۱۶
عورت کی نسل
 

سردیوں کا موسم تھا۔ رات کا وقت تھا۔ دھند چھائی ہوئی تھی۔ اتفاق سے دو چھوٹے بچے ڈھلوان اور پھلسنے گڑھے میں گر گئے۔ دونوں کے چوٹیں آئیں۔ وہ خوف زدہ اور بے بس تھے۔ وہ ایک دوسرے کو بچا نہیں سکتے تھے کیونکہ دوںوں ایک ہی مصیبت میں پھنسے ہوۓ تھے۔ اگر گڑھے کے باہر سے مدد نہ پہنچتی تو دونوں کی موت یقینی تھی۔ کچھ دیر بعد تین آدمیوں نے اُنہیں ڈھونڈ لیا۔ رسے کی مدد سے ایک آدمی کو  اُس تاریخ اور دلدلی گڑھے میں اُتارا گیا ۔۔۔ بچوں کو رسے کی مدد سے کھینچ کر نکال لیا گیا۔

اُن کی رہائی اوپر سے آئی۔

آدم اور حوا نے جس روز پہلی دفعہ گناہ کیا وہ اُن دو بچوں جیسے ہو گئے۔ وہ گناہ کے گڑھے میں گر گۓ۔ وہ اپنے آپ کو اُس گڑھے سے نکال نہیں سکتے تھے۔ اگر اُنہیں ابدی موت سے رہائی پانا تھی تو اُس رہائی کا برگشتہ یا گناہ میں گری ہوئ انسانی نسل کے باہر سے __ اوپر سے آنا ضرور تھا۔ اِس سلسلے میں کوئی غلطی نہ کریں۔ انسان کی حالت نازک اور خطرناک ہے۔ انسان اپنا علاج نہیں کر سکتا۔ اُس کے پاس کوئی مداوا نہیں ہے۔

صدیوں سے آدم کی اولاد __ مرد اور عورت سے پیدا ہونے والی نسل __ گناہ کی سرشت ورثے میں لے کر پیدا ہو رہی ہے۔ سب کے سب گناہ کی لعنت کے تحت پیدا ہوۓ ہیں۔

گنہگاروں کو گناہ کی لعنت اور اِس کے نتائج سے چھڑانے کے لئے خدا نے ایک بے گناہ آدم کو دنیا میں لانے کا منصوبہ بنایا۔ یہ آدم اُن سب کو رہائی دے گا جو گناہ کے گڑھے سے رہائی پانا چاہیں گے۔

خدا یہ کام کیسے کرے گا؟ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی آدم کے گناہ کی سرشت ورثے میں لئے بغیر انسانی خاندان میں پیدا ہو؟ خدا نے پہلا اشارہ اُسی دن دے دیا تھا جب انسانی نسل گناہ سے آلودہ ہوئی تھی۔

خدا نے سانپ یعنی شیطان کو اُسی وقت آگاہ کر دیا تھا:

” مَیں تیری اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں  گا۔ وہ تیرے سر کو کچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا“ (پیدائس ٣: ١٥ )۔

”عورت کی نسل“ کہہ کر خداوند خدا نے پہلے ہی بتا دیا کہ عورت سے ایک لڑکا پیدا ہو گا، اُس کے وسیلے سے مَیں (خدا) گنہگاروں کو رہائی دوں گا اور بالآخر شیطان کو کچل ڈالوں گا۔ اور بدی (گناہ) کا خاتمہ کروں گا۔ یہ پہلی پیش گوئ تھی جس کے بعد سینکڑوں پیش گوئیاں ہونی تھیں۔ اور ہر پیش گوئ کو مزید وضاحت اور صفائی سے تاریخ کے اُس لمحے کے بارے میں بتانا تھا جب اُس نجات دہندہ، اُس منجی مسیحِ موعود کو دنیا میں آنا تھا۔

”عورت کی نسل“ کیوں؟

وہ مسایاح __ وہ منجی ”عورت کی نسل“ سے کیوں آۓ گا؟ کیوں ضروری تھا کہ وہ ”عورت کی نسل سے پیدا ہو“ مگر آدمی کی نسل سے نہ ہو (گلتیوں ٤:٤ )؟

