My Friend
By: Younis Sabir Sarhadi
1964
August 02, 2011
|
میرا دوست
از جناب یونس صابر سرحدی
|
میرا خواہش ہے کہ آپ بھی میرے دوست سے ملیں وہ بے حد قوی دوستداری کے قابل مقناطیسی سی کشش رکھتاہے۔بیشک وہ قوی اور نڈر ہے لیکن ننھے بچے اور طاقتور سب اُسکی طرف کچھے چلے آتے ہیں۔ وہ نیکی رحمدلی اورتحمل کا کامل نمونہ ہے لیکن اُس کی یہی صفات ظلم تشدد اور ریاکاری کے خلاف شدت سے برسرعمل رہتی ہیں۔ وہ عوام کی ضروریات سے واقف ہے اور غریبوں محتاجوں بیماروں بدصورت بکلہ گمنام لوگوں کا خاص خیال رکھتا ہے۔ دراصل وہ ہر آدمی میں کچھ اچھی بات دیکھنے کا متمنی رہتاہے اورکسی کو نظر انداز نہیں کرتا کیونکہ خدا کی نظر میں ہر آدمی کی بڑی وقعت ہے۔ حقیر اور غریب لوگ جب اُس کے چہرے کو تکتے ہیں تواُن کا اندازِ فکر میرے دوست کا سا ہوجاتاہے۔
آپ ہمیشہ اُس کی دوستی میں اپنے تیئں محفوظ اور ہرمشکل کے لئے تیار محسوس کریں گے۔ اوراُسے دنیا کی ہر متاعِ عزیز پر ترجیح دیں گے۔ اُس کی دوستی میرے لئے کئی مطالب رکھتی ہے۔ اُس کا وعدہ ہے کہ مجھے کبھی یتیم نہ چھوڑے گا ۔ کئی بار میں اُس کی وفاداری میں ناراست رہا لیکن اُس کی وفا کی پائیداری میں کبھی فرق آنے نہیں پایا۔ اُسکی معجزنما قوت اورمحبت میری روح کی غذا ہوگئی ہیں۔ جسے میں اپنے جسم میں سرایت کرتا محسوس کرتاہوں۔ اُسکی زندگی میری زندگی ہوکر رہ گئی ہے۔ جب سے میری اس سے دوستی ہوئی ہے مجھ میں ایک عجیب انقلاب آگیا ہے۔
میں نے اُسی سے خدا کی پہچان سیکھی ہے۔ وہ خدا کے بارے میں بڑے آسان اور واضح طریقہ سے جانتاہے۔جیسا بیٹا اپنے باپ کو جانتاہے۔ درحقیقت وہ الوہیتِ ہی کا ایک اقنوم ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اُس کے وعدہ کے مطابق میں خدا کا دوست بلکہ حقیقی فرزند ہونے کا شرف رکھتاہوں۔ جب میں اُس سے ہمکلام ہوتاہوں تومحسوس ہوتاہے کہ خدا سے باتیں کررہا ہوں۔ میرا سب کچھ اُسی کا عطیہ ہے۔ اس نے مجھے زندگی کا مفہوم سکھایا نیکی اور سلامتی کی راہ دکھائی۔ اُس نے میری روح میں ایک عظیم مقصد کو شعلہ زن کیا۔ وہ مجھے بدی اورگناہ پہ غالب آنے کی قوت بخشتاہے۔ اب میں خدا کو باپ جان کر بھروسہ کرسکتاہوں کیونکہ خدا محبت ہے اور محبت کوزووال نہیں۔
اُسکی دوستی نے لاکھوں انسانوں کی زندگیاں تبدیل کر ڈالی ہیں۔ اُس کے دوست معاشرے کے بہترین نمائندے ہیں جو اس کی گھمبیر اورپُر محبت شخصیت سے متاثر ہوئے ہیں اُن میں سے بعض دنیا کی تاریخ میں انقلاب برپا کررہے ہیں۔ محبت کی عالمگیر رفاقت کے قیام میں وہ تخلیقی قوتوں کی مثال ہیں۔ وہ کلام کے ذریعہ سے دنیا کے کونے کونے میں ہر قبیلہ اور قوم کے افراد کو حق کی یہ گواہی دینے جاتے ہیں کہ وہ دوستِ انسان کو حق سے سکتاہے۔ اُس کی راہ میں اُنہوں نے آنسو خون اور پسینہ بہائے ہیں۔ بعض لوگوں کوقید میں ڈالا گیا۔ کئی جلاوطن بلکہ شہید بھی ہوئے کیونک اُنہوں نے صرف اُس کی مرضی پورا کرنے کی جسارت کی تھی۔
