Blue Mosque Courtyard in Istanbul

بائبل کیوں نہیں  پڑھتے؟

کیدارناتھ

Why don't you read the Bible?

Response to Mirza Gulam Ahmend
Objections to Christianity


Published in Nur-i-Afshan November 26, 1895
By
Kidarnath


ہمارا یہ سوال عام ہندو مسلمانوں سے ہے چاہئے کہ وہ آپ یا اُن  کے دین کے پنڈٹ اور مولوی صاحبان سنجیدگی کے ساتھ خدا سے ڈرتے ہوئے جواب با صواب عنایت  فرمائیں۔

لیکن ہم کو اُمید نہین ہے کہ ہماری یہ اُمید اُن کی طرف سے بر آوے۔ بچند وجوہ۔ اوّل کہ وہ دنیا کے دھندوں میں ایسے آلودہ ہیں کہ اُنہیں اتنی فرصت  کہاں جو اپنے آپ کو ایسے  امور میں مشغول  اور مصروف  کریں۔  دوم بفرض  محال اگر کوئی اس سوال  کے جواب دینے پر آمادہ بھی ہو تو اتنا مادہ اور جرأت  نہیں کہ راستی اور انصاف  کے ساتھ معاملہ کر سکے اور یہ دوسری وجہ بھی چند سببوں سے خالی نظر نہیں آتی۔ سبب اوّلیہ ہےکہ باپ دادوں کے طریق  مذہبی  کی پابندی تعصب  کے دائرہ سے قدم  باہرنہیں  رکھنے دیتی۔ سبب دومیہ ہے کہ لوگوں  کی لعن طعن  اور الزام  داتہام  اور فتاویٰ کفر ایسا کرنیسے  روک  دیتے ہیں نظیر اً جناب مولوی  ابوالمنصور  صاحب دہلوی کا نیا ترجمہ  و تفسیر  قرآن  میں  الکتاب کے متعلق  وہ  کتاب کہدینے سے جو ٹھیک  عربی قواعد صرف  کے مطابق  ہے محمدی  بھائی کیسے غضبناک  ہو گئے پس انہیں اسبابپر غور کر کہ  ہمنے اپنے سوال کا آپ  ہی جواب نکالا۔ اول ہم نے اُن مشکلات پر غور کرتے  ہیں جو  حقیقتاً  ہندو  مسلمانوں کو بائبل پڑھنے سے  روکتی ہیں۔

پہلی مشکل صرف محمدیوں کی سدّ راہ ہے بفضل  خداوند  مسیح ہم  پہلے اُسی کے دور کرنے میں مشغول ہوتے ہین۔ 

