیا بڑی آرزو رکھتی ہے حقیقت بن جاۓ گی۔

”۔۔۔ آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تا ابد نیست نہ ہو گی۔ اور وہی ابد تک قائم رہے گی“ (دانی ایل ٢: ٤٤ )۔

سچی اطاعت

تقریباً تین ہزار سال ہوۓ کہ سلیمان بادشاہ نے مسایاح کی آنے والی حکمرانی کے بارے میں لکھا کہ اُس وقت دنیا کی ہر ایک قوم اور ہر ایک شخص اُس کی اطاعت گزاری کریں گے۔

زبور ٧٢ کا سرنامہ ہے ”سلیمان کا مزمور۔“ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ زبور سلیمان نے لکھا تھا، اگرچہ یہ اِن الفاظ کے ساتھ ختم ہوتا ہے کہ ”داؤد بن یسی کی دعائیں ختم ہوئیں“ (زبور ٧٢ : ٢٠ )۔ یہ آیت زبوروں کی پانچ کتابوں میں تقسیم میں سے دوسری کتاب کے اختتام کی بات کرتی ہے۔ زبور وں کے دوسرے حصے کا اہم اور بنیادی مصنف داؤد تھا۔

”اُس کے ایام میں صادق برومند ہوں گے اور جب تک چاند قائم ہے خوب امن رہے گا۔ اُس کی سلطنت سمندر سے سمندر تک اور دریاۓ فرات سے زمین کی انتہا تک ہو گی۔ بیابان کے رہنے والے اُس کے آگے جھکیں گے۔ ترسیس کے (یورپی قومیں) اور جزیروں کے بادشاہ (دُور کے براعظموں کی قومیں) نذریں گزرانیں گے۔ سبا اور سیبا (افریقہ اور عرب) کے بادشاہ ہدۓ لائیں گے، بلکہ سب بادشاہ اُس کے سامنے سرنگوں ہوں گے۔ “

” کُل قومیں اُس کی مطیع ہوں گی، کیونکہ وہ محتاج کو جب وہ فریاد کرے  اور غریب کو جس کا کوئی مددگار نہیں چھڑاۓ گا۔ وہ غریب اور محتاج پر ترس کھاۓ گا اور محتاجوں کی جان پر ترس کھاۓ گا۔ وہ فدیہ لے کر اُن کی جان کو ظلم اور جبر سے چھڑاۓ گا اور اُن کا خون اُس کی نظر میں بیش قیمت ہو گا۔ وہ جیتے رہیں گے اور سبا کا سونا اُس کو دیا جاۓ گا۔ لوگ برابر اُس کے حق میں دعا کریں گے اور دن بھر اُسے دعا دیں گے۔ زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہو گی۔ اُن کا پھل لبنان کے درختوں کی طرح جھومے گا۔ اور شہر والے زمین کی گھاس کی مانند ہرے بھرے ہوں گے۔ اُس کا ںام ہمیشہ قائم رہے گا۔ جب تک سورج ہے اُس کا نام رہے گا اور لوگ اُس کے وسیلہ سے برکت پائیں گے۔ سب قومیں اُسے خوش نصیب کہیں گی۔ خدا اسرائیل کا خدا مبارک ہو۔ وہی عجیب و غریب کام کرتا ہے۔ اُس کا جلیل نام ہمیشہ کے لئے مبارک ہو۔ اور ساری زمین اُس کے نام سے معمور ہو۔ آمین ثم آمین!“ (زبور  ٧٢ : ٧۔ ١٩ )۔

یہ زبور مسیح کی آنے والی بادشاہی کی واضح تصویر پیش کرتا اور اُس کے بارے میں بصیرت دیتا ہے۔ جب ”اُس کی سلطنت ۔۔۔ زمین کی انتہا تک ہو گی۔“

کامل نظامِ حکومت

”وہ غریب اور محتاج پر ترس کھاۓ گا اور محتاجوں کی جان کو بچاۓ گا“۔ مسایاح کی بادشاہی آج کی بگڑی ہوئ اور متلاطم دنیا سے بالکل فرق— اِس کے بالکل برعکس ہو گی۔  برگشتگی کے بعد پہلی دفعہ سب کو آزادی اور انصاف نصیب ہو گا۔ شیرخوار، بچہ، عورت اور مرد، ہر ایک کی جان نہایت قیمتی مانی جاۓ گی اور اُس کی عزت ہو گی۔ ”وہ فدیہ دے کر اُن کی جان کو ظلم اور جبر سے چھڑاۓ گا اور اُن کا خون اُس کی نظر میں بیش قیمت ہو گا۔“

