۲۸
مرحلہ نمبر ٢ : خدا کا موجودہ پروگرام
خداوند خدا نے فرمایا ”مَیں اپنی شریعت اُن کے باطن میں رکھوں گا اور اُن کے دل پر اُسے لکھوں گا“ —(یرمیاہ ٣١ :٣٣ )۔

بہت سے لوگ تو گناہ کی ہلاکت خیز لعنت پر سوچتے بھی نہیں اور انسانوں کی اکثریت روزانہ لعنتوں کے بندھن میں زندگی گزارتی ہے۔

دنیا کے بے شمار لوگ بدنصیبی، مصیبت، بیماری اور موت کے خوف میں مبتلا رہتے ہیں۔ بہت سے لوگ اِس فکر اور بے چینی میں رہتے ہیں کہ کھانا اور کپڑے خریدنے کے لئے ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے، یا قرض ادا کرنے کو ہمارے پلے کچھ نہیں ہے۔ کئی لوگوں کو بدقسمتی، کالے جادو یا بُری نظر لگ جانے کا دھڑکا لگا رہتا ہے۔ وہ اپنی خوشی کا برملا اور بلند آواز سے اظہار نہیں کرتے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی بدخواہ خبیث روح سن لے اور ہمیں خوش کرنے والی چیز یا شخص پر بدقسمتی لا ڈالے۔ بعض لوگ بدروحوں، اور آفتوں کا توڑ کرنے کے لئے خود اور اپنے بچوں کو تعویذ پہناۓ یا باندھے رکھتے ہیں اور اپنے گھروں میں بھی رکھتے ہیں۔ بعض لوگ پانی یا شربت وغیرہ پر دم کرا کے پیتے ہیں یا حفاظت کے لئے  منہ ہی منہ میں کچھ پڑھتے رہتے ہیں۔ اُنہیں یہ خیال تک نہیں آتا کہ حفاظت کی خاطر یہ طریقے استعمال کرنے سے ہم دشمن کا ساتھ دے رہے ہیں اور اُس کی مدد کر رہے ہیں (دیکھئے استثنا ١٨ : ١٠ ۔ ١٤ ؛ یسعیاہ ٤٧ : ١٣ ؛ اعمال ١٩ :١٩ ؛ گلتیوں ٥: ٢٠ )۔

خدا کا شکر ہے کہ جو لوگ اپنے خالق اور فدیہ دینے والے کو جانتے اور اُس پر توکل رکھتے ہیں اُنہیں ایسے حفاظتی اِقدامات کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہ برائی کی ساری قوتوں سے بے انتہا بڑا اور قادر ہے— خواہ یہ قوتیں خیالی ہوں یا حقیقی۔ ایمان دار کو کچھ بھی ڈرا نہیں سکتا کیونکہ خداوند یسوع کو موت سمیت ہر چیز پر اختیار اور قدرت حاصل ہے۔

خداوند یسوع نہ صرف گناہ کی لعنت کے اُس اثر کو پلٹنے آیا تھا جو وہ ہماری ابدی منزل پر ڈالتی ہے بلکہ گناہ کی لعنت کے اُس اثر کو بھی پلٹنے آیا تھا جو وہ ہماری روزانہ زندگی پر ڈالتی ہے۔

لعنت کو منسوخ کرنا: مرحلہ نمبر ٢

پاک کلام کہتا ہے ”اے بچو! تم خدا سے ہو اور اُن (شیطانی قوتوں) پر غالب آ گۓ ہو کیونکہ جو تم میں ہے وہ اُس سے بڑا ہے جو دنیا میں ہے۔“ (١۔یوحنا ٤:٤)

یہ ”وہ “ کون ہے جو ایمان دار میں ہے؟

مصلوب ہونے سے پہلے کی رات کو یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا:

”مَیں باپ سے درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے یعنی سچائی کا روح جسے دنیا حاصل نہیں کر سکتی کیونکہ نہ اُسے دیکھتی اور نہ جانتی ہے۔ تم اُسے جانتے ہو کیونکہ وہ تمہارے ساتھ رہتا ہے اور تمہارے اندر ہو گا—

مَیں تمہیں یتیم نہ چھوڑوں گا۔ مَیں تمہارے پاس آؤں گا۔۔۔ مَیں نے یہ باتیں تمہارے ساتھ رہ کر تم سے کہیں، لیکن مددگار یعنی روح القدس جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وہی تمہیں سب باتیں سکھاۓ گا اور جو کچھ مَیں نے تم سے کہا ہے وہ سب تمہیں یاد دلاۓ گا۔ مَیں تمہیں اطمینان دیۓ جاتا ہوں۔ اپنا اطمینان تمہیں دیتا ہوں۔ جس طرح دنیا دیتی ہے مَیں تمہیں اُس طرح نہیں دیتا۔ تمہارا دل نہ گھبراۓ اور نہ ڈرے“ (یوحنا ١٤ :١٦ ۔ ١٨ ؛ ٢٥ ۔ ٢٧ )۔

دوسرا مددگار

یسوع نے اپنے شاگردوں سے وعدہ کیا کہ مَیں آسمان پر واپس جاؤں گا تو باپ تمہیں ”دوسرا مددگار بھیجے گا۔۔۔ یعنی سچائی کا روح“ — روح القدس۔

یونانی زبان کے جس لفظ کا ترجمہ ”مددگار“ کیا گیا ہے وہ ہے ”فارقلیط“ جس کا مطلب ہے مددگار، تسلی دینے والا، شفیع، وکیل یا ایڈووکیٹ۔ پاک کلام میں لفظ فارقلیط خدا کا بیٹا اور خدا کا پاک روح دونوں کے لۓ استعمال ہوا ہے۔ جیسے بیٹا گنہگاروں کو گناہ کی سزا سے بچانے کے لئے آیا اِسی طرح روح القدس ایمان داروں کو گناہ کے اختیار سے چھڑانے کے لئے آیا۔

روح القدس ہمیشہ سے خدا کے ساتھ ہے جیسے کہ بیٹا ہمیشہ سے خدا کے ساتھ ہے۔ اِسی لۓ خدا کی کتاب (بائبل مقدس) کے شروع کے اعلان میں اُس کی پہچان ”خدا کی (کا) روح“ کہہ کر کرائ گئی ہے (پیدائش ١: ٢ )۔

بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ ”مددگار“  یعنی روح القدس ”جبرائیل فرشتہ ہے، یا کوئی نبی ہے جو بعد میں آنے والا تھا۔“ یہ کہنا نہ صرف نبیوں کے صحیفوں کی تردید ہے بلکہ جو کچھ یسوع نے کہا اور کیا اُس کے بھی بالکل خلاف ہے۔

یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ مَیں صلیب پر مروں گا اور جی اُٹھوں گا اور آسمان پر چڑھ جاؤں گا۔ اِس کے بعد روح القدس نازل ہو گا اور اُن سب کے دلوں میں سکونت کرے گا جو خدا کے پیغام پر ایمان لاتے ہیں۔ بیٹا آسمان پر جاۓ گا اور روح القدس آسمان سے نازل ہو گا۔ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ ”میرا جانا تمہارے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ اگر مَیں نہ جاؤں تو وہ مددگار تمہارے پاس نہ آۓ گا۔ لیکن اگر جاؤں تو اُسے تمہارے پاس بھیج دوں گا۔“ (یوحنا ١٦ :٧ )

تاریخ میں اِس موقع تک روح القدس وقتاً فوقتاً ایمان داروں کے ساتھ ہوتا تھا، اُنہیں طاقت اور توفیق دیتا تھا، اُن کی راہنمائی کرتا اور اُنہیں برکت دیتا تھا۔ لیکن جب یسوع نے دنیا کے گناہ کا مسئلہ حل کر دیا تو اس کے بعد ہی یہ ہوا کہ روح القدس ایمان داروں کے اندر مستقل سکونت کرنے کے لۓ آ سکا۔

خداوند یسوع ایک بہت اہم اور خصوصی واقعہ کا اعلان کر رہا تھا ”سچائی کا روح ۔۔۔ وہ تمہارے ساتھ رہتا ہے اور تمہارے اندر ہو گا۔“ (یوحنا ١٤ : ١٧ )

روح القدس کی آمد

پاک کلام بیان کرتا ہے کہ یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد:

یسوع نے ”اُن سے مل کر اُن کو حکم دیا کہ یروشلیم سے باہر نہ جاؤ بلکہ باپ کے اُس وعدہ کے پورا ہوںے کے منتظر رہو جس کا ذکر تم مجھ سے سن چکے ہو، کیونکہ یوحنا نے تو پانی سے بپتسمہ دیا مگر تم تھوڑے دنوں کے بعد روح القدس سے بپتسمہ پاؤ گے۔۔۔ جب روح القدس تم پر نازل ہو گا تو تم قوت پاؤ گے اور یروشلیم اور تمام یہودیہ اور سامریہ میں بلکہ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہو گے“ (اعمال ١: ٤ ، ٥ ، ٨)۔

اور یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے پچاس دن بعد اور آسمان پر جانے کے دس دن بعد عیدِ پینتی کوست کے روز یہی واقعہ ہوا۔

پینتی کوست کا مطلب ہے ”پچاسواں“۔ یہ پرانے عہدنامے کے زمانے کی ایک عید ہے جس میں اسرائیلی خدا کی برکتوں کے لۓ اُس کی شکرگزاری کرتے ہیں (احبار ٢٣ : ١٦ )۔ شروع ہی سے خدا کا منصوبہ تھا کہ وہ آخری، قطعی اور اصل برکت— روح القدس — اِس دن نازل کرے گا۔

”جب عیدِ پینتی کوست کا دن آیا تو وہ سب (یسوع کے شاگرد) ایک جگہ جمع تھے کہ یکایک آسمان سے ایسی آواز آئ جیسے زور کی آندھی کا سناٹا ہوتا ہے اور اُس سے سارا گھر جہاں وہ بیٹھے تھے گونج گیا اور اُنہیں آگ کے شعلہ کی سی پھٹتی ہوئی زبانیں دکھائی دیں اور اُن میں سے ہر ایک پر آ ٹھہریں اور وہ سب روح القدس سے بھر گۓ۔۔۔“ (اعمال ٢: ١۔ ٤ )۔

نئے عہدنامے میں یہ حیرت انگیز واقعہ پوری تفصیل کے ساتھ قلم بند کیا گیا ہے (دیکھئے اعمال باب ٢ )۔ روح القدس کی طاقت سے یسوع کے شاگرد بہت سی مختلف زبانوں میں خدا کا پیغام سنانے لگے۔ اُس وقت ایشیا، عرب اور دنیا کے دوسرے ممالک سے بہت سے لوگ عیدِ پینتی کوست منانے کے لئے یروشلیم میں جمع تھے، جو یہ مختلف زبانیں بولتے تھے۔ جس روز روح القدس نازل ہوا تقریباً تین ہزار افراد خدا کے پیغام پر ایمان لاۓ اور اُنہوں نے ہمیشہ کی زندگی کی بخشش حاصل کی۔ ایمان داروں کی تعداد تیزی سے بڑھتی گئی۔

اعمال کی کتاب میں مسیح پر ایمان لانے والے پہلے ایمان داروں کی تاریخ بیان کرتی  اور بتاتی ہے کہ جی اُٹھے مسیح کی خوش خبری کس طرح ساری رومی سلطنت میں پھیل گئ۔ تلوار کے زور پر نہیں بلکہ خدا کی محبت کے زور سے اور روح القدس کے وسیلہ سے۔

بلاۓ گۓ/ الگ کۓ گۓ

موجودہ دَور میں اِس دنیا میں خدا کا خاص پروگرام ہے کہ ”غیر قوموں میں سے اپنے نام کی ایک اُمت بنا لے“ (اعمال ١٥ : ١٤ )۔

پینتی کوست کے دن روح القدس کے نزول نے ایمان داروں کے ایک خاص خاندان کو جنم دیا جسے کلیسیا کہتے ہیں۔ کلیسیا کے لئے اصل یونانی زبان میں لفظ ”اکلیسیا“ ہے جس کا مطلب ہے ”مجلس“ (اجتماع) یا ”۔۔۔ میں سے بلاۓ گئے“ یا ”الگ کۓ گۓ“۔ آج کل لفظ ”کلیسیا“ جو ”اکلیسیا“ کا مورّد ہے بہت سے غلط یا مبہم معنوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ مثلاً مسیحیوں کے کسی فرقہ، جماعت یا گروہ کو بھی ”کلسیا“ کہتے ہیں۔ بہت سے لوگ جو اپنے آپ کو مسیحی کہتے ہیں وہ اپنے کردار اور اعمال سے مسیح کی کھلم کھلا بے عزتی کرتے ہیں۔ وہ ”مذہب“ کے پیروکار تو ہوتے ہیں، لیکن خدا کے ساتھ اصلی اور حقیقی رشتہ نہیں رکھتے۔ اُن کے گناہ یسوع کے خون کے وسیلہ سے کبھی دھوۓ نہیں گۓ۔

اچھی خبر یہ ہے کہ خدا ہر جگہ سارے لوگوں کو بلاتا ہے کہ میرے بیٹے پر ایمان لاؤ اور میرے خاص نۓ مخلوق بن جاؤ اور لے پالک بن کر میرے خاندان میں شامل ہو جاؤ جو ابد تک میرے ساتھ رہے گا۔

وہ سب لوگ جو یسوع کے اِس دنیا میں آنے سے پہلے (پرانے عہدنامے کے زمانے میں) خدا کے وعدوں پر ایمان لاۓ وہ خدا کے خاندان کا حصہ ہیں۔ لیکن جو لوگ یسوع کے دنیا کے آنے کے زمانے سے لے کر ایمان لاۓ ہیں صرف وہی اُس زندہ جماعت کا حصہ ہیں جسے کلیسیا کہا جاتا ہے۔ کلیسیا کو ”مسیح کا بدن“ اور  ”مسیح کی دلہن“ بھی کہا جاتا ہے (١۔کرنتھیوں ١٢ : ٢٧ ؛ افسیوں ٤: ٢١ : ٥: ٢٥ ۔ ٣٢ ؛ مکاشفہ ١٩ : ٧ ۔ ٩ ؛ ٢٢ : ١٧ ؛ یوحنا ٥: ٢٩ )۔

جو لوگ خداوند یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں کلام پاک اُن سب سے کہتا ہے کہ:

”تم ایک برگزیدہ نسل ہو۔۔۔ جو خدا کی خاص ملکیت ہے تاکہ اُس کی خوبیاں ظاہر کرو جس نے تمہیں تاریکی سے اپنی عجیب روشنی میں بلایا ہے۔ پہلے تم کوئی اُمت نہ تھے مگر اب خدا کی اُمت ہو“ (١۔پطرس ٢: ٩ ، ١٠ )۔

بائبل مقدس کے پہلے دو  باب بیان کرتے ہیں کہ ابتدا میں خدا نے انسانوں کو اپنے خاص مخلوق بنایا۔ تیسرا باب بتاتا ہے کہ کس طرح آدم نے گناہ کیا اور اپنے آپ کو اور انسان کی ساری نسل کو خدا سے جدا کر دیا۔ اور بعد کے صحائف بتاتے ہیں کہ خدا نے انتظام کیا کہ ناپاک گنہگار دوبارہ اُس کی ”خاص اُمت“ بن جائیں۔

کیا آپ خدا کی ”خاص اُمت“ کا حصہ ہیں؟ اگر ہیں تو آپ لعنت کو پلٹنے کے خدا کے پروگرام کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔

نجات یافتہ اور مہر بند

جو شخص خدا کی نجات کی بخشش کو قبول کر لیتا ہے روح القدس اُس کی زندگی میں پہلا کام یہ کرتا ہے کہ اُسے نئی زندگی دیتا ہے۔ جو لوگ اپنے آپ پر اور اپنی کوششوں پر بھروسا کرنا چھوڑ کر یسوع مسیح اور اُس کے مخلصی کے کام پر بھروسا رکھتے ہیں وہ روحانی طور سے روح القدس کے وسیلہ سے نئے سرے سے پیدا ہوتے ہیں۔