وہ کہتے ہیں کہ  پورا  ناکلام الہیٰ  منسوخ ہو کر نیا قرآن  ہم کو کافی ہے۔ ہم  عرض  کرتے ہیں کہ یہ نہایت سخت اور گھنونا کلام ہے جو آپ کے اور  آپ کے  مولوی صاحبان کے منہ سےنکلتا  ہے یقینا!  ایسی گستاخی زبان کو اﷲ جلشانہ کاٹ ڈالیگا یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ خدا کے کلام کو کون منسوخ کر سکتا ہے۔ کوئی کہے کہ خدا اپنے کلام کو  آپہی منسوخ کر سکتا ہے تو جواب میں یوں عرض ہے کہ ایسا  خدا در حقیقت  خدائی کے عہدہ کے لایق نہیں آپ براہ مہربانی اجماع کر کے جلد اُسے  اُس کے عہدہ سے معزول کیجئے ورنہ خطرہ ہے کہ ایک دن اُس کلام کو بھی جو قرآن  کہلاتا منسوخ کر دے تب آپ نہ ادھر کے رہے نہ اُدھر کے ۔اور اگر کوئی کہے کہ پیغمبر  منسوخ کر سکتا ہے تو جواب میں قصور معاف  ہم یوں عرض کرتے ہیں کہ وہ پیغمبر  خدا  کا پیغمبر  نہو گا بلکہ اس دنیا کے سردارکا پیغمبر  ہو گا۔ لاحول ولا قوۃ نعوز باﷲ من ڈالک الاعتقاد پیارے محمدی بھائیو انجیل  شریف میں اﷲ تعالیٰ نے بحالت  تجسّم  آپہی  فرمایا کہ گمان مت کرو کہ میں توریت یا نبیوں کی کتاب منسوخ کرنے کو  نہین آیا بلکہ پوری کرنے کو آیا  ہوں میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان  اور زمین ٹل نجاویں ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت کا ہر گز  نہ مٹےگا  جب تک سب کچھ پورا نہو۔  پس آپ  کو مناسب  ہے کہ خدا کے کلام کی تلاوت  میں ہر صبح و شام مشغول  رہئے اگر   درحقیقت محمدی مذہب  خدا کی طرف سے ہے تو آپ کے دلوں سے اس کا اثر زایل نہوگا۔  پھر وہ کہتے ہیں کہ پادری  صاحبان نے  اپنی طرف سے خدا کے کلام  میں کچھ گھٹایا اور کچھ بڑہایا کچھ تبدیل  کیا اور اس سبب سے پڑھنے کے لایق نہیں۔ اس کے جواب میں گزارش  ہے کہ امر جو پادری صاحبوں کو ایسدا شرمناک  کام کرنے میں  مدد دیتا ہے آپ کو کیوں  مانع ہے آپ کس دلیل سے ہمارے مقابل ایسا آئینہ رکھدیتے ہین جس میں ہم اپنا منُہ دیکھ سیکں مگر اُسی میں آپ کو نہ سوجھ  پڑی یہ اندھیر نہیں تو اور کیا ہے۔  جو کتاب اوروں  کے ہاتھ  ہزارہا ہزار بلکہ لاکھوں لاکھ موجود ہو اور ہر ایک زبان میں پڑھی جاتی ہو اُس کی بابت  ایسا اجماع قیاس  میں آسکتا ہے؟ پس آپ اس وہم  کو دل  دور کر کے کلام الہیٰ  کو مطالعہ  فرمائے ۔ دوسری مشکل ہندو مسلمان دونوں کے لئے عام طور پر پیش  ہے کہ جدید عم نے اُن کو کس ایسے  کلام  سے جو عقل سے باہر  ہو محترز رہنے کی ہدایت کی ہے۔ مگر ہم پوچھتے  ہیں کہ کیا اُن کی مذہبی کتابوں میں ایسی  باتیں مندرج نہیں ہیں جو عقل  اور سمجھ  دونوں  سے کوسوں دور ہیں، علم جدید نے مسلمانوں کو اب تک  نہیں بتایا کہ فرق والقیام اجرام فلکی کا محال  عقل ہے پھر ایسی کتاب کوکہ جس میں شق القمر کا بیان ہو کیوں کلام الہیٰ جانتے اور پڑھتے  ہو پھر ہندو لوگ  بھی علم جدیدہ  کی اس شکل کو  نہیں حل کرتے کہ اگست منی نے سمندر  کو پی کر موت کے راستہ سے نکال  دیا اور پھر اپنی بھی  اپنی مذہبی کتابوں  کو مقدس جانتے اور پڑھتے ہیں لہذا یہ رکاوٹیں بھی غلط ہیں اگر ہم مان لیں کہ بائبل میں بھی ایسی باتیں مندرج ہیں تو بھی اُس کو پڑھ سکتے ہو اگرچہ خدا کےکلام میں ایسی عجیب و غریب عقل کے خلاف  اور علم  جدیدہ کے مخالف کوئی بات بھی  نہیں پائی جاتی۔ میسھ ک پیدایش فوق العادت تو ہے لیکن آدم اور حوا کی پیدایش سے  جو خدا کا قول ہےیہ مشکل  حل ہو جاتی ہے اُس کا مردوں  میں سے زندہہونا عام عقیدہ  قیامت  کو سوید ہے۔  غرضیکہ  یہ باتیں قرین عقل اور عین فہم کی ہیں۔ ہم اتنے میں کہ عقل سے اعلیٰ اور سمجھ سے سے بالا توہیں۔