اِس کا جواب یہ ہے۔ اگرچہ نجات دہندے کو آدم کی گنہگار نسل کے پاس ایک انسان بن کر آنا تھا، مگر ضرور تھا کہ وہ گناہ کے گڑھے کے باہر سے آۓ۔ وہ اوپر سے اُترے۔

خدا نے ”عورت کی نسل“ کے بارے میں بتا دیا۔ یہ پہلی پیش گوئ تھی۔ اِس کے بہت عرصے بعد یسعیاہ نبی کی معرفت فرمایا گیا:

” ۔۔۔ خداوند آپ تم کو ایک نشان بخشے گا۔ دیکھو، ایک کنواری حاملہ ہو گی اور بیٹا پیدا ہو گا اور وہ اُس کا نام عمانوایل رکھے گی“ جس کا مطلب ہے ” خدا ہمارے ساتھ“ (یسعیاہ ٧: ١٤ )۔

نجات دہندہ ایک ایسی جوان خاتون کے رِحم سے انسانی نسل میں آۓ گا جس کا کسی مرد سے جسمانی تعلق ہرگز نہیں ہوا۔ اِس طرح مسایاح آدم کی گناہ آلود سرشت ورثے میں لئے بغیر آدم کی برگشتہ نسل (گناہ میں گرے ہوۓ انسانوں) کے پاس آۓ گا۔

لیکن ذرا ٹھہریں۔ کوئ شخص یہ اعتراض کر سکتا ہے کہ عورتیں بھی تو گنہگار ہیں۔ اگر مسایاح (مسیحِ موعود) بے مثال طریقے سے صرف عورت سے پیدا ہو تو کیا وہ اپنی ماں کی گناہ آلودہ سرشت سے آلودہ نہ ہو گا؟

چند صفحات آگے چل کر ہم دیکھیں گے کہ کس طرح خدا کے پاک روح کے وسیلے سے یہ پاک بچہ معجزانہ طور سے ماں کے پیٹ میں پڑا۔ لیکن پہلے ہم خدا کے منصوبے کے چند عناصر پر غور کریں گے کہ وہ اپنے بے گناہ بیٹے کو ایک کنواری کے رِحم کے وسیلے سے دنیا میں لایا تو یہ مسایاح (مسیحِ موعود) گناہ کے اثر سے محفوظ رہا جو آدم کی نسل میں پھیل گیا تھا۔

گناہ سے بے داغ

ہم نے باب ١٣ میں سیکھا تھا کہ خدا نے آدم کو ذمہ دار ٹھہرایا کہ وہ انسانی نسل کو شیطان کی گناہ اور موت کی مملکت میں لے گیا۔ حوا نے فریب کھایا، آدم نے نہیں۔ مردوں کی طرح عورتیں بھی گناہ آلودہ سرشت کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں۔ تاہم پاک کلام بالکل واضح کر دیتا ہے کہ آدم کے ساتھ ہمارا تعلق ہی وجہ ہے کہ ہم گناہ آلودہ سرشت کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔

عبرانی زبان میں آدم (اَدمہ) کا لغوی مطلب ہے ”سرخ مٹی“۔ خدا نے آدم کا بدن زمین کی مٹی سے بنایا تھا۔ آدم کے گناہ کرنے پر خدا نے اُس سے کہا ”۔۔۔ تُو خاک ہے اور خاک میں پھر لوٹ جاۓ گا“ (پیدائش ٣: ١٩ )۔

”۔۔۔ جیسے آدم میں سب مرتے ہیں ویسے ہی مسیح میں سب زندہ کئے جائیں گے“ (١۔کرنتھیوں ١٥ : ٢٢ ۔ مزید پڑھیں رومیوں باب ٥ ؛ گلتیوں ٤: ٤ ، ٥)۔ اِس کے برعکس ”حوا“ کا مطلب ہے ”زندگی“ ، ”اِس لئے کہ وہ سب زندوں کی ماں ہے“ (پیدائش ٣: ٢٠ )۔ جس دن گناہ دنیا میں داخل ہوا اُسی دن خدا نے اپنے منصوبے کا اعلان کر دیا کہ وہ ”عورت کی نسل“ کے وسیلے سے ہمارے گناہ کا ازالہ کرے گا اور دنیا کے لئے ابدی زندگی مہیا کرے گا (پیدائش ٣: ١٥ )۔