یسوع نے فرمایا ”جو جسم سے پیدا ہوا ہے جسم ہے اور جو روح سے پیدا ہوا ہے روح ہے۔ تعجب نہ کر کہ مَیں نے تجھ سے کہا تمہیں نۓ سرے سے پیدا ہونا ضرور ہے۔۔۔ کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لاۓ ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پاۓ“ (یوحنا ٣: ٦۔ ٧ ، ١٦ )۔

”نئے سرے سے پیدا ہونا“ کتنی عجیب اور اعلی' بات ہے! گنہگار کے لئے روحانی طور سے نئے سرے سے پیدا ہونا اپنی ساری پیچیدہ یکتائی کے ساتھ زندہ خدا کا کام ہے۔ نئی پیدائش اِس لئے ممکن ہوئ کہ باپ نے اپنے بیٹے کو بھیجا، بیٹے نے گناہ کی خاطر اپنا خون بہایا اور روح القدس ایمان دار میں نئی زندگی اُنڈیلتا ہے۔

روح القدس ہمیں نہ صرف نئی زندگی دیتا ہے بلکہ ہم پر ہمیشہ کے لئے مہر کر دیتا ہے— نشان لگا دیتا ہے کہ ہم خدا کی خاص ملکیت ہیں اور ہمارے اندر مستقل سکونت کرنے لگتا ہے۔ روح القدس یہ ضمانت بھی دیتا ہے کہ اِس دنیا سے رُخصت ہونے کی ہماری باری آۓ گی تو ہم سلامتی سے باپ کے گھر میں پہنچیں گے۔

”۔۔۔ اُسی میں تم پر بھی جب تم نے کلامِ حق کو سنا جو تمہاری نجات کی خوش خبری ہے اور اُس پر ایمان لاۓ پاک موعودہ روح کی مہر لگی۔ وہی خدا کی ملکیت کی مخلصی کے لۓ ہماری نجات کا بیعانہ ہے“ (افسیوں ١: ١٣ ۔ ١٤ )۔

کوئی چیز بھی وجہ نہیں بن سکتی جس سے ایمان دار اپنی ابدی زندگی سے محروم ہو جاۓ۔ ”روح القدس ۔۔۔ بیعانہ ہے۔“

کیا دوبارہ گناہ کرنے کی آزادی ہے؟

کئی دفعہ لوگ تُنک مزاجی سے کہتے ہیں ”ٹھیک ہے، مجھے یہ ضمانت (پکا یقین) حاصل کرنے کے لئے کہ فردوس میں میرے لۓ جگہ محفوظ ہے صرف یہی کرنا ہے کہ ایمان لے آؤں کہ یسوع میرے گناہوں کی خاطر مر گیا۔ یہ ضمانت مل گئ تو پھر جیسے چاہوں گناہ کرتا رہوں۔ ٹھیک ہے ناں؟“

اِسی منطق کے مطابق اگر آپ جنگل بیابان میں گم گۓ ہوں، راستہ ملنے کی اُمید نہ ہو اور کوئی شخص وہاں سے آپ کو نکال کر بچا لے تو کیا آپ اُس بچانے والے کو کہیں گے ”شکریہ! اب مَیں آزاد ہوں کہ دوبارہ وہیں گم ہو جاؤں، بھٹک جاؤں!“؟

یا قرض خواہ آپ کو ایک بڑی رقم معاف کر دے تو کیا آپ دیدہ دانستہ وہ کام کریں گے جس سے اُسے بُرا  لگے، جس سے وہ ناراض ہو؟

یا آپ صاف ستھرے اور خوب اِستری کۓ گۓ کپڑے پہن کر سوچیں گے ”بہت خوب! اب مَیں جا کر کیچڑ یا مٹی میں لوٹنیاں لگا سکتا ہوں“؟

ایسی ذہنیت کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

لیکن جب گناہ اور اِس کے نتائج کا معاملہ ہو تو آدم کی اولاد کیوں ایسا سوچتے ہیں؟

جواب تو ظاہر ہے۔ ہمارے دل و دماغ پر گناہ کی گرفت بہت مضبوط ہے یہاں تک کہ ہم قائل ہو جاتے ہیں کہ گناہ ایک اچھی اور پسندیدہ چیز ہے۔ بے شک یہ نقطہ نظر نیا نہیں ہے۔ آدم اور حوا نے بھی گناہ کو —ممنوعہ پھل کھانے کے امکان کو ”عقل بخشنے کے لۓ خوب“ مان لیا تھا (پیدائش ٣: ٦)۔

سمجھنے کا نکتہ یہ ہے کہ جس لمحے کوئی گنہگار خدا کے پیغام پر ایمان لے آتا ہے اُسی لمحے سے وہ گناہ کے ویران بیابان میں بھٹکا اور کھویا ہوا نہیں رہتا۔ اُس کا بھاری قرض پورا پورا چکا دیا جاتا ہے۔ اب ایمان دار مسیح کی کامل راست بازی سے ملبس ہو گیا ہے۔

روح القدس خدا کے اِس نومولود فرزند کے دل میں یہ پاکیزہ قائلیت پیدا کر دیتا ہے کہ گناہ کوئی اچھی چیز نہیں بلکہ بُری ہے۔ وہ خدا کے لوگوں کو طاقت اور توفیق عطا کرتا ہے کہ ایسی زندگیاں گزرایں جن سے خدا کی ذات اور صفات منعکس ہوں۔ آسمانی خاندان کا فرد ہونے کے باعث خدا کا نومولود فرزند ایسی زندگی گزارنے کا آرزو مند ہوتا ہے جس سے خاندان کی عزت اور وقار قائم رہے۔

ممکن ہے کہ ایمان دار روح القدس کو نظر انداز کریں اور اپنے طرزِ زندگی سے خداوند کو بے عزت کریں۔ لیکن یہ مہمان مسیح کے سارے سچے ایمان داروں کے اندر سکونت کرتا ہے۔ اِسی لۓ پاک کلام مسیح پر ایمان لانے والوں سے کہتا ہے:

”خدا کے پاک روح کو رنجیدہ نہ کرو جس سے تم پر مخلصی کے دن کے لئے مُہر ہوئی“ (افسیوں ٤: ٣٠ )۔

خداوند یسوع پر ایمان رکھنے والے لوگ اپنی نجات سے کبھی محروم نہیں ہو سکتے جو اُنہوں نے ایمان سے حاصل کی ہے۔ لیکن وہ بے ایمانوں جیسے کام کرنے سے ”خدا کے پاک روح کو رنجیدہ“ کر سکتے ہیں۔ خدا کے لوگ اِس دنیا میں تو ہیں، لیکن ”جس طرح وہ (یسوع) دنیا کا نہیں وہ بھی دنیا کے نہیں۔“ (یوحنا ١٧ : ١٦ )

جس طرح خداوند یسوع اِس دنیا کے بے دینی کے کاموں سے نفرت کرتا ہے اُس کے شاگردوں کو بھی کرنی چاہۓ۔

”پس ہم کیا کہیں؟ کیا گناہ کرتے رہیں تاکہ فضل زیادہ ہو؟ ہرگز نہیں۔ ہم جو گناہ کے اعتبار سے مر گئے کیونکر اُس میں آئندہ کو زندگی گزاریں؟“ (رومیوں ٦ : ١، ٢)

”پس اپنے اُن اعضا کو مُردہ کرو جو زمین پر ہیں یعنی حرام کاری اور ناپاکی اور شہوت اور بُری خواہش اور لالچ کو جو بت پرستی کے برابر ہے کہ اُن ہی کے سبب سے خدا کا غضب نافرمانی کے فرزندوں پر نازل ہوتا ہے۔ اور تم بھی جس وقت اُن باتوں میں زندگی گزارتے تھے اُس وقت اُن ہی پر چلتے تھے۔ لیکن اب تم بھی اِن سب کو یعنی غصہ اور قہر اور بدخواہی اور بدگوئی اور منہ سے گالی بکنا چھوڑ دو، ایک دوسرے سے جھوٹ نہ بولو کیونکہ تم نے پرانی انسانیت کو اُس کے کاموں سمیت اُتار ڈالا اور نئی انسانیت کو پہن لیا ہے جو معرفت حاصل کرنے کے لئے اپنے خالق کی صورت پر نئی بنتی جاتی ہے“ (کلسیوں ٣: ٥۔ ١٠ )۔