ہمارے ذرائع ابلاغ آۓ روز سیاسی اور مذہبی لیڈروں کے بارے میں بتاتے رہتے ہیں کہ وہ قیامِ امن  اور ہتھیاروں میں کمی کے لۓ مذاکرات اور سمجھوتے کرنے کی اپیلیں کر رہے ہیں۔ مگر اپنی طاقت اور اختیارات کے محدود ہونے کے باعث اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوتے۔ لیکن جب ”وہ“ آۓ گا جس کا حکم ہوا اور پانی بھی مانتے ہیں تو یہ دنیا بالآخر حقیقی انصاف اور ”امن و سلامتی کی کثرت“ سے لطف اندوز ہو گی (یرمیاہ ٣٣: ٦)۔

صدیوں سے اِس دنیا کے بادشاہ اور حاکم پیدا ہوتے، زندگی گزارتے اور مرتے رہے ہیں، لیکن بادشاہوں کے بادشاہ یسوع کے بارے میں پاک کلام اعلان کرتا ہے کہ ”وہ جیتا رہے گا۔“ ابنِ آدم گناہ اور موت پر غالب آیا۔ اُس کے نظامِ حکومت کے تحت یہ زمین یہ دنیا ہزار سال تک بے مثال امن و امان، سلامتی اور خوش حالی سے بہرہ مند ہو گی۔

”۔۔۔ سب بادشاہ اُس کے سامنے سرنگوں ہوں گے۔۔۔ اور لوگ اُس کے وسیلہ سے برکت پائیں گے۔ سب قومیں اُسے خوش نصیب کہیں گی“ (زبور  ٧٢ : ١١ ۔ ١٧ )۔

اِس تھکی ماندہ دنیا کو خداوند خود وہ راست حکومت فراہم کرے گا جس کی کوئی مثال نہیں۔ وہ بنی آدم جن کا فدیہ دیا گیا ہے اور جو جلیل بدنوں اور پاکیزہ مزاج کے ابدی مالک بن گۓ ہیں صرف وہی خداوند کے ساتھ بادشاہی کریں گے۔

اُس کی بادشاہی ہر قسم کے بگاڑ، خرابی اور بدعنوانی سے مبرا ہو گی۔

”۔۔۔ مبارک اور مقدس وہ ہے جو پہلی قیامت میں شریک ہو۔ ایسوں پر دوسری موت کا کچھ اختیار نہیں، بلکہ وہ خداوند مسیح کے کاہن ہوں گے اور اُس کے ساتھ ہزار برس تک بادشاہی کریں گے“ (مکاشفہ ٢٠ :٦ )۔

شہنشاہیت، مطلق العنانیت یا ہمہ گیریت، جمہوریت یا دینی حکومت — ہر قسم کا نظام ناکام ہو چکا ہے۔ لیکن مسایاح کی حکومت کبھی ناکام نہ ہو گی۔

یہ نظامِ حکومت ایسا کامل ہو گا جیسا کامل وہ خود ہے!

سلامتی کا شہزادہ

اِس سے پہلے ہم مسیح کی پہلی آمد کے بارے میں چند پیش گوئیوں پر غور کر چکے ہیں۔ مثال کے طور پر میکاہ نبی نے پیش گوئی کی تھی کہ مسایاح بیت لحم میں پیدا ہو گا۔ لیکن کیا آپ نے غور کیا کہ میکاہ نے یہ بھی کہا تھاکہ  ایک دن یہی مسایاح ساری دنیا پر سلطنت کرے گا؟

”لیکن اے بیت لحم افراتاہ اگرچہ تُو یہوداہ کے ہزاروں میں شامل ہونے کے لئے چھوٹا ہے تو بھی تجھ میں سے ایک شخص نکلے گا اور میرے حضور اسرائیل کا حاکم ہو گا۔ اُس کا مصدر زمانہ سابق ہاں قدیم الایام سے ہے۔۔۔ وہ اُس وقت انتہاۓ زمین تک بزرگ ہو گا اور وہی ہماری سلامتی ہو گا“ (میکاہ ٥: ٢، ٤ ،٥ )۔

میکاہ کے ہم عصر نبی یسعیاہ نے بھی پیش گوئی کی تھی کہ ایک لڑکا تولد ہو گا اور ازلی بیٹا بخشا جاۓ گا۔ یسعیاہ کی پیش گوئی بھی آئندہ کے زمانے میں بیٹے کی ساری دنیا پر حکومت کا بیان کرتی ہے۔

”۔۔۔ اِس لۓ ہمارے لۓ ایک لڑکا تولد ہوا اور ہم کو ایک بیٹا بخشا گیا اور سلطنت اُس کے کندھے پر ہو گی اور اُس کا نام عجیب، مشیر ، خداۓ قادر، ابدیت کا باپ، سلامتی کا شہزادہ ہو گا۔ اُس کی سلطنت کے اقبال اور سلامتی کی کچھ انتہا نہ ہو گی۔ وہ داؤد کے تخت اور اُس کی مملکت پر آج سے ابد تک حکمران رہے گا اور عدالت اور صداقت سے اُسے قیام بخشے گا۔۔۔“ (یسعیاہ ٩: ٦۔٧ )۔

آخرکار دنیا خدا کے بیٹے کو اُن ناموں سے پکارے گی جن کا وہ حق دار ہے۔” اُس کا نام ہو گا:

” عجیب

مشیر

خداۓ قادر

ابدیت کا باپ

سلامتی کا شہزادہ۔“

ساری قومیں اُس وقت ”آج سے ابد تک ۔۔۔ عدالت اور صداقت۔۔۔“ انصاف اور سلامتی کا لطف اُٹھاتی رہیں گی۔

خدا کی یہ خواہش کہ مَیں انسان کے ساتھ رہوں ایک حقیقت بن جاۓ گی — ہمیشہ کے لئے۔

”۔۔۔ اُس وقت بہت سی قومیں خداوند سے میل کریں گی اور میری اُمت ہوں گی اور مَیں تیرے اندر سکونت کروں گا“ (زکریاہ ٢: ١١ )۔

آج کے لئے خوش خبری یہ ہے کہ جن لوگوں کے دلوں میں خدا کا روح سکونت کرتا ہے وہ ابھی خدا کی حضوری اور سلامتی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

لاعلمی نہ رہے گی۔

خداوند یسوع جب پہلی بار اِس دنیا میں آ کر  انسانوں کے درمیان رہا تو بہت سے لوگ اُسے پہچان نہ سکے کہ یہ کون ہے۔ آج بھی بہت سے لوگ اُسے اپنا بادشاہ ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ اِس کے باوجود وہ سنہری زمانہ آ رہا ہے جب اِس دنیا کی ہر ایک روح تسلیم کرے گی کہ وہ وہی ہستی ہے جو کہتا ہے کہ مَیں ہوں۔

”اور یوں ہو گا خداوند فرماتا ہے کہ ایک نۓ چاند سے دوسرے تک اور ایک سبت سے دوسرے تک ہر فردِ بشر عبادت کے لئے نکل کر میرے حضور آۓ گا“ (یسعیاہ ٦٦: ٢٣ )۔

اُس وقت یہ ہزاروں مذہب، فرقے اور مذہبی گروہ نہیں رہیں گے۔ اور نہ کسی کو اِس تاریخی حقیقت کا انکار کرنے کی جرات ہو گی کہ خدا کا بیٹا یسوع مسیح مصلوب ہوا، مر گیا اور مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ اگرچہ سارے لوگ تو اُس پر ایمان نہیں لائیں گے، لیکن سارے لوگ اُس کے اور اُس کے پیغام کے بارے میں حقیقت اور سچائی سے واقف ہوں گے:

”۔۔۔ کیونکہ جس طرح سمندر  پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین خداوند کے جلال کے عرفان سے معمور ہو گی“ (حبقوق ٢: ١٤ )۔

جنگ نہ رہے گی

خداوند زمین پر حکمران ہو گا تو شمال اور جنوب کے درمیان لڑائ، اور مشرق اور مغرب کے درمیان جنگ قصہ پارینہ بن جاۓ گی۔ اسرائیل اور  آس پاس کی قوموں کے درمیان لڑائی ختم ہو جاۓ گی۔ براعظم افریقہ کے ہولناک دُکھ اور تکالیف ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائیں گی اور دوسرے براعظموں میں بھی یہی صورتِ حال ہو گی۔ خانہ جنگی اور ظلم و تشدد کا خاتمہ ہو جاۓ گا۔ حقیقی صلح، امن و امان، خوش حالی اور مقصدیت کا ساری دنیا میں دَور دورہ ہو گا۔