اگرچہ مسیحِ موعود گوشت اور خون کا بدن اختیار کرے گا، مگر اُس کی اصل آدم کی گناہ آلودہ نسل کے خون سے نہ ہو گی۔ وہ گناہ سے بے داغ اور مبرا ہو گا۔

اتفاق کی بات ہے کہ علمِ حیاتیات کے مطابق بچے کی جنس (نر یا مادہ) کا تعین باپ کے ”بیج“ (نطفہ) سے ہوتا ہے، ماں کے ”بیج“ (انڈا) سے نہیں ہوتا۔ یہ بھی معلوم ہے کہ حمل ٹھہرنے کے ساتھ ہی ماں کے رِحم میں بچے میں دورانِ خون کا نظام موجود ہوتا ہے، جو اُس کی ماں کے نظام سے بالکل الگ ہوتا ہے۔ طبی سائنس کہتی ہے کہ ”آنول“ ایک بے مثال رکاوٹ بن جاتی ہے جو ماں کے خون کو علیحدہ رکھتی ہے جبکہ خوراک اور آکسیجن کو جنین (رِحم کے اندر بچہ) تک پہنچاتی ہے۔

پہلے انسان کو خلق کرنے سے پہلے ہی خدا نے مسیحِ  موعود  کے دنیا میں آنے کی ہر ایک تفصیل مرتب کر لی تھی۔

ٹوٹی ہوئی ٹہنی کی مثال کو یاد کریں۔ اُس علیحدہ ہو چکی مُردہ ٹہنی کی طرح انسانی خاندان، انسانی نسل بھی مُردہ ہے، کیونکہ زندگی کے منبع سے کٹ گئی ہے۔ اگر نجات دہندے کو آدم کے گناہ آلودہ  اور روحانی طور پر مُردہ خاندان کے درمیان رہنا تھا تو بھی اُسے آدم کی نسل سے نہیں آنا تھا۔ وہ خود ”انگور کا حقیقی درخت“ ہے (یوحنا ١٥: ١ )۔ یعنی زندگی کا سرچشمہ، زندگی کا بانی ہے۔

وہ کامل ہو گا۔

کامل کا یہ مطلب نہیں کہ اُس کے بدن پر کوئی خراش ، پھنسی یا زخم نہیں آۓ گا۔ اِس کا مطلب ہے کہ وہ اپنے کردار اور عمل میں کامل ہو گا۔ اُس کی سرشت کامل ہو گی۔ اُس کی ذات کامل ہو گی۔ وہ خدا کی شریعت کی کبھی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔ وہ ”پاک اور بے ریا اور بے داغ اور گنہگاروں سے جدا اور آسمانوں سے بلند“ ہو گا (عبرانیوں ٧: ٢٦ )۔

کیا کوئ تعجب کی بات ہے کہ مسیحِ موعود کو ”پچھلا آدم“ اور ”دوسرا آدمی“ کہا گیا ہے؟ (١۔کرنتھیوں ١٥ : ٤٦ ، ٤٧ )۔

دوسرا آدمی

۔۔۔ چنانچہ لکھا بھی ہے کہ پہلا آدمی یعنی آدم زندہ نفس بنا۔ پچھلا آدم زندگی بخشنے والی روح بنا۔ لیکن روحانی پہلے نہ تھا بلکہ نفسانی تھا۔ اِس کے بعد روحانی ہوا۔ پہلا آدمی زمین سے یعنی خاکی تھا۔ دوسرا آدمی آسمانی ہے“ (١۔کرنتھیوں ١٥ : ٤٥ ۔ ٤٧ )۔

جس طرح ”پہلا آدمی“ سارے انسانوں کو شیطان کی نجاست اور موت کی تاریک بادشاہی میں لے گیا اُسی طرح ”دوسرا آدمی“ بہت سے انساںوں کو شیطان کی بادشاہی سے نکال کر خدا کی راست بازی اور زندگی کی شاندار اور جلالی بادشاہی میں لے جاۓ گا۔ یہی وجہ ہے کہ جس روز گناہ نے انسانی نسل کو آلودہ اور نجس کیا اُسی دن خداوند خدا نے شیطان کو نوٹس دے دیا یعنی آگاہ کر دیا کہ ایک دن ”عورت کی نسل“ سے ایک شخص دنیا میں آۓ گا جو تجھے زخمی کرے گا اور بالآخر کچل ڈالے گا۔

اِس منجیِ موعود کے بارے میں میکاہ نبی لکھتا ہے:

” ۔۔۔ اے بیت لحم افراتاہ اگرچہ تُو یہوداہ کے ہزاروں میں شامل ہونے کے لئے چھوٹا ہے تو بھی تجھ میں سے ایک شخص نکلے گا اور میرے حضور اسرائیل کا حاکم ہو گا اور اُس کا مصدر زمانہ سابق ہاں قدیم الایام سے ہے۔۔۔ وہ اُس وقت انتہایِ زمین تک بزرگ ہو گا اور وہی ہماری سلامتی ہو گا“ (میکاہ ٥: ٢ ، ٤، ٥)۔

میکاہ نبی نے نہ صرف یہ بتایا کہ مسیحِ موعود بیت لحم کے قصبے میں پیدا ہو گا بلکہ اُس نے اُس کے ازل سے موجود ہونے کا بھی اعلان کیا کہ وہ ”قدیم الایام ہے، وہ ہمیشہ سے ہے۔“ یہ ”قدیم الایام“ ابد (ابدیت) سے زمان (وقت) میں قدم رکھے گا۔

بیت لحم افراتاہ بیت لحم کا پرانا نام تھا۔ یہ قصبہ یروشلیم کے جنوب میں واقع ہے (پیدائش ٣٥ : ١٦ ۔ ١٩ ؛ ٤٨ :٧ )۔ داؤد بادشاہ بیت لحم میں پیدا ہوا تھا (١۔سموئیل ١٩: ١ ، ١٨ ،١٩ ؛ ١٧ : ١٢ ) اور وہ مسایاح کا جدِ امجد تھا (متی ٢: ١۔ ٦ ؛ لوقا ٢: ١۔ ١٢ )۔ یسوع کے زمینی زندگی کے زمانے کے یہودی اُس کے بارے میں اُلجھن میں رہے کیونکہ وہ گلیل کے ناصرت میں پلا بڑھا تھا (یوحنا ٧: ١٢ )۔

نبیوں کی پیش گوئیاں

نبیوں نے پیش گوئیوں سے بتا دیا کہ مسایاح (مسیحِ موعود) ایک کنواری کے بطن سے اور بیت لحم میں پیدا ہو گا۔ اِسی طرح اُنہوں نے یہ بھی پہلے سے بتا دیا کہ اُس سے پہلے ایک پیشرو آۓ گا جو اُس کی آمد کی خبر دے گا۔ نبیوں نے لکھا کہ خدا کے برگزیدہ کے لقب خدا کا بیٹا (ابن اللہ) اور ابنِ آدم ہوں گے۔ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ اندھوں کو بینائ، بہروں کو سماعت اور لنگڑوں کو چلنے کی صلاحیت عطا کرے گا۔ وہ گدھے پر سوار ہو کر یروشلیم میں داخل ہوگا۔ اُس کے اپنے لوگ اُسے رد کریں گے۔ لوگ اُسے ٹھٹھوں میں اُڑائیں گے، اُس پر تھوکیں گے۔ اُسے کوڑے لگا کر مصلوب کیا جائے گا۔ اُس کا اپنا کوئی گناہ نہ ہو گا، لیکن وہ دوسروں کے گناہوں کے لئے مرے گا۔ وہ ایک امیر آدمی کی قبر میں دفن کیا جاۓ گا۔ لیکن وہ موت پر فتح پاۓ گا، زندہ ہو کر دکھائی دے گا اور آسمان پر چلا جاۓ گا جہاں سے آیا تھا۔ بائبل مقدس کے حوالوں کے لئے باب ٥ میں پیش گوئیوں کی فہرست دیکھیں۔

تاریخ میں کون سا شخص اُس  خاکے پر پورا اُترتا ہے جو نبیوں نے قلم بند کیا تھا؟

اُس کا نام ہے __ یسوع۔

خدا اپنا وعدہ پورا کرتا ہے

صدیوں سے خدا وعدہ کرتا آیا تھا کہ مَیں نجات دہندے کو دنیا میں بھیجوں گا۔ وہ ابرہام، اِضحاق، یعقوب ، یہوداہ، داؤد اور سلیمان کے خاندان سے ہو گا۔ چنانچہ نۓ عہدنامے میں پہلی کتاب متی کی انجیل (خوش خبری) اِن لفظوں سے شروع ہوتی ہے:

”یسوع مسیح ابنِ داؤد ابنِ ابرہام کا نسب نامہ ابرہام سے اضحاق پیدا ہوا اور اضحاق سے یعقوب پیدا ہوا اور یعقوب سے یہوداہ۔۔۔ “

اِس کے بعد ناموں کی لمبی فہرست ہے جس میں یہ بھی لکھا ہے کہ ”داؤد سے سلیمان ۔۔۔ پیدا ہوا۔“ اور اخیر میں یوں مرکوز ہے ”۔۔۔یوسف پیدا ہوا۔ یہ اُس مریم کا شوہر تھا جس سے یسوع پیدا ہوا جو مسیح کہلاتا ہے“ (متی ١:١ ،٢، ١٦ )۔

”مسیح“ عبرانی کے لفظ ”مسایاح“ کے لئے یونانی زبان کا لفظ ہے۔ اِس کا مطلب ہے ممسوح یا مسح کیا ہوا (چنا ہوا یا برگزیدہ)۔ ”مسایاح“ کے معنوں پر تفصیلی بیان کے لئے دیکھئے باب ١٤ ، ذیلی عنوان ”دو نسلیں“۔

یہ نسب نامے قانونی دستاویزات ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ یسوع داؤد کے تخت کا جائز اور قانونی حق دار ہے اور ثابت کرتی ہیں کہ یسوع ابرہام، اضحاق اور یعقوب کا حقیقی جانشین ہے جن کے وسیلے سے خدا نے زمین کی ساری قوموں کو برکت دینے کا وعدہ کیا تھا۔

اب وقت آ گیا تھا کہ خدا اپنے رہائی دینے کے منصوبے پر عمل درآمد کرے ”جس کا اُس نے پیشتر سے اپنے ںبیوں کی معرفت کتابِ مقدس میں اپنے بیٹے ہمارے خداوند یسوع مسیح کی نسبت وعدہ کیا تھا ۔۔۔“ (رومیوں ١: ٢)۔

خدا تعالی' کا بیٹا

لوقا کی انجیل کے باب ۱ میں وہ دلکش واقعہ درج ہے جب جبرائیل فرشتہ زکریاہ کے پاس آیا۔ زکریاہ یروشلیم کی ہیکل میں بخور جلانے کی خدمت کر رہا تھا۔ زکریاہ اور اُس کی بیوی الیشبع بہت بُوڑھے تھے اور اب اُن کے ہاں اولاد نہیں ہو سکتی تھی۔ تو بھی فرشتے نے اُسے بتایا کہ تیری بیوی کے بیٹا ہو گا تُو اُس کا نام ”یوحنا“ رکھنا۔ یہ یوحنا مسایاح (مسیحِ موعود) کا پیشرو ہو گا۔

اِس کے بعد بیان ہوتا ہے کہ جبرائیل فرشتہ ایک دیندار جوان خاتون کے پاس بھیجا گیا۔ اُس خاتون کا نام ”مریم“ تھا۔

۔۔۔ جبرائیل فرشتہ خدا کی طرف سے گلیل کے ایک شہر میں جس کا نام ناصرت تھا ایک کنواری کے پاس بھیجا گیا جس کی منگنی داؤد کے گھرانے کے ایک مرد یوسف نام سے ہوئی تھی اور اُس کنواری کا نام مریم تھا۔ اور فرشتہ نے اُس کے پاس اندر آ کر کہا سلام تجھ کو جس پر فضل ہوا ہے! خداوند تیرے ساتھ ہے۔ وہ اِس کلام سے بہت گھبرا گئی اور سوچنے لگی کہ یہ کیسا سلام ہے۔ فرشتہ نے اُس سے کہا اے مریم! خوف نہ کر کیونکہ خدا کی طرف سے تجھ پر فضل ہوا ہے۔ اور دیکھ تُو حاملہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا۔ اُس کا نام یسوع رکھنا۔ وہ بزرگ ہو گا اور خدا تعالی' کا بیٹا کہلاۓ گا اور خداوند خدا اُس کے باپ داؤد کا تخت اُسے دے گا۔۔۔ اور اُس کی بادشاہی کا آخر نہ ہو گا۔ مریم نے فرشتہ سے کہا یہ کیونکر ہو گا جبکہ مَیں مرد کو نہیں جانتی؟ اور فرشتہ نے جواب میں اُس سے کہا کہ روح القدس تجھ پر نازل ہو گا اور خدا تعالی' کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالے گی اور اِس سبب سے وہ مولودِ مقدس خدا کا بیٹا کہلائے گا۔۔۔ کیونکہ جو قول خدا کی طرف سے ہے وہ ہرگز بے تاثیر نہ ہو گا“ (لوقا ١: ٢٦ ۔ ٣٨ )۔