ایمان دار میں خدا کی زندگی

جیسے خدا کا بیٹا ایمان لانے والے گنہگاروں کو گناہ کی سزا سے بچانے اور چھڑانے کو آیا ویسے ہی خدا کا روح ایمان داروں کو گناہ کے روزانہ اختیار سے بچانے اور چھڑانے آیا ہے۔

اور یہ کام اِس طرح ہوتا ہے:

جس لمحے کوئی شخص مسیح پر ایمان لاتا اور اُس پر بھروسا کرتا ہے اُسی لمحے خدا کا روح اُس شخص کے دل و جان میں آ کر اپنی بادشاہی قائم کر لیتا ہے۔ اور دل و جان ہی انسان کو اختیار میں رکھنے یعنی کنٹرول کرنے کا مرکز ہے۔ وہ ایمان دار کو نئی انسانیت (نئی طبیعت، نیا مزاج) عطا کرتا ہے جو خداوند کو خوش کرنا چاہتی ہے۔ اِس کا یہ مطلب نہیں کہ اُس شخص کا خود غرض اور گناہ پر آمادہ مزاج جاتا رہتا یا ختم ہو جاتا ہے۔ پُرانی انسانیت (طبیعت، مزاج) تو اُس وقت مٹے گی اور ختم ہو گی جب ایمان دار جنت میں پہنچے گا۔ اِس دنیا میں ایمان دار کامل بے گںاہی کا درجہ حاصل نہیں کر سکتے۔ تاہم جب کبھی وہ خداوند کو رنجیدہ یا ناخوش کریں اُنہیں بہت افسردہ اور غمگین ہونا چاہئے۔ (١۔یوحنا ١: ٨۔١٠ ؛ ٢: ١، ٢ ؛ رومیوں ابواب ٢۔ ٦ )

ہر سچے ایمان دار کی زندگی میں پرانی انسانیت (سرشت جو آدم سے ورثے میں ملی ہے) اور نئی انسانیت (جو روح القدس نے عطا کی ہے) کے درمیان ایک لڑائی جاری رہتی ہے۔ ایمان دار کے اندر سکونت کرنے والا مسیح کا روح اُس میں دلی آرزو پیدا کرتا ہے کہ مَیں خدا کو خوش کروں۔ وہ اپنے لوگوں کو سکھاتا ہے کہ گناہ صرف ”چند روزہ لطف“ (عبرانیوں ١١: ٢٥ ) مہیا کرتا ہے۔ اور ”اِن کا انجام تو موت ہے، مگر اب گناہ سے آزاد اور خدا کے غلام ہو کر تم کو اپنا پھل ملا“ (رومیوں ٦: ٢١ ۔ ٢٢ )۔ روح القدس ایمان دار کے اندر زبردست تبدیلی پیدا کرتا ہے۔

”۔۔۔ روح کا پھل

محبت، خوشی، اطمینان،

تحمل، مہربانی، نیکی،

ایمان داری، حلم، پرہیزگاری ہے۔

ایسے کاموں کی کوئی شریعت مخالف نہیں“ (گلتیوں ٥: ٢٢)۔

اپنی کوششوں کو اہمیت دینے والے مذہب روحانی پھل پیدا نہیں کرتے۔ مذہبی قوانین اور احکام انسان کے ظاہری کردار اور رویے کو بہتر تو بنا سکتے ہیں، اِس کی اصلاح تو  کر سکتے ہیں، لیکن صرف روح القدس ہی اُس کی باطنی فطرت کو تبدیل کر سکتا ہے۔

خدا آپ کی  زندگی میں اپنا قانون نافذ کرنا چاہتا ہے۔ لیکن قاںون قاعدوں یا حکموں کی ایک فہرست دینے کے بجاۓ وہ آپ کے وسیلے سے اور آپ میں اپنی زندگی گزارتا ہے تاکہ دوسرے لوگ برکت پائیں اور اُس کے ںام کا جلال ظاہر ہو۔

فہرستیں یا محبت؟

ایک آدمی کا واقعہ بتایا جاتا ہے کہ اُس کی بیوی فوت ہو گئی تو اُس نے ایک عورت کو نوکر رکھا کہ ہفتے میں تین دن اُس کے گھر کی صفائی کیا کرے اور کپڑے دھو دیا کرے۔ اُس نے ریفریجر یٹر پر اُن کاموں کی لسٹ لگا دی جو وہ اُس عورت سے کرانا چاہتا تھا۔ اور ہاں، وہ اُس کے کام کی اُجرت ادا کرتا تھا۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اُس آدمی کو اُس عورت سے محبت ہو گئی اور اُس نے اُس عورت سے کہا کہ مجھ سے شادی کر لے۔ شادی ہو گئی تو اُس آدمی نے ریفریجریٹر سے وہ فہرست اُتار دی اور اُس کی تنخواہ بھی بند کر دی۔ کیوں؟ کیونکہ اب وہ نوکرانی اُس کی محبوب بیوی بن گئ تھی! اب وہ خوشی سے گھر کی صفائی کرتی، کپڑے دھوتی اور بہت سے وہ کام کرتی تھی جو فہرست میں نہیں ہوتے تھے۔ کیوں؟ اِس لئے کہ اُسے اپنے شوہر سے محبت تھی اور وہ اُس کی خدمت کرنا اور اُسے خوش رکھنا چاہتی تھی۔ کاموں اور حکموں کی فہرست اب ریفریجریٹر پر نہیں بلکہ اُس کے دل میں تھی۔

جو لوگ خدا کی ملکیت ہیں وہ اُن کے لئے ایسا ہی کرتا ہے:

”مَیں اپنی شریعت اُن کے باطن میں رکھوں گا اور اُن کے دل پر اُسے لکھوں گا“ (یرمیاہ ٣١: ٣٣ )۔

ریفریجریٹر پر لٹکی فہرست کی طرح انسان کا مذہب فرائض کی ایک فہرست پیش کرتا ہے جنہیں پورا کرنا ضروری ہے اور وعدہ کرتا ہے کہ اُمید ہے کہ عدالت کے دن اگر خدا کی مرضی ہوئی تو اِن کے لئے ”ادائیگی“ ہو جاۓ گی— یعنی اِن کاموں کا اجر مل جاۓ گا۔

فرائض کی ایک لمبی فہرست آپ پر ٹھونسنے کے بجاۓ خدا وعدہ کرتا ہے کہ وہ ہمیں یہ آرزو دے گا کہ ہم محبت بھرے دل سے اُس کی عبادت کریں اور اُسے خوش کریں۔

آئین و قوانین کی فہرستوں والے مذہب کی نسبت محبت کا رشتہ نیک کام کرنے کی بہتر تحریک پیدا کرتا ہے۔

”۔۔۔ محبت شریعت کی تعمیل ہے“ (رومیوں ١٣ :١٠ )۔

مذہب آپ سے نئی زندگی اور فردوس میں جگہ دینے کا وعدہ کرتا ہے، لیکن صرف روح القدس ہی یہ دے سکتا ہے۔ صرف وہی ہے جو آپ کو خدا کی محبت، خوشی، اطمینان اور ابدی محافظت سے معمور کر سکتا ہے۔

”۔۔۔ اُمید سے شرمندگی حاصل نہیں ہوتی کیونکہ روح القدس جو ہم کو بخشا گیا ہے اُس کے وسیلہ سے خدا کی محبت ہمارے دلوں میں ڈالی گئی ہے“ (رومیوں ٥:٥ )۔

خوشیوں بھری فرماں برداری

یہ حقیقت ہے کہ ایمان داروں کے دل خدا کی محبت سے ایسے معمور ہیں کہ چھلک رہے ہیں۔ اور اسی محبت سے وہ خداوند کی عبادت کرتے اور لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔ لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ اُںہیں کوئی حکم نہیں دیئے گۓ جن کی پابندی کرنا لازم ہے۔ مثال کے طور پر آسمان پر جانے سے پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا:

”آسمان اور زمین کا کل اختیار مجھے دیا گیا ہے۔ پس تم جا کر قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا مَیں نے تم کو حکم دیا اور دیکھو مَیں دنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں“ (متی ٢٨ : ١٨ ۔ ٢٠ )۔

یسوع نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا کہ ”سب قوموں“ میں نجات کی خوش خبری کی منادی کرو۔ کوئی شخص خدا کی نجات کی بخشش کو قبول کر لے تو اِس کے بعد اُس کو بتاںا اور سکھانا ضروری ہے کہ ”اُن سب باتوں پر عمل کریں“ جن کا یسوع نے حکم دیا ہے۔ مثال کے طور پر یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور دلی خوشی سے سب کے خادم بنو۔ مسیح کے پیروکاروں کا شوق اور جذبہ یہ ہونا چاہئے کہ ساری دنیا واحد حقیقی خدا کو جانے، اُس پر توکل رکھے اور اُس کی حمد اور تعریف کرے۔

یسوع نے اپنے شاگردوں سے یہ بھی کہا کہ نۓ ایمان داروں کو” باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔“ غور کریں کہ ”نام“ واحد ہے۔ جمع کا صیغہ نہیں کہ ”ناموں سے بپتسمہ دو۔“

جو لوگ مانتے ہیں کہ ہم گنہگار ہیں اور یسوع کی زندگی، موت اور جی اُٹھنے پر  ایمان لاتے ہیں صرف وہی واحد حقیقی خدا کے ساتھ جو باپ، بیٹا اور روح القدس ہے ابدی رشتہ قائم کر سکتے ہیں۔

جو لوگ خدا کے اِس پیغام پر ایمان لاتے ہیں اُنہیں کسی دریا یا پانی کے کسی اَور ذخیرے میں بپتسمہ لینے سے اِس ایمان کو ظاہر کرنا چاہئے۔

بپتسمہ کیوں؟

کیا ضروری ہے کہ گناہوں سے پاک صاف ہونے کے لئے ایمان دار کو غوطہ دیا جاۓ؟ نہیں جو کام یسوع نے اپنی موت اور جی اُٹھنے کے وسیلے سے کیا اُس کی وجہ سے خدا نے ایمان دار کو پہلے ہی پاک صاف کر دیا اور راست باز ٹھہرا دیا ہے۔ پانی کا بپتسمہ باطنی حقیقت کا ظاہری نشان یا علامت ہے۔ ہم نے ایک دفعہ خدا کے پیغام کا یقین کر لیا یعنی اُس پر ایمان لے آۓ تو ہمیں اپنے نجات دہندہ اور نئے مالک (یسوع) کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے بپتسمہ لینا چاہئے۔ لیکن یہ بپتسمہ ہمیں بہشت کا اہل نہیں بناتا۔

جس وقت آپ اپنی غلط سوچ سے توبہ کرتے اور خداوند یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں جو آپ کے گناہوں کی خاطر موا اور زندہ ہوا اُسی وقت آپ ”مسیح یسوع میں شامل ہونے کا بپتسمہ“ پا لیتے ہیں (رومیوں ٦: ٣)۔ یہ بپتسمہ پانی سے نہیں ہوتا (وہ تو بعد میں ہو گا) بلکہ روح القدس کا بپتسمہ ہے (رومیوں ٦: ١۔ ٥ ؛ اعمال ١: ٥ ؛ ١۔کرنتھیوں ١٢ ۔ ١٣ )۔ ”شامل ہونے کا بپتسمہ“ کا مطلب ہے ”۔۔۔کے ساتھ ایک ہونا۔۔۔ کے مشابہ ہونا۔۔۔ کے ساتھ پہچانا جانا۔“ جب کوئی ایمان لاتا ہے تو خدا کے اپنے خاندان کا حصہ بن جاتا ہے۔ یہ خاندان اُن سب سے مل کر بنا ہے جو خدا کے بے گناہ بیٹے ”کے ساتھ پیوستہ ہو گئے ہیں“ (رومیوں ٦: ٥ )۔ آپ کی نئی اور ابدی حیثیت ”مسیح میں“ ہے۔

چنانچہ پانی کے بپتسمہ کا مقام کیا ہے؟ یہ دیدنی علامت یا نشان ہے کہ ایمان دار خداوند یسوع کی موت، دفن اور جی اُٹھنے میں اُس (یسوع) کے ساتھ پیوستہ ہو گیا ہے، اُس کے مشابہ ہے۔ بپتسمہ تو ایک طریقہ ہے جس سے ایمان دار اظہار یا اعلان کرتے ہیں کہ ہم خدا کے مخلصی کے منصوبے پر ایمان رکھتے ہیں۔ پانی موت کی علامت ہے۔ جب کسی کو پانی میں غوطہ دیا جاتا ہے تو وہ ظاہر کرتا ہے کہ ”یسوع میرے گناہ کی خاطر موا اور دفن ہوا۔“ اور جب وہ پانی سے باہر آتا ہے تو ظاہر کرتا ہے کہ ”یسوع نے میرے لئے موت کو مغلوب کیا۔ میری خاطر یسوع کے مرنے، دفن ہونے اور جی اُٹھنے سے مَیں گناہ سے پاک صاف کیا گیا، راست باز ٹھہرایا گیا اور مجھے ہمیشہ کی زندگی بخشی گئی ہے۔“

اِس بات کو سمجھنے میں غلطی نہ کریں۔ خدا کے حضور گنہگار کی قبولیت کی بنیاد صرف یسوع مسیح کی راست بازی اور اُس کا پورا کیا ہوا کام ہے۔ مَیں معافی یافتہ ہونے کی حیثت سے جانتا ہوں کہ مَیں ہمیشہ خداوند کے ساتھ رہوں گا، لیکن اِس لئے نہیں کہ مَیں نیک ہوں بلکہ اِس لۓ کہ مَیں ”اُس میں پایا گیا ہوں۔ نہ اپنی اُس راست بازی کے ساتھ جو شریعت کی طرف سے ہے بلکہ اُس راست بازی کے ساتھ جو مسیح پر ایمان لانے کے سبب سے ہے اور خدا کی طرف سے ایمان پر ملتی ہے“ (فلپیوں ٣: ٩)۔

انسانی مذہب سکھاتے ہیں کہ اپنے آپ سے اور اپنے کاموں سے اُمید رکھو۔ خدا کی انجیل سکھاتی ہے کہ مسیح اور اُس کی بے عیب راست بازی سے اُمید رکھو۔

کیا ایمان داروں کی عدالت نہیں ہو گی؟

گنہگاروں کو ابدی ہلاکت سے بچانے کے لئے جو کچھ ضروری تھا وہ سب کر دیا گیا ہے۔ اِس حقیقت سے ذہنوں میں ایک اَور سوال اُبھرتا ہے جو ایک ای میل بھیجنے والے شخص نے بھی پوچھا تھا:

ای میل

” اگر یسوع نے گنہگاروں کو ابدی ہلاکت سے بچانے کے لئے صلیب پر اپنی جان دے دی ہے تو  کیا اِس سے عدالت کے دن کا مقصد مفقود ہو گیا ہے؟ “

نہیں، ہمارے گناہوں کی خاطر یسوع کا صلیب پر خون بہانا اِس حقیقت کی نفی نہیں کرتا کہ ایمان داروں کو بھی خدا کے حضور حساب دینا پڑے گا۔ بائبل مقدس کہتی ہے ”وہ وقت آ پہنچا ہے کہ خدا کے گھر سے عدالت شروع ہو اور جب ہم ہی سے شروع ہو گی تو اُن کا کیا انجام ہو گا جو خدا کی خوش خبری کو نہیں مانتے ؟“ (١۔پطرس ٤: ١٧ )

عدالت کے دو دن

بائبل مقدس صاف صاف بتاتی ہے کہ عدالت کے بالکل الگ الگ دو دن ہوں گے۔ پہلے راست بازوں کی قیامت اور  عدالت ہو گی اور آخر میں ناراستوں کی قیامت اور عدالت ہو گی (٢۔کرنتھیوں ٥: ١٠ — مزید دیکھئے اعمال ٢٤ : ١٥ ؛ لوقا ١٤:١٤ ؛ یوحنا ٥: ٢٨ ۔ ٢٩ ؛ دانی ایل ١٢ :٢ ؛ مکاشفہ ٢٠ :٦، ١١۔ ١٥ ؛ ٢٢ :١٢ )۔

بائبل مقدس پانچ تاجوں (اجر) کا ذکر کرتی ہے جو ایمان داروں کو ملیں گے (١۔کرنتھیوں ٩: ٢٥۔ ٢٧ ؛ ١۔پطرس ٥:٤ ؛ یعقوب ١: ١٢ ؛ ١۔تھسلنیکیوں ٢: ١٩، ٢٠ ؛ ٢۔ تیمتھیس)۔ یہ تاج ہماری اپنی عزت اور شان کے لئے نہیں ہیں بلکہ مسیح یسوع کے جلال کے لئے ہیں (مکاشفہ ٤: ١٠ )۔ خدا کے مخلصی یافتہ لوگوں نے اُس کے نام سے اور اُس کے جلال کی خاطر جو نیک کام کۓ ہیں وہ اُن میں سے ایک کو بھی نہیں بھولے گا (متی ١٠: ٤١ ، ٤٢ ؛ عبرانیوں ٦: ١٠ )۔

  • راست بازوں کی عدالت:ہم عدالت کے اِس دن میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ مسیح کے اِس تختِ عدالت کے سامنے یہ سوال نہیں ہو گا کہ حاضرین کو جنت میں بھیجا جاۓیا جہنم میں۔ وہ پہلے ہی اِس بنیاد پر جنت میں ہوں گے کہ اپنی زمینی زندگی کے دوران اُنہوں نے خدا کی راست بازی کی بخشش قبول کر لی تھی۔ تاہم خدا اُن کے کاموں کے پیچھے اُن کی نیت اور کاموں کی قدر و قیمت کا جائزہ لے گا۔ اِس کی بنیاد پر اُن کو اجر ملے گا یا نقصان اُٹھانا پڑے گا۔ وہ ایمان دار جس نے خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزاری، فروتنی سے دوسروں کی خدمت کی، آزمایشوں میں خدا پر بھروسا رکھا، اُس کے کلام سے محبت رکھی اور اُسے پھیلایا، اُس کی منادی کی اور صبر اور توقع کے ساتھ خداوند کی واپسی (دوسری آمد) کا انتظار کرتا رہا اُسے تو اجر ملے گا، لیکن خود پرست ایمان دار ”خود (تو) بچ جاۓ گا ، مگر جلتے جلتے“ (١۔کرنتھیوں ٣: ١١۔ ١٥ )۔ بائبل مقدس پانچ مختلف ”تاجوں“ کا ذکر کرتی ہے جو ایمان داروں کو ملیں گے اور جنہیں وہ شکر گزاری کے ساتھ سجدہ کرتے ہوۓ خداوند کے قدموں میں رکھ دیں گے (مکاشفہ ٤: ١٠ )۔ ”ہم تو سب خدا کے تختِ عدالت کے آگے کھڑے ہوں گے۔۔۔ ہم میں سے ہر ایک خدا کو اپنا حساب دے گا“ (رومیوں ١٤ : ١٠، ١٢ )۔
  • ناراستوں کی عدالت:ہم اِس ہولناک عدالت میں شامل نہیں ہونا چاہتے جو بڑے سفید تختِ عدالت کے سامنے ہو گی۔ یہ دہشت ناک واقعہ اُن سب کے لئے ہو گا جو اپنے گناہوں میں مرے کیونکہ اپنی زمینی زندگی کے دوران خدا کے نجات کے انتظام کو قبول نہ کیا۔ کوئی سوال نہیں ہو گا کہ وہ جنت میں جائیں گے یا جہنم میں۔ وہ سب آگ کی جھیل میں ڈالے جائیں گی، البتہ ہر ایک کو فرق فرق سزا ملے گی۔ سزا اِس اندازے کے مطابق ہو گی کہ جو سچائی اُن کے پاس  تھی اُس کے ساتھ کیا کیا — ”اُن کے اعمال کے مطابق مُردوں کا انصاف کیا گیا۔۔۔ پھر موت اور عالمِ اَرواح آگ کی جھیل میں ڈالے گۓ۔ یہ آگ کی جھیل دوسری موت ہے اور جس کسی کا ںام کتابِ حیات میں لکھا ہوا نہ ملا وہ آگ کی جھیل میں ڈالا گیا“ (دیکھئے مکاشفہ ٢٠: ١٢ ۔ ١٥ )۔

خوش خبری یہ ہے کہ اِن الفاظ کو پڑھنے والوں میں سے کسی کو ہلاک ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ خداوند یسوع سب کو گناہ کی سزا سے آزاد ہونے کی دعوت دیتا ہے۔

خدا کے فرزند

جیسا کہ پہلے کہا گیا کہ جونہی آپ خداوند یسوع مسیح پر اور اُس کے پورے کۓ گۓ کام پر ایمان لاتے اور اُس پر توکل کرتے ہیں اُسی وقت آپ خدا کے خاندان کا فرد بن جاتے ہیں۔

اب اُنہیں خدا کہیں دُور محسوس نہیں ہوتا۔

وہ آپ کا باپ بن گیا ہے۔

”۔۔۔ جتنوں نے اُسے قبول کیا اُس نے اُنہیں خدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر ایمان لاتے ہیں“ (یوحنا ١: ١٢ )۔

”چونکہ تم بیٹے ہو اِس لئے خدا نے اپنے بیٹے کا روح ہمارے دلوں میں بھیجا جو ابا یعنی اے باپ! کہہ کر پکارتا ہے“ (گلتیوں ٤: ٦)۔

دنیا میں بہت سے مذہب ہیں جو بتاتے ہیں کہ خدا کہیں بہت دُور ہے۔ وہ انسانوں سے تقاضا کرتا ہے کہ مذہبی رسمیں ادا کریں اور اپنے ساتھ شخصی تعلق قائم کرنے نہیں دیتا۔ حقیقت اِس کے برعکس ہے۔ خدا نے اپنے بیٹے کو اِس زمین پر، اِس دنیا میں بھیجا اور ظاہر کیا کہ مَیں آسمانی باپ ہوں اور گنہگاروں سے محبت رکھتا ہوں۔ اُس نے وعدہ کیا ہے کہ جو لوگ میرے بیٹے یسوع مسیح کو قبول کرتے ہیں مَیں اُن سب کو پاک صاف کروں گا، مسیح کی کاملیت سے ملبس کروں گا اور اپنا روح القدس اُن کے دلوں میں ڈالوں گا۔

پاکستان کی بلقیس شیخ اپنی کتاب ”I Dared To Call Him Father“ میں واحد حقیقی خدا کے پیغام کو تلاش کرنے کے سلسلے میں اپنے تجربات بیان کرتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ کئی مہینوں تک بائبل کا موازنہ اُس مذہب کی کتاب سے کرتی رہی جس میں میری پرورش ہوئی تھی۔ مَیں خدا کو پکارتی تھی کہ مجھے سچائی دکھاۓ۔ ایسی ہی پکار کرنے کے دوران مجھے ایک تجربہ ہوا:

مَیں نے دونوں کتابوں کو دونوں ہاتھوں میں پکڑا۔ اُنہیں اوپر اُٹھایا اور کہا ”اے باپ! کون سی؟ — کون سی کتاب تیری ہے؟“ پھر ایک قابلِ ذکر بات ہوئی۔ میری ساری زندگی میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا۔ مَیں نے اپنے اندر — اپنے وجود میں ایک آواز سنی، وہ ایسے صاف طور  سے بول رہی تھی جیسے مَیں اپنے تحت الشعور میں الفاظ دہرا رہی ہوں۔ وہ الفاظ تازگی بخش، واضح، اور نہایت ملائم تھے، لیکن ساتھ ہی بہت اختیار رکھتے تھے۔

'کون سی کتاب میں تم مجھ سے ایسے ملتی ہو جیسے باپ سے؟'

مَیں نے خود کو یہ جواب دیتے ہوۓ پایا — 'بائبل میں'۔

بس اِتنے ہی سے۔۔۔“

جیسے اِس پاکستانی خاتون کا ویسے ہی خدا میرا بھی باپ ہے۔ جس دن مَیں خدا کے پیغام پر ایمان لایا اُسی دن روحانی طور پر نۓ سرے سے پیدا ہوا۔ اب کوئی چیز مجھے خدا کے خاندان کا فرد ہونے سے محروم نہیں کر سکتی۔ یسوع نے کہا ”میری بھیڑیں میری آواز سنتی ہیں اور مَیں اُنہیں جانتا ہوں اور وہ میرے پیچھے پیچھے چلتی ہیں اور مَیں اُنہیں ہمیشہ کی زندگی بخشتا ہوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چھین نہ لے گا۔“ (یوحنا ١٠ : ٢٧ ، ٢٨ )۔

تعلق اور رفاقت

چنانچہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ کیا اِس وجہ سے اُس کی خدا سے دوبارہ جدائی ہو جاتی ہے؟

اگر بیٹا اپنے دنیوی باپ کی نافرمانی کرے تو کیا وہ خاندان کا فرد نہیں رہتا؟ ایسا تو نہیں ہوتا۔ بیٹے کی نافرمانی اُسے ”نازائیدہ“ — جو پیدا نہیں ہوا— تو نہیں بنا دیتی۔ اپنے جسمانی والدین سے اُس کے تعلق — بندھن— کو توڑا تو نہیں جا سکتا۔ خدا کے ساتھ روحانی تعلق کا بھی یہی حال ہے۔ کوئی چیز آپ کی اِس حیثیت کو ختم نہیں کر سکتی کہ آپ نۓ سرے سے پیدا ہو کر خدا کے فرزند بن گۓ ہیں۔ جتنے لوگ ایمان لاۓ ہیں وہ سب ”فانی تخم سے نہیں بلکہ غیر فانی تخم سے خدا کے کلام کے وسیلہ سے جو زندہ اور قائم ہے نئے سرے سے پیدا ہوۓ“ ہیں (١۔پطرس ١: ٢٣ )۔ خدا آپ کا آسمانی باپ ہے۔ مسیح کی راست بازی جس سے آپ ملبس ہوۓ ہیں وہ کبھی آپ سے ہٹائی نہیں جا سکتی، آپ سے دُور نہیں کی جا سکتی۔ روح القدس آپ کا ساتھ ہرگز نہیں چھوڑے گا۔

اب ابد تک محفوظ ہیں!

”مجھ کو یقین ہے کہ خدا کی جو محبت ہمارے خداوند مسیح یسوع میں ہے اُس سے ہم کو نہ موت جدا کر سکے گی نہ زندگی ۔۔۔ نہ کوئی اَور مخلوق“ (رومیوں ٨: ٣٨ ۔ ٣٩ )۔

میری طرف سے کوئی بھی کارروائی (عمل) اُس ابدی تعلق کو پلٹ نہیں سکتی، منسوخ نہیں کر سکتی جو خدا نے  میرے باطن میں قائم کیا ہے۔ البتہ گناہ خدا کے ساتھ میری روزانہ رفاقت پر اثر انداز  ہو سکتا ہے۔

حیثیت اور حالت

فرض کریں کہ باپ اپنے بیٹے سے کہتا ہے کہ جا باغ میں کام کر، لیکن بیٹا باغ میں جانے کے بجاۓ دوستوں کے ساتھ فٹ بال کھیلنے چلا جاتا ہے۔ اُس بچے کی باپ کا بیٹا ہونے کی حیثیت پر تو کچھ اثر نہیں ہو گا، مگر باپ کے ساتھ رفاقت کی حالت پر یقیناً اثر ہو گا۔ بچہ گھر واپس آۓ گا تو اُس سے پوچھا جاۓ گا۔ کچھ سخت باتیں کہی جائیں گی اور مناسب تا دیبی کارروائی بھی ہو گی۔ لازم ہے کہ بچہ اپنی نافرمانی کا اقرار کرے تاکہ باپ کے ساتھ گہری رفاقت سے دوبارہ لطف اندوز ہو سکے۔ خدا کے لوگوں کا بھی یہی حال ہے۔ خدا کے فرزند گناہ کریں تو وہ اُن کو سرزنش کرتا اور سزا بھی دیتا ہے۔

”اے میرے بیٹے خداوند کی تنبیہ کو حقیر نہ جان
اور اُس کی ملامت سے بیزار نہ ہو۔
کیونکہ خداوند اُسی کو ملامت کرتا ہے جس سے اُسے محبت ہے۔
جیسے باپ اُس بیٹے کو جس سے وہ خوش ہے“ (اَمثال ٣: ١١، ١٢ )۔

خدا کے ساتھ ہماری روزانہ رفاقت کے بارے میں بائبل مقدس کہتی ہے:

”اگر ہم کہیں کہ ہماری اُس کے ساتھ شراکت ہے اور پھر تاریکی میں چلیں تو ہم جھوٹے ہیں اور حق پر عمل نہیں کرتے۔۔۔ اگر ہم کہیں کہ ہم بے گناہ ہیں تو اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں۔ اگر اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے“ (١۔یوحنا ١: ٦، ٨، ۹)۔

اندر سکونت کرنے والا روح القدس خدا کے فرزندوں کو سکھاتا ہے کہ ہر قسم کے گناہ سے نفرت کریں، گھن کھائیں، خواہ وہ کتنا ہی ”چھوٹا“ ہو۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں ایسے گناہوں کے لئے بھی حساس ہوں جن کو دوسرے لوگ شاید گناہ نہیں کہتے۔

مثال کے طور پر اگر مَیں اپنی بیوی سے بدتمیزی سے بات کرتا ہوں، یا کسی شخص سے محبت نہیں رکھتا کیونکہ اُس نے مجھ سے کچھ بے انصافی کی، یا مَیں کوئی بات کہتا ہوں جو پورے طور سے سچی نہیں تو روح القدس مجھے قصوروار ٹھہراتا ہے۔ اِس کا علاج یہ ہے کہ مَیں خداوند کے سامنے اپنے ”گناہوں کا اِقرار کروں“ اور جس شخص کو ناراض کیا ہے اُس سے معافی مانگوں۔ یہ کر لیا تو پھر اپنے خداوند کے ساتھ گہری اور میٹھی رفاقت کا لطف اُٹھاؤں گا۔

کیا آپ نے فرق ملاحظہ کیا؟

مسیح کے وسیلے سے خدا کے حضور میری حیثیت کاملیت کی ہے، لیکن میری روزانہ زندگی میں میری حالت کامل نہیں۔ اِس میں کمی ہے۔

اُس نے میرے لئے نجات کا کام ہمیشہ کے لئے پورا کر دیا ہے، لیکن میرے اندر اُس کا کام اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک مَیں فردوس میں اُس کے پاس نہیں پہنچتا۔

مخلصی کا مقصد

مسیح کا روح چاہتا ہے کہ خدا کے لوگ اپنا کردار، اپنی گفتار اور اپنی سوچ کو بدلیں۔ وہ فرماتا ہے:

”پاک ہو اِس لئے کہ مَیں پاک ہوں“ (١۔پطرس ١:١٦ )۔

وہ اپنے لوگوں سے یہ بھی کہتا ہے ”۔۔۔ نادان نہ بنو بلکہ خداوند کی مرضی کو سمجھو کہ کیا ہے۔ اور شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اِس سے بدچلنی واقع ہوتی ہے بلکہ روح سے معمور ہوتے جاؤ“ (افسیوں ٥: ١٧، ١٨ )۔

روح القدس ہماری شخصیت کو دباتا نہیں بلکہ ہمیں آزاد کرتا ہے کہ روز بروز ایسی راست اور فتح مند زندگیاں گزاریں جیسے خدا چاہتا ہے۔ خدا نے ہمیں کسی مقصد کے لئے نجات دی ہے کہ ہم اپنی سوچ، اپنے کاموں اور اپنی گفتگو سے اُس کی بزرگی کریں۔

”کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارا بدن روح القدس کا مقدِس ہے جو تم میں بسا ہوا ہے اور تم کو خدا کی طرف سے ملا ہے؟ اور تم اپنے نہیں، کیونکہ قیمت سے خریدے گۓ ہو۔ پس اپنے بدن سے خدا کا جلال ظاہر کرو“ (١۔کرنتھیوں ٦: ١٩،٢٠)۔