آپ کو شائد معلوم نہ ہوگا کہ لاکھوں انسان اُس کی دوستی سے انکار بھی کرجاتے ہیں۔ نہ جانے کیوں؟ کیا اس لئے کہ درحقیقت نہیں جانتے وہ ہےکون؟ ہاں یہی وجہ ہے کہ انسان نے اسے ہلاک بھی کیا ہے۔ جبکہ وہ قطعی بے گناہ تھا جوسراپا صداقت پاکیزگی اورمحبت ہے ہم انسانوں نے اُسے موت کے گھاٹ اُتارا۔ اس میں ضرور کوئی بات تھی کہ وہ موت اورگناہ کی طاقت پر غالب آیا۔ وہ موت کا فاتح ہوکر آج بھی توزندہ ہے۔ چونکہ اُس نے موت پر فتح پائی وہ بدی اورگناہ پربھی غالب آسکتاہے ۔ اورجب وہ بدی اورگناہ کو مغلوب کرنے کے قابل ہے تویقیناً یہ دنیا ایک معتبر اور خوشحال جگہ بن جائے گی۔
اِس دوست کے متعلق بتانے والی ایک کتاب موجود ہے جسے میں سب دیگر کتابوں سے زیادہ پڑھنا چاہتاہوں۔ جتنی بار پڑھتا ہوں اُس کی محبت اورپہچان میں بڑھتا جاتاہوں۔اِ س کتاب میں جو اُس کی ذات پرروشنی ڈالتی ہے ۔ اُس کے دل کی دھڑکن محسوس ہوتی ہے۔ جس کا پیغام یہ ہے کہ تمام بنی آدم میں صلح وآشتی کا دوردورہ ہو۔ کاش ہر آدمی اسے پہچاننے کی کوشش کرے۔میرا دوست آپ کو اپنی دوستی پر مجبور نہیں کرتا۔ بلکہ آپ اُسے تہ دل سے اپنا دوست مان لیں تووہ ابد تک آپ کا ساتھ دے گا ۔ وہ آپ کی زندگی کوایک روحانی مہم اورانقلابی رفاقت بنادے گا ۔ جس سے آپ کو فتحمند اورمبارک زندگی گزارنے کے بھید معلوم ہوں گے۔ وہ خلا کو معموری میں خوف کی جرات میں کمزوری کوطاقت میں بے دلی کو مسرت میں جنگ کوصلح میں ظلمت کوتابندگی میں اور موت کوزندگی میں تبدیل کردے گا۔ میری دعا ہے کہ آپ ضرور میرے دوست سے ملاقات کریں۔ اُس کا نام" سیدنا عیسیٰ مسیح" ہے۔
ازمنہ قدیم سے آج تک کی ادبیات اور صحائف پڑھ لیجئے لیکن ادبی حسن اور نکھار میں ولادتِ سیدنا مسیح کے مقابلہ میں سب ہیچ نظر آئیں گے۔سیدنا مسیح جن کے لئے سرائے میں کوئی جگہ نہ تھی " لیکن جن کا جنم دن تمام دنیا میں منایا جاتاہے۔ یہ بے نظیر واقعہ دراصل اُن واقعات کے سلسلہ میں سے ہے جوگنہگار انسان کو آسمانی عظمت سے ہمکنار کرتاہے۔ان سب واقعات کا مجموعی اثر اور مقصد یہ ہے کہ ہمیں چرواہوں اور مجوسیوں کی طرح بیت لحم کی چرنی کے پاس لایا جائے۔یادش بخیر کونسی داستان ملاحت اورحسن بیان کے لحاظ سے فضل کے بادشاہ کی" معمولی پیدائش " کے واقعہ کی ہم پلہ ہوسکتی ہے۔ ہاں سیدنا مسیح کی پیدائش مبارکہ جن کا نام عمانوایل (خدا ہمارے ساتھ) ہے۔
(تلخیص وترجمہ)