گنہگاروں کا نجات دہندہ

چند مہینوں بعد یوسف کو معلوم ہوا کہ میری منگیتر مریم حاملہ ہے۔ اُس نے ظاہر کے مطابق فرض کر لیا کہ مریم نے بے وفائی کی ہے اور اُس نے فیصلہ کیا کہ عنقریب ہونے والی شادی منسوخ کر دے۔

پس اُس کے شوہر یوسف نے جو راست باز  (آدمی) تھا اور اُسے بدنام کرنا نہیں چاہتا تھا اُسے چپکے سے چھوڑ دینے کا ارادہ کیا۔ وہ اِن باتوں کو سوچ ہی رہا تھا کہ خداوند کے فرشتہ نے اُسے خواب میں دکھائی دے کر کہا اے یوسف ابنِ داؤد! اپنی بیوی مریم کو اپنے ہاں لے آنے سے نہ ڈر کیونکہ جو اُس کے پیٹ میں ہے وہ روح القدس سے ہے۔ اُس کے بیٹا ہو گا اور تُو اُس کا ںام یسوع رکھنا کیونکہ وہی اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے نجات دے گا“ (متی ١: ١٩ ۔٢١ )۔

پیدائش کی کتاب کے پہلے باب میں دکھایا گیا ہے کہ روح القدس خدا خود ہے (پیدائش ٢: ١)۔

خدا نے فوق الفطرت طریقے سے اپنا روح القدس مریم کے رِحم میں ڈال دیا تھا۔

خدا کے روح القدس کو جبرائیل فرشتے کے  ساتھ گڈمڈ نہیں کرنا چاہئے۔ جبرائیل فرشتہ ایک مخلوق ہستی ہے۔ روح القدس مخلوق نہیں بلکہ خود خدا کا روح ہے جو ازل سے فعال ہے (مزید دیکھیں باب ٩ اور ٢٨)۔

”یسوع“ نام یونانی نام ( Iesous ) کی عبرانی نقلِ حرفی ہے۔ یہ عبرانی نام ( Yehoshua ) کی مختصر شکل ”یشوع“ سے مشتق ہے۔

اِس نام کا مطلب ہے ”خداوند نجات دیتا ہے۔“

”یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ جو خداوند نے نبی کی معرفت کہا تھا وہ پورا ہو کہ ”دیکھو، ایک کنواری حاملہ ہو گی اور بیٹا جنے گی اور اُس کا نام عمانوایل رکھیں گے جس کا ترجمہ ہے 'خدا ہمارے ساتھ'۔““

پس یوسف نے نیند سے جاگ کر ویسا ہی کیا جیسا خداوند کے فرشتے نے اُس کو حکم دیا تھا اور اپنی بیوی کو اپنے ہاں لے آیا اور اُس کو نہ جانا جب تک اُس کے بیٹا نہ ہوا اور  اُس کا نام یسوع رکھا“ (متی ١: ٢١ ۔ ٢٥ )۔

   یسوع کی پیدائش کے بعد مریم اپنے شوہر  یوسف کے ساتھ رہنے لگی اور اُنہوں نے عام میاں بیوی کی طرح زندگی بسر کی اور اُن کے بیٹے بیٹیاں پیدا ہوۓ۔ (متی ١٣ :٥٥ ، ٥٦ ؛ لوقا ٨: ١٩ ؛ یوحنا ٧: ٣ ۔١٠ )

خدا کا وعدہ پورا ہوا

خدا اُس منصوبے کو پورا کر رہا تھا جو اُس نے اُس روز ظاہر کرنا شروع کیا تھا جب گناہ دنیا میں داخل ہوا تھا۔ ”عورت کی نسل“ پیدا ہونے کو تھی۔

چند صفحے پیچھے ہم نے میکاہ نبی کی پیش گوئ پڑھی تھی کہ مسایاح (مسیحِ موعود) کہاں پیدا ہو گا۔ خداوند خدا نے پیشگی بتا دیا تھا کہ وہ داؤد بادشاہ کے آبائ قصبے بیت لحم میں پیدا ہو گا۔

لیکن ایک مشکل تھی۔

مریم اور یوسف ناصرت میں رہتے تھے، جو بیت لحم سے کئی دن کی مسافت پر تھا۔

میکاہ نبی کی پیش گوئی کیسے پوری ہو گی؟

کوئی مسئلہ نہیں!

خدا رومی سلطنت کو حرکت میں لاۓ گا کہ اِس پیش گوئی کو پورا کرنے میں مدد کرے۔

اُن دنوں میں ایسا ہوا کہ قیصر اوگستُس کی طرف سے یہ حکم جاری ہوا کہ ساری دنیا کے لوگوں کے نام لکھے جائیں۔ یہ پہلی اسم نویسی سوریہ کے حاکم کورنیُس کے عہد میں ہوئ۔ اور سب لوگ نام لکھوانے کے لئے اپنے اپنے شہر کو گئے۔ پس یوسف بھی گلیل کے شہر ناصرت سے داؤد کے شہر بیت لحم کو گیا جو یہودیہ میں ہے، اِس لئے کہ وہ داؤد کے گھرانے اور اولاد سے تھا تاکہ اپنی منگیتر مریم کے ساتھ جو حاملہ تھی نام لکھوائے۔ جب وہ وہاں تھے تو ایسا ہوا کہ اُس کے وضعِ حمل کا وقت آ پہنچا اور اُس کا پہلوٹا بیٹا پیدا ہوا اور اُس نے اُس کو کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھا کیونکہ اُن کے واسطے سرائے میں جگہ نہ تھی“  (لوقا ٢: ١۔ ٧)۔

   مسیحِ موعود کسی شاندار اور آرام محل میں پیدا نہیں ہوا بلکہ ایک معمولی سی سرائے میں پیدا ہوا اور اُسے مویشیوں کی چرنی میں لٹایا گیا۔ وہ دنیا میں اِس طرح سے آیا کہ نہایت غریب اور معمولی لوگ بھی اُس کے پاس آتے ہوئے نہ ڈریں، نہ جھجکیں۔

فرشتے کا شاہی اعلان

” اُسی علاقہ میں چرواہے تھے جو رات کو میدان میں رہ کر اپنے گلہ کی نگہبانی کر رہے تھے۔ اور خداوند کا فرشتہ اُن کے پاس آ کھڑا ہوا اور خداوند کا جلال اُن کے گرد چمکا اور وہ نہایت ڈر گئے۔ مگر فرشتہ نے اُن سے کہا ڈرو مت، کیونکہ دیکھو مَیں تمہیں بڑی خوشی کی بشارت دیتا ہوں جو ساری اُمت کے واسطے ہو گی کہ آج داؤد کے شہر میں تمہارے لئے ایک منجی پیدا ہوا ہے یعنی مسیح خداوند۔ اور اِس کا تمہارے لئے یہ نشان ہے کہ تم ایک بچہ کو کپڑے میں لپٹا اور چرنی میں پڑا ہوا پاؤ گے“ (لوقا ٢: ٨ ۔ ١٢ )۔

یہ انسانی تاریخ کی عظیم اور وقیع رات تھی۔

طویل انتظار ختم ہو گیا۔

” ۔۔۔ اور اُس کا پہلوٹا بیٹا پیدا ہوا“ (لوقا ٢: ٧ )۔

”عورت کی نسل“ آ پہنچی تھی۔

ساری باتیں اُسی طرح واقع ہو رہی تھیں جیسے نبیوں نے پیش گوئیاں کی تھیں __ خدا کے طریقے سے اور خدا کے مقررہ وقت پر!

نبیوں نے پیش گوئیاں کی تھیں کہ مسیحِ موعود ایک کنواری سے پیدا ہو گا (یسعیاہ ٧: ١٤)۔ وہ ابرہام، اضحاق، یعقوب اور یہوداہ کے گھرانے سے ہو گا (پیدائش ١٧ : ١٨ ۔ ٢١ ؛ ٢٦ : ٣، ٤ ؛ ٢٨ : ١٣ ، ١٤ ؛ ٤٩ : ٨ ۔ ١٠ )، وہ داؤد کی شاہی نسل ہو گا (٢۔سموئیل ٧: ١٦ )، وہ بیت لحم میں پیدا ہو گا (میکاہ ٥: ٢)۔

یسوع کی پیدائش کا اعلان کرنے اور خوشی منانے کے لئے خدا نے نہ صرف فرشتوں کو بھیجا بلکہ اِس پُرمسرت واقع کی تعظیم کے لئے اُس نے آسمان پر ایک خاص ستارہ نمودار کیا۔ مشرق کے رہنے والے چند ماہرینِ فلکیات اور دولت مند دانش وروں نے وہ ستارہ دیکھا اور اُس کے پیچھے پیچھے چل پڑے۔ وہ جانتے تھے کہ یہ مسیحِ موعود کے پیدا ہونے کا نشان ہے۔ دور دراز فارس سے صبر آزما اور طویل سفر کر کے یہ ممتاز اور معزز آدمی یروشلیم میں ہیرودیس بادشاہ کے پاس پہنچے۔ اُنہیں، یہ پوچھنا تھا کہ :

” یہودیوں کا بادشاہ جو پیدا ہوا ہے وہ کہاں ہے؟ کیونکہ پورب (مشرق) میں اُس کا ستارہ دیکھ کر ہم اُسے سجدہ کرنے آۓ ہیں“ (متی ٢: ٢ )۔

متی کی انجیل باب ٢ __ ہیرودیس بادشاہ کسی دوسرے ”بادشاہ“ کے پیدا ہونے کے خیال ہی سے گھبرا گیا۔ حسد اور رقابت کے مارے اُس نے یسوع کو ہلاک کرنے کی کوشش کی اور بیت لحم اور اُس کے اِرد گرد کے سارے علاقہ میں دو سال یا اِس سے چھوٹی عمر کے سارے لڑکوں کو قتل کرا دیا۔ اِس ساری کارروائی کے پیچھے شیطان تھا۔ اُس کا مقصد ”عورت کی نسل“ کو ہلاک کرنا تھا جس نے ”اُس (شیطان) کی مملکت“ پر چڑھائی کی تھی۔ مگر خدا نے پہلے ہی کارروائی کر کے شیطان کی کوشش ناکام کر دی۔ خدا نے یوسف کو خبردار کر دیا اور اُسے حکم دیا کہ مریم اور بچے یسوع کو لے کر مصر میں جا پناہ لے۔ نبیوں نے اِن واقعات کی بھی پیش گوئی کی تھی (میکاہ ٥: ٢؛ ہوسیع ١١ : ١؛ یرمیاہ ٣١ : ١٥ )۔ ہیرودیس بادشاہ کی وفات کے بعد یوسف، مریم اور یسوع واپس آۓ اور ناصرت میں رہنے لگے۔ یسوع ناصرت ہی میں پلا بڑھا اور جوان ہوا۔

بچے کی صورت میں شخصیت

یہ ننھا لڑکا کون تھا جو ایک مویشی خانے میں پیدا ہوا، چرنی میں لٹایا گیا، جس کے بارے میں ںبیوں نے پیش گوئیاں کی تھیں، جس کی پیدائش کی خبر فرشتوں نے دی تھی، جسے چرواہے سجدہ کرنے آۓ تھے، جس کی ایک ستارے نے تعظیم کی اور دانش وروں (مجوسیوں) نے سجدہ کیا تھا؟

وہ اعلان دوبارہ سنیں جو فرشتے نے چرواہوں کو سنایا تھا:

” ڈرومت، کیونکہ دیکھو مَیں تمہیں بڑی خوشی کی بشارت دیتا ہوں جو ساری اُمت کے واسطے ہو گی کہ آج داؤد کے شہر میں تمہارے لئے ایک منجی پیدا ہوا ہے یعنی مسیح خداوند“ (لوقا ٢: ١٠، ١١ )۔

اُس ںو زائیدہ بچے کے رُوپ میں خداوند خود موجود تھا۔