”۔۔۔ بہت سی اُمتیں آئیں گی اور کہیں گی آؤ خداوند کے پہاڑ پر چڑھیں یعنی یعقوب کے خدا کے گھر میں داخل ہوں اور وہ اپنی راہیں ہم کو بتاۓ گا۔ اور ہم اُس کے راستوں پر چلیں گے۔۔۔ وہ قوموں کے درمیان عدالت کرے گا اور بہت سی اُمتوں کو ڈانٹے گا اور  وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوے بنا ڈالیں گے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلاۓ گی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھیں گے“ (یسعیاہ ٢: ٣، ٤ )۔

لوگ واحد حقیقی خدا کو جان لیں گے اور اُسی کی عبادت کریں گے تو عالمگیر اتحاد، صلح اور امن و امان قائم ہو جاۓ گا۔

بابل کی ابتری، افراتفری اور غلط فہمی پلٹ جاۓ گی یعنی ختم ہو جاۓ گی اور ساری دنیا دوبارہ ایک ہی زبان بولنے لگے گی۔

” مَیں اُس وقت لوگوں کے ہونٹ پاک کر دوں گا تاکہ وہ سب خداوند سے دعا کریں اور ایک دل ہو کر اُس کی عبادت کریں“ (صفنیاہ ٣: ٩)۔

لعنت کا خاتمہ

اِس ہزار سالہ عرصے کی خوش حالی میں اضافہ کرنے کی خاطر خدا دنیا سے وہ لعنت اُٹھالے گا جو گناہ کے سبب سے پڑی تھی۔

جب یسوع اِس دنیا میں آیا تو اُس نے لعنت کو پلٹ دینے میں اپنا اختیار دکھایا۔ اُس نے بدروحوں کو نکالا، بیماریاں اور ناچاریاں دُور کیں، مُردوں کو زندہ کیا، بِھیڑ کو کھانا کھلایا اور فطرت کے عناصر پر کامل اختیار دکھایا۔ اِن کاموں سے اُس نے ناقابلِ تردید ثبوت دیۓ کہ مَیں ہی مسیحِ موعود اور بادشاہ ہوں۔

اپنی پہلی آمد کے وقت یسوع نے یہ باتیں نمونے کے طور پر پیش کیں اور دوسری آمد پر  یہ سب کچھ عالم گیر سطح اور پیمانے پر دکھاۓ گا۔

وہ شیطان اور اُس کی بدروحوں کو باندھ دے گا، وہ فطری اسباب سے پیدا ہونے والی بیماریوں، بدشکلی اور موت کا خاتمہ کر دے گا۔ پھر زمین کانٹے اور اونٹ کٹارے نہ اُگاۓ گی۔ کسان اور کاشت کار اتنی افراط سے فصلیں جمع کریں گے کہ پہلے کبھی نہ کی تھیں۔ ”افلاس“ اور ”بھوک“ متروک الفاظ بن جائیں گے۔

دنیا کی تاریخ کے اِس سنہری دَور سے ساری قومیں فیض یاب ہوں گی۔

یسوع کی پہلی آمد پر اِس دنیا کے شہریوں نے آسمان کی بادشاہی کو رد کر دیا تھا۔ لیکن اُس کی دوسری آمد پر یہ بادشاہی ساری زمین پر قائم ہو گی۔

”اُس وقت اندھوں کی آنکھیں وا کی جائیں گی اور بہروں کے کان کھولے جائیں گے۔ تب لنگڑے ہرن کی مانند چوکڑیاں بھریں گے اور گونگے کی زبان گاۓ گی کیونکہ بیابان میں پانی اور دشت میں ندیاں پھوٹ نکلیں گی۔۔۔

۔۔۔ بھیڑیا اور برّہ اکٹھے چریں گے اور شیرِ ببر بیل کی مانند بھوسا کھاۓ گا اور سانپ کی خوراک خاک ہو گی۔ وہ میرے تمام کوہِ مقدس پر نہ ضرر پہنچائیں گے نہ ہلاک کریں گے۔ خداوند فرماتا ہے“ (یسعیاہ ٣٥ : ٥، ٦ ؛ ٦٥ : ٢٥ )۔

