فصل دوم
صلیب اقوامِ عالم میں
چینی:
عہد قدیم میں چینیوں کا خیال تھا کہ خدا نے کائنات صلیب کی شکل وصورت پر بنائی ہے۔
وسطی امریکہ کے لوگ:
وسطی امریکہ کے باشندوں کے نزدیک صلیب ان چار اطراف کی نشان دہی کرتی تھی جس سے بارش آتی ہے۔
میکسیکو:
میکسیکو کے لوگوں کا عقیدہ تھا کہ صلیب زندگی کا درخت ہے ان کا ایمان تھا کہ صلیب پر آفتاب کا دیوتا قربان ہوا ۔
یونانی:
یونانیوں کی نگاہ میں اپالودیوتا کا عصائے شاہی صلیب کی شکل کا تھا اپالو دیوتایونانیوں کے نزدیک سورج کا دیوتا تھا گویا سورج کے دیوتا کا عصائے شاہی صلیب تھی۔
مصری:
مصری صلیب کو کلید حیات تصور کرتے تھے وہ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ دیوتا صلیب کے ذریعہ سے مردوں کو زندہ کردیا کرتے تھے مصر کی ایک پُرانی تحریر سے ظاہر وعیاں ہے کہ دیوی انوکت نے اسرٹی سن سوئم جوفراغنہ مصر میں سے تھا صلیب کو اس کے نتھنوں کے قریب کرکے کہا" میں تجھے زندگی استحکام اور تقدس عطا کرتی ہوں"۔
فینکی:
حتیوں اور فنیکیوں نے تصور صلیب مصریوں سے لیا حتیٰ وفنیکی بادشاہوں اور سردار کاہنوں کے ہاتھ میں صلیب زندگی کے درخت کے علامت متصور ہوتی تھی ان کے نزدیک صلیب عستارات دیوی کی مظہر تھی عستارات کے معنی ہیں وہ جوزندگی عطا کرتی ہے۔
ہندوستانی:
ہندوستان میں صلیب کا نشان سوا ستیکا کہلاتا تھا ۔ بدھ مت کے پیرو اس نشان کوبہت استعمال کرتے تھے ہندوستان سے یہ نشان بدھ مت کے مبلغین کے ذریعے چین اور جاپان میں متدادل ہوا۔
چینی سواستیکا کوسرسبزی وخوشحالی اور لمبی عمر کا باعث تصور کرتے تھے جاپانیوں کی نگاہ میں بھی سواستیکا خوشحالی وسرسبزی کا نشان تھا سواستیکا سورج کا نشان متصور ہوتا تھا۔ ہندوؤں میں اب بھی یہ نشان مستعمل ہے یہ نشان نیک فال رضا جوئی برکت خوشحالی زندگی اور سلامتی کا نشان سمجھا جاتا رہا ہے۔ یہ میاں بیوی اور ہندوستان کی چار ذاتوں کے میل ملاپ کا نشان متصور ہوتا رہاہے۔
یہ حقیقت ہے کہ طلوع آفتاب سے پیشتر جس طرح صادق کی روشنی فضاؤں میں پھیل کر طلوع آفتاب کا مژدہ سناتی ہے ۔ اسی طرح ازلی کلمتہ جس کے ذریعہ سے تخلیق کائنات ہوئی اورجوکائنات کا مالک ہے اُس نے اپنی ہی خارجی قربانی اوراپنے ہی مکاشفہ خارجی کا تصور اقوام عالم کے دلوں میں جاگزیں کردیا۔