فصل د وم
سنّت نبی
مگر نہیں، ابھی ہم ہی بھولے ہوئے ہیں،آپ کچھ اَور فرمایا چاہتے ہیں۔ سب سے بڑی خطا اور سب سے زیادہ لائق الزام اور قصور مورخین عیسائی نے یہ کیا ہےکہ یہ فرض کر لیا ہے کہ شارع اسلام نے تعد داز واجی کو اختیار کیا یاجائز کر دیاہے ۔ یہ قول کہ :
’’آنحضرت ﷺ نے اس رسم کو اختیار کیا اور اس کو شروع کر دیا،اکثرعوام کا لانعام (عوام مثل چوپاؤں کے)میں بلکہ بعض خبر ت نصاریٰ کے نزدیک بھی اب تک مسلم و معتبر ہے۔ اس سے کا ذب تر کوئی قول نہیں ہے ‘‘۔
ہم اس کے جواب میں بجز اس کےاَور کچھ نہیں کہہ سکتے’’ اس سے کاذب تر کوئی قول نہیں‘‘۔کیاہم سے یہ کہا جاتا ہے کہ شارع اسلام نے اپنی ذات کے لئے تعددازواج کو جائز نہیں رکھا؟ پھر آگے چل کر ہم کو حضرت ﷺکی متعد دازواج کاحال آپ کیا سناتے ہیں ۔جب انہوں نے اس رسم کو اختیار ہی نہیں کیا پھر ان کے لئے اس و جہ سے آپ کی معذرت کیا معنی رکھتی ہے ؟ حضرت ﷺنے ضرور اس رسم کو اختیار کیا ،کوئی شخص جس کو اپنی صداقت کا لحاظ ہو انکار نہیں کر سکتا۔
چنانچہ ر و ضتہ الاحباب والا کہتا ہے کہ حضرت کی گیارہ (۱۱)عورتوں سے کسی اہل تحقیق کو انکار نہیں ہوا (صفحہ۵۹۹)۔ مگر وہ آپ سے قبل گزراہے اور مدارج النبوۃ میں مرقوم ہے:
’’ متفق علیہ یعنی سب متفق ہیں اس با ت پر بے خلاف کہ رسول خدا کے گیارہ قبیلےہیں۔چھ قریش سے(ان کے نام) ، چار عربیہ ہیں غیر قر یش سے( اُن کےنام) اور ایک غیرعربیہ ہے، بنی اسرائیل سے ‘‘(جلد۲صفحہ۸۴۷)۔
یہ گیارہ مستورات تھیں کہ حضرت نے ان کی خواست گاری (نسبت کی درخواست ۔شادی کا پیغام)کی ہے اور ان سے زفاف(ہم بستری) فرمایا ہے اور ایک جماعت نسا ء اور ہیں، بیس یازیادہ( روضتہ الاحباب والا کہتا ہے’’سی زن دیگر بودند‘‘صفحہ۵۹۹) کہ بعض کے تئیں حضرت نے تزویج(نکاح۔شادی) فرمایا زفاف نہیں کیا اور پیش ازدخو ل مفارقت(جدائی) کی ہے اور بعض کے تئیں خطبہ کیا ہے اور خواستگاری کی ہے،لیکن تزویج نہیں کیا اور بعض کے تئیں ان سے تزویج کیا ۔تخیر کے وقت جس وقت آیت نازل ہوئی حبالہ نکاح سے اس جناب کے باہرگئیں (صفحہ۱۰۰)اور حضرت ﷺکی چار لونڈیوں کے نام بھی بتائے ہیں، جن کا شمار اُن گیارہ عورات کے سوائے(صفحہ۸۸۲) اور ابوالفدا لکھتاہے کہ:
’’رسول اللہ کا نکاح پندرہ ( ۱۵ )بیبیوں سےہواتھااور ۱۳ عورتوں سےمحبت کی اور باقی د وسے نہیں کی‘‘(صفحہ۳۶۸)۔
اور حیات القلوب والا(جلد ۲ صفحہ ۵۶۵)میں حضرت کی ازواج کاشمار۱۵ بتاتا ہے ’’ابن بابو یہ پسند میسراز حضرت صادق روایت کر دہ است کہ حضرت رسول پانژ دہ زن تزویج کر دوبہ سبزدہ نفراز ایشان مقاربت نمود‘‘ اور دوسری روایت سے کل شمار اُن بیویوں کا جن سے حضرت نے تزویج کی اکیس(۲۱) بیان کرتا ہے(صفحہ۵۶۸) جنین وہ بھی داخل ہیں جن کے ساتھ صحبت کرنا محمدﷺ کا لوگوں میں مشہور نہیں ہے’’موافق این روایت انجناب بست ویک زن تزویج کردہ‘‘ ۔مگر سیدا میر علی کس بے باکی سے فرماتے ہیں اور حاشا اس بے باکی کی ’’نئی روشنی‘‘ جواب دہ نہیں ہے کہ یہ قول کہ’’ آنحضرت نےاس رسم کواختیار اور اس کومشروع کر دیا ۔ اکثر عوام کاالانعام میں بلکہ بعض اہل خبرت نصاریٰ کے نزدیک مسلم ومعتبر ہے۔ اس سے کاذب تر کوئی قول نہیں ہے‘‘ ۔