دیکھئے کہ حیوانات اور درندے بھی انسانوں کے ساتھ اَمن اور سکون کے ساتھ رہیں گے اور عدن کی وہ حالت بحال ہو جاۓ گی جو گناہ کے آنے سے پہلے تھی اور سارے جاندار  گھاس پات اور سبزی کھاتے تھے۔

اِس کے باوجود مسیح کی ہزار سالہ بادشاہی کے دوران پیدا ہونے والوں کے دلوں میں گناہ کی جڑ موجود ہو گی۔ ہر زمانے اور  دَور کی طرح اُس دَور میں بھی آدم کی اولاد کے لۓ ضروری ہو گا کہ خدا کے نجات کے انتظام پر ایمان لا کر معافی کی بخشش حاصل کریں۔

کیا آپ نے غور کیا کہ جو آخری آیت ہم نے پڑھی وہ سانپ کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ ”۔۔۔سانپ کی خوراک خاک ہو گی۔“ ہزار سالہ دَور میں بھی سانپ پیٹ کے بل رینگا کریں گے۔ اُن کا زمین  پر رینگنا اور سرکنا اِس بات کی یاددہانی ہو گا کہ خدا کے منصوبے کے تیسرے اور آخری مرحلے میں ابھی ایک اَور حیرت انگیز اور ڈرامائی واقعہ رونما ہونا باقی ہے۔ یہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد گناہ کے باعث پڑنے والی لعنت بالکل منسوخ اور ختم ہو جاۓ گی۔

گںاہ کا آخری ہلہ

ہم نے پہلے سیکھا تھا کہ مسیح کے ہزار سالہ دورِ حکومت میں ”پرانے سانپ کو جو ابلیس اور شیطان ہے باندھ کر اتھاہ گڑھے میں ڈال دیا جاۓ گا تاکہ وہ ہزار برس کے پورے ہونے تک قوموں کو پھر گمراہ نہ کرے۔ اِس کے بعد ضرور ہے کہ تھوڑے عرصے کے لئے کھولا جاۓ“ (مکاشفہ ٢٠ : ٢، ٣)۔

خدا شیطان کو دوبارہ کیوں کھولے گا؟ اُسے بند کیوں نہیں رکھے گا؟

خداوند اپنی بے انتہا حکمت کے مطابق یہ کرے گا کہ گناہ کا قطعی خاتمہ کرنے سے پہلے انسان کے گناہ آلود اور برگشتہ دل کو ایک دفعہ پھر بدی کے خطرے میں ڈالے۔ بنی نوع انسان وقت یا زمان سے نکل کر بے زمانی میں داخل ہوں گے تو یہ سچائی بالکل واضح ہو جاۓ گی کہ آدم کی اولاد اپنی برگشتہ فطرت کو مغلوب کرنے میں بالکل بے بس اور  ناچار ہے۔ صرف خداوند خدا ہی گنہگاروں کو راست باز بنا سکتا اور اُن کے سرکش دلوں کو تبدیل کر سکتا ہے۔

” دل سب چیزوں سے زیادہ حیلہ باز اور لاعلاج ہے۔ اُس کو کون دریافت کر سکتا ہے؟ مَیں خداوند دل و دماغ کو جانچتا اور آزماتا ہوں تاکہ ہر ایک آدمی کو اُس کی چال کے موافق اور اُس کے کاموں کے پھل کے مطابق بدلہ دوں“ (یرمیاہ ١٧: ٩۔١٠ )۔

انسان کا دل کیسا ”لاعلاج طور پر شریر“ ہے؟ ہزار سال تک کامل ماحول میں، کامل بادشاہ کے ماتحت کامل نظامِ حکومت میں رہنے کے باوجود بھی وہ نہیں بدلیں گے۔ جونہی شیطان آزاد ہو گا، اِن ہزار سالوں کے دوران پیدا ہونے والوں میں سے ایک جمِ غفیر اُس کے جھوٹ کا یقین کرے گا اور اُس کے پیچھے ہو لے گا! وہ اپنے خالق کے خلاف اُس کے مخالف اور باغی کا ساتھ دیں گے جیسا کہ اُن کے اوّلین ماں باپ نے عدن میں کیا تھا۔

یہ گناہ کا آخری ہلّہ ہو گا۔

شیطان کا آخری حملہ

”اور  جب ہزار برس پورے ہو چکیں گے تو شیطان قید سے چھوڑ دیا جاۓ گا۔ اور اُن قوموں کو جو زمین کی چاروں طرف ہوں گی یعنی جوج اور ماجوج کو گمراہ کر کے لڑائی کے لئے جمع کرنے کو نکلے گا۔ اُن کا شمار سمندر کی ریت کے برابر ہو گا اور وہ تمام زمین پر پھیل جائیں گی اور مقدسوں کی لشکرگاہ اور عزیز شہر کو چاروں طرف سے گھیر لیں گی اور آسمان پر سے آگ نازل ہو کر اُنہیں کھا جاۓ گی“ (مکاشفہ ٢٠ : ٧۔ ٩ )۔

شیطان کا لشکر باغی انسانوں پر مشتمل ہو گا۔ خداوند خدا اُنہیں یروشلیم کو چاروں طرف سے گھیر لینے دے گا۔ لیکن جونہی وہ جمع ہوں گے تو آسمان سے آگ نازل ہو کر اُنہیں بھسم کر دے گی۔ شیطان اور اُس کے حامی اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔

سانپ کچلا جاتا ہے۔

اِس کے بعد جو کچھ ہوتا ہے وہ تاریخ کا سب سے سنجیدہ واقعہ ہے۔

” پھر اُس نے ایک بڑا سفید تخت اور اُس کو جو اُس پر بیٹھا ہوا تھا دیکھا جس کے سامنے سے زمین اور آسمان بھاگ گۓ اور اُنہیں کہیں جگہ نہ ملی۔ پھر مَیں نے چھوٹے بڑے سب مُردوں کو اُس تخت کے سامنے کھڑے ہوۓ دیکھا اور کتابیں کھولی گئیں۔ پھر ایک اَور کتاب کھولی گئی یعنی کتابِ حیات اور جس طرح اُن کتابوں میں لکھا ہوا تھا اُن کے اعمال کے مطابق مُردوں کا انصاف کیا گیا اور سمندر نے اپنے اندر  کے مُردوں کو دے دیا اور موت اور عالمِ اَرواح نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دیا اور اُن میں سے ہر ایک کے اعمال کے موافق اُس کا انصاف کیا گیا۔ پھر موت اور عالمِ ارواح آگ کی جھیل میں ڈالے گۓ۔ یہ آگ کی جھیل دوسری موت ہے۔ اور جس کسی کا نام کتابِ حیات میں لکھا ہوا نہ ملا وہ آگ کی جھیل میں ڈالا گیا“ (مکاشفہ ٢٠: ١١ ۔ ١٥ )۔

اب زمانوں کی ساری کش مکش ہمیشہ کے لئے ختم ہو جاۓ گی۔

بڑے سفید تخت کی عدالت کے بعد گناہ کی لعنت تاریخ کا حصہ بن کے رہ جاۓ گی۔ لیکن خدا بُرائی کی جو عدالت کرے گا اُس سے حاصل ہونے والے سبق کبھی فراموش نہ ہوں گے۔ ساری کائنات گناہ کے گھنونے پن اور کراہت کی اور خدا کی راستی کی گواہ ہو گی۔

آخرِکار سانپ کا سرکچلا جا چکا ہو گا۔

شیطان اور اُس کے سارے پیروکار اُس آگ میں ڈال دیۓ جائیں گے ”جو ابلیس اور اُس کے فرشتوں کے لۓ تیار کی گئی ہے“ (متی ٢٥ : ٤١ )۔ وہاں سے نکلنے کا کوئی اِمکان نہیں۔ سزا یافتہ لوگ اِس دائمی قیدخانے سے کبھی نہ نکلیں گے۔ وہ اپنی سزا کے لئے خدا کو الزام نہیں دے سکیں گے کیونکہ اُنہیں کامل بادشاہ کے ماتحت ایک کامل زمین پر ہزار سال کا موقع دیا گیا تھا۔ اُنہوں نے اِس مبارک حالی کا فائدہ نہ اُٹھایا بلکہ اپنے خالق مالک کے خلاف بغاوت کرنا پسند کیا۔

اِنسان کے پاس کوئی بہانہ، کوئی عذر نہ ہو گا۔

واحد حقیقی خدا کی نیک نامی اور اُس کا پیغام ہمیشہ کے لئے راست ٹھہرے گا۔

جن کے نام کتابِ حیات میں لکھے گۓ ہیں وہ سب ہمیشہ تک خداوند کے ساتھ رہیں گے ”مگر بزدلوں اور بے ایمانوں اور گھنونے لوگوں اور خونیوں اور حرام کاروں اور جادو گروں اور بت پرستوں اور سب جھوٹوں کا حصہ آگ اور گندھک سے جلنے والی جھیل میں ہو گا۔ یہ دوسری موت ہے“ (مکاشفہ ٢١ : ٨)۔

کون ہمیشہ کی سزا پائیں گے؟” بزدل اور بے ایمان۔۔۔“ یعنی وہ جو خدا کے پیغام پر ایمان نہ لاۓ کیونکہ وہ ڈرتے تھے کہ ہمارا خاندان یا ہمارے دوست کیا کہیں گے۔ یسوع اِس دنیا میں تھا تو اُس نے اپنے سننے والوں کو صاف صاف خبردار کیا کہ ”جو بدن کو قتل کرتے ہیں اور روح کو قتل نہیں کر سکتے اُن سے نہ ڈرو بلکہ اُسی سے ڈرو جو روح اور بدن دونوں کو جہنم میں ہلاک کر سکتا ہے۔۔۔ یہ نہ سمجھو کہ مَیں زمین پر صلح کرانے آیا ہوں۔ صلح کرانے نہیں بلکہ تلوار چلوانے آیا ہوں۔ کیونکہ مَیں اِس لۓ آیا ہوں کہ آدمی کو اُس کے باپ سے اور بیٹی کو اُس کی ماں سے اور بہو کو اُس کی ساس سے جدا کر دوں۔ اور آدمی کے دشمن اُس کے گھر ہی کے لوگ ہوں گے۔ جو کوئی باپ یا ماں کو مجھ سے زیادہ عزیز رکھتا ہے وہ میرے لائق نہیں اور جو کوئی بیٹے یا بیٹی کو مجھ سے زیادہ عزیز رکھتا ہے وہ میرے لائق نہیں“ (متی ١٠ : ٢٨ ، ٣٤ ۔ ٣٧ )۔

اِس کے بعد گناہ، شرارت یا بدی اپنا بدصورت سر پھر کبھی نہ اُٹھا سکے گی۔ ساری کائنات واحد حقیقی خدا کے تابع اور مطیع ہو گی۔

ہمیشہ اُس کے ساتھ!

اِس کے بعد جو کچھ ہو گا وہ اِتنا شاندار اور عجیب ہو گا کہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

”پھر مَیں نے تخت میں سے کسی کو بلند آواز سے یہ کہتے سنا کہ دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اُن کے ساتھ سکونت کرے گا اور وہ اُس کے لوگ ہوں گے اور خدا آپ اُن کے ساتھ رہے گا اور اُن کا خدا ہو گا اور وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہ و  نالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔ اور جو تخت پر بیٹھا ہوا تھا اُس نے کہا دیکھ مَیں سب چیزوں کو نیا بنا دیتا ہوں۔۔۔“ (مکاشفہ ٢١ : ٣۔ ٥ )۔

جس طرح پرانے عہدنامے کے پہلے دو باب خدا کی پہلی تخلیق کا بیان کرتے ہیں اُسی طرح نئے عہدنامے کے آخری دو باب اُس کی نئی تخلیق کا بیان کرتے ہیں۔ شیطان، گناہ اور موت کے نکال دیۓ جانے پر سب کچھ خالق کی پاک ذات کے ساتھ پھر کامل طور سے ہم آہنگ ہو جاۓ گا۔ اِس کے بعد انسان یا فرشتے پھر کبھی گناہ کا شکار نہ ہوں گے۔ ضرور سبق سیکھا جا چکے گا اور ”خدا آپ اُن کے ساتھ رہے گا اور اُن کا خدا ہو گا۔“

خدا کا پروگرام صرف آدم کے گناہ کے اثرات دُور کرنے تک محدود نہیں بلکہ اِس میں ”سب چیزوں کو نیا بنا دینا“ بھی شامل ہے۔ خداوند کے لوگ اپنے جلالی بدنوں سے لطف اندوز ہوں گے کیونکہ یہ بدن خدا کی خِیرہ کن حضوری میں رہنے کے لائق ہوں گے۔ ہر قوم اور ہر زمانے کی فدیہ دے کر چھڑائی ہوئی روحیں پوری ابدیت میں خدا کے پُرجلال، حیرت انگیز اور بے زمان منصوبے میں شریک ہوں گی۔ ہمیں یہ خوشی اور اعزاز نصیب ہو گا کہ ہمیشہ تک اُس کے ساتھ رہیں گے اور وہ خوش ہو گا کہ میرے لوگ میرے ساتھ ہیں۔

”خدا ہمارے ساتھ“ کا مضمون ہمہ وقت کی حقیقت بن جاۓ گا۔

اُس کے ہم شکل!

فدیہ دینے والے اور اُس کے لوگوں کی باہمی رفاقت کبھی ختم نہ ہو گی۔ جو کچھ آدم نے زمینی جنت میں کھو دیا تھا وہ آسمانی جنت میں نہ صرف بحال ہو گا بلکہ اُس سے اعلی' درجہ کا ہو گا۔

جب خدا پہلے آدمی اور عورت کو پیدا کرنے کو تھا تو اُس نے کہا:

”ہم انسان کو اپنی صورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں“ (پیدائش ١: ٢٦ )۔

ساری چیزیں بالکل ویسی ہو جائیں گی جیسا اُس (خدا) نے منصوبہ بنایا تھا۔ فردوس اُن مردوں اور عورتوں سے بھرا ہو گا جو کردار اور عمل میں خدا کی صورت پر اور اُس کی شبیہ پر ہوں گے۔ گناہ کا کوئی اِمکان نہ رہے گا۔ خدا کے لوگ راست بازی میں مہر بند ہوں گے۔ داؤد نبی نے پیش بینی سے یہ لکھا ”۔۔۔ مَیں تو صداقت میں تیرا دیدار حاصل کروں گا۔ مَیں جب جاگوں گا تو تیری شباہت سے سیر ہوں گا“ (زبور ١٧ : ١٥ )۔

مخلصی یافتہ مرد، عورتیں اور بچے ”خدا کے بیٹے کے ہم شکل ہو کر“ اُس کی نئی کائنات میں ہمیشہ تک محفوظ رہیں گے (رومیوں ٨: ٢٩ )۔

”۔۔۔ ابھی تک یہ ظاہر نہیں ہوا کہ ہم کیا کچھ ہوں گے۔ اِتنا جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہر ہو گا تو ہم بھی اُس کی مانند ہوں گے کیونکہ اُس کو ویسا ہی دیکھیں گے جیسا وہ ہے“ (١۔یوحنا ٣: ٢ )۔

اُس کے اپنے لۓ!

ابتدا ہی سے خدا کا ارادہ اور مقصد یہ تھا کہ انسانوں کے درمیان اپنی بادشاہی اِس طرح سے قائم کرے کہ ہم اُس کے جلال ، پاکیزگی، محبت، عدل، رحم اور فضل کو جان سکیں اور اِن کی قدر کریں۔

شیطان کے خلاف طویل جنگ کے دوران خدا کا مںصوبہ ہمیشہ یہ تھا کہ ”۔۔۔غیر قوموں پر توجہ (کرے) اور اُن میں سے اپنے نام کی ایک اُمت بنا لے“ (اعمال ١٥ : ١٤ ) اور خداوند وہ لے لے گا جسے جیتنے کی خاطر وہ اِس دنیا میں آیا تھا_ یعنی مخلصی یافتہ اُمت جو اُس کی صورت اور شبیہ پر ہو گی اور شکرگزاری کے ساتھ اُس سے محبت رکھے گی اور اُس کی حمد و ستائش کرے گی اور ہمیشہ تک اُس کے ساتھ شادمان رہے گی۔

لعنت کو پلٹنے اور منسوخ کرنے کے خدا کے منصوبے کا تیسرا اور آخری مرحلہ کسی وقت بھی شروع ہو سکتا ہے۔

کیا آپ تیار ہیں؟

مسیح کے دوبارہ آنے کے خیال سے آپ خوش ہوتے ہیں یا خوف زدہ؟

بائبل مقدس اخیر زمانے کے بارے میں ہمیں بہت سی اَور بھی گہری باتیں بتاتی ہے۔ لیکن پاک کلام میں سے اِس سفر میں ہمارے پاس اِن سب پر غور کرنے کا وقت نہیں ہے۔ فی الحال یہی جان لیںا کافی ہے کہ ہمارا قابلِ اعتماد خالق اُس چھوٹی سی نبوت کو پورا کرے گا جو اُس کی کتاب کے آخری باب میں دبی پڑی ہے:

”پھر لعنت نہ ہو گی“ (مکاشفہ ٢٢ :٣ )۔