جو لوگ انجیل پر ایمان لاتے ہیں اُن کے لئے یہ زندگی کو تبدیل کرنے والی کیسی بڑی سچائی ہے! خدا کی اپنی حضوری ہمارے اندر، ہمارے دلوں میں سکونت کرتی ہے! اور ہم اُس کی اطاعت کرتے ہیں تو ہماری زندگیوں سے اُس کے نام کی تمجید اور تعریف ہوتی ہے اور دوسرے لوگ برکت پاتے ہیں۔ روح القدس ہمیں تسلی اور اطمینان دیتا ہے، ہمیں طاقت اور توفیق عطا کرتا ہے، ہماری ہدایت اور راہنمائی کرتا ہے، ہمارے دل کی آنکھیں روشن کرتا ہے اور ہمیں سکھاتا ہے۔ وہ پاک صحائف کے سمجھنے میں ایمان داروں کی مدد کرتا ہے (١۔یوحنا ٢: ٢٧ ؛ یوحنا ٤: ١٤ ؛ ١٤ :٢٦ ؛ ١٦ : ١٣ ؛ یرمیاہ ٣١ :٣٣ ، ٣٤ ؛ افسیوں ٤: ٢١ )۔

” وہ ایمان داروں کو ایسے دعا کرنے کی توفیق دیتا ہے کہ خدا کے ساتھ تعلق اور رابطہ قائم ہو جاتا ہے۔ غور کریں کہ میکانکی انداز میں دعاؤں کو دہراتے رہنے میں اور دعا کے وسیلے سے خدا کے ساتھ واقعی رابطہ ہونے اور اُس سے دعاؤں کا جواب ملنے میں بہت بڑا فرق ہے (رومیوں ٨: ٢٦ ، ٢٧ ؛ افسیوں ٨: ١٨ ؛ ١۔یوحنا ٥: ١٤، ١٥ ؛ یوحنا ١٤ : ١٣، ١٤ ؛ ١٥ :٧ ؛ فلپیوں ٤: ٦۔ ٩ )۔

روح القدس اپنے لوگوں کو خاص نعمتیں اور لیاقتیں عطا کرتا ہے جن کے وسیلے سے وہ دوسروں کی مدد اور ترقی کر سکتے ہیں (رومیوں  باب ١٢ ؛ ١۔کرنتھیوں باب ١٢ ؛ افسیوں باب ٤ )۔

وہ مسیح کے پیروکاروں کو کام کرنے اور اُس کی گواہی دینے کی توفیق دیتا ہے اور حالات کیسے ہی ناموافق ہوں وہ گواہی دیتے ہیں۔ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا:

”دیکھو مَیں تم کو بھیجتا ہوں گویا بھیڑوں کو بھیڑیوں کے بیچ میں۔ پس سانپوں کی مانند ہوشیار اور  کبوتروں کی مانند بے آزار ہو۔ مگر آدمیوں سے خبردار رہو کیونکہ وہ تم کو عدالتوں کے حوالہ کریں گے اور عبادت خانوں میں تم کو کوڑے ماریں گے۔۔۔ لیکن جب وہ تم کو پکڑوائیں تو فکر نہ کرنا کہ ہم کس طرح کہیں یا کیا کہیں کیونکہ جو کچھ کہنا ہو گا اُسی گھڑی تم کو بتایا جاۓ گا کیونکہ بولنے والے تم نہیں بلکہ تمہارے باپ کا روح ہے جو تم میں بولتا ہے“ (متی ١٠ : ١٦ ۔ ٢٠ )۔

اُس کے ہم شکل

مختصراً  یہ کہ روح القدس خدا کے لوگوں کے لئے ممکن کر دیتا ہے کہ وہ خدا کے اصل مقصد کو پورا کریں اور مقصد یہ ہے کہ وہ واحد حقیقی خدا کی شبیہ کو منعکس کریں اور ہمیشہ تک اُس کے ساتھ گہری رفاقت میں خوش رہیں۔

”۔۔۔ روح بھی ہماری کمزوری میں مدد کرتا ہے ۔۔۔ اور ہم کو معلوم ہے کہ سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی اُن کے لئے جو خدا کے ارادہ کے موافق بلاۓ گۓ۔ کیونکہ جن کو اُس نے پہلے سے بلایا اُن کو پہلے سے مقرر بھی کیا کہ اُس کے بیٹے کے ہم شکل ہوں تاکہ وہ بہت سے بھائیوں میں پہلوٹھا ٹھہرے“ (رومیوں ٨: ٢٦ ، ٢٨ ۔ ٢٩ )۔

خدا اپنے لوگوں کی زندگیوں کے ہر واقعہ اور ہر آزمائش کو استعمال کر رہا ہے تاکہ وہ دوبارہ ”اُس کے بیٹے کے ہم شکل“ بن جائیں۔

خدا کی پہلی کتاب کا پہلا باب بیان کرتا ہے کہ پہلا آدمی اور پہلی عورت کو خدا نے ”اپنی صورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنایا۔“ انسان نے گناہ کیا تو اپنے خالق کی شبیہ کو قطعی طور پر بگاڑ دیا۔ مگر جب وقت پورا ہو گیا تو خدا نے اپنے جلالی اور کامل بیٹے کو اِس دنیا میں بھیجا۔

خدا کا اِرادہ اور منصوبہ یہ تھا کہ گناہ سے ہونے والی خرابی کو درست کیا جاۓ اور یسوع کی راست زندگی، موت اور قیامت اس پروگرام کو پورا کرنے کا پہلا مرحلہ تھا۔ لیکن جیسا کہ ہم نے اِس باب میں دیکھا اِس منصوبے یا پروگرام میں اَور بھی بہت کچھ ہے۔

میرے اور آپ جیسے بے بس گنہگار جس وقت خدا کی نجات کی خوش خبری کو قبول کر لیتے ہیں وہ اُسی وقت اُنہیں اپنا روح القدس عطا کرتا ہے جو ہمیں پھر سے اُس کی صورت اور شبیہ کے موافق بنانے کا عمل شروع کر دیتا ہے تاکہ ہم سوچ، نیت، باتوں اور کاموں میں اُس کے مشابہ ہو جائیں۔ یہ خدا کے گناہ کی لعنت کو پلٹنے کے پروگرام کا دوسرا مرحلہ ہے۔

خدا چاہتا ہے کہ میرے فرزند مسیح کی ذات اور کردار کو منعکس کریں۔ لفظ ”مسیحی“ میں یہ مفہوم اور معنی مضمر ہیں، مگر روح القدس کا ہمیں مسیح کی صورت کے موافق بنانے کا کام ایک جاری عمل ہے۔ اور اُس وقت پورا ہو گا جب ہم اُسے رُوبرو دیکھیں گے۔

”دیکھو باپ نے ہم سے کیسی محبت کی کہ ہم خدا کے فرزند کہلاۓ اور ہم ہیں بھی۔ دنیا ہمیں اِس لۓ نہیں جانتی کہ اُس نے اُسے بھی نہیں جانا۔ عزیزو! ہم اِس وقت خدا کے فرزند ہیں اور ابھی تک یہ ظاہر نہیں ہوا کہ ہم کیا کچھ ہوں گے۔ اِتنا جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہر ہو گا تو ہم بھی اُس کی مانند ہوں گے کیونکہ اُس کو ویسا ہی دیکھیں گے جیسا وہ ہے“ (١۔یوحنا ٣: ١، ٢ )۔

خدا کے بیٹے نے اُن سب کے لئے فدیہ دیا جو اُس پر ایمان لاتے ہیں۔ اور خدا کا روح اُن سب کو تبدیل کرتا ہے جو اُس کی اطاعت کرتے ہیں۔ اِن دونوں کے کاموں کی وجہ سے شیطان کی طاقت بے اثر ہوتی جا رہی ہے اور خدا کی محبت، خوشی اور سلامتی کی راست بادشاہی بحال ہو رہی ہے۔

ہم بامقصد زندگیوں اور بڑی توقع کے ساتھ خدا کے پروگرام کے آخری مرحلے کا انتظار کرتے ہیں جب وہ شیطان، گناہ اور موت کو ہمیشہ کے لئے دُور کر دے گا۔

یسوع دوبارہ آ رہا ہے۔