اب ہم بتاتے ہیں کہ در حقیقت وہ کون سی بات  ہے  جو آپ لوگوں  کو اور پنڈتوں اور مولویوں کو خدا کے کلام کے پڑھنے سے روک  دیتی  ہیں۔ خدا کے کلام کی مثال اُس  آئینہ  کی مانند ہے جو راستہ میں بڑا  ہوا ایک حبشی کو ملا اور اُس  نے  اول تو آئینہ کے ساتھ ہمدردی کرتے ہوئے مالک کی لاپرواہیپر لعن طعن اور تمسخر کیا مگر جب اپنے منُہ کے مقابل لایا اور کالا  کالا  رنگ  دیکھا تو غصّہ ہو کر آئینہ کو پانٔوں سے چور چور  کر ڈالا۔  اسی طرح جب خدا کا کلام  آپ کے ہاتھ میں  آتا  پہلی نظر سر سری میں جب اُس میں یہ دیکھنے کہ آدمی  سب کے سب بگڑ  گئے کوئی نیکوکار نہیںایک بھی نہیں تب آپ چونک پڑتے اور کہتے ہیں! یہ کیا بات ہے کیا پیغمبر  اور صاحبہ اور خلفاء راشدین  اور دواز دہ امام اور چہاردہ معصوم اور پختبن پاک اور محتبہدان  مذہب اور شہدا  اور اولیا سب کے سب اور ہم  جو مولوی میں سب کے سب خراب  ہیں۔ اوہ یہ پادریوں نےلکھ دیا  اور پھر کیا اوتار اور رشی منی برہمن سب کے سب بگڑ  گئے  یہ نہیں ہوسکتا اور جھٹ کتاب الہیٰ کو نوچ نوچ  کر ہوا کے رُخ اُڑا دیتے ہیں  پھر جب اُس میں دیکھنے  کہ اچھے  کام اُن کے گندے دھجی  کی مانند  ہیں اور گھورے  پر پھینکنے کے قابل ہیں تب کہتے ہیں کہ اُوہو  نماز روزہ  حج زکات تیرتھ اشنان  برت دھیان خیرات دان پن یہ گندی دھجی  کی مانند ہو سکتے ہیں۔ یہ عیسائی پادریوں کی من گڑہت ہے اور غصبناک ہو کر بائبل کو ٹپک دیتے اور پھر جب پڑھتے ہیں کہ آدمی عمل سے نہیں بلکہ ایمان سے جئیگا تب مُنہ  پُھلا کر کفر بکتے لگتے اور جب پڑھتے کہ عیسو ناصری  حقیر غمزدہ  مصلوب کے  سوائے اور کوئی نجات دہندہ اور مکتی داتا نہیں تو بہت ہی ناراضی کے ساتھ خدا کے کلام کو زمین پر پٹکا دیتے۔ اور پھر جب  پڑھے کہ عیسیٰ اپنے لوگوں کو اُن کے گناہون سےبچاتا ہے تب کہتے کہ لیجئے  جھوٹ پر تو ہماری  روزی چلتی  ہے اگر ہم جھوٹ  نہ بولیں تو کسی قسم کی دوکانداری  چل نہیں سکتی واہ جی کیا اچھی  کتاب ہے اور غصہ  ہو کر پیٹھ  کے پیچھے  پھینک دیتے۔ 

پیارے ہندو مسلمانوں ہماری رائے میں تو مندرجہ عنوان سوال کا حقیقی اور تحقیقی  یہی جواب ہے کہ خدا کا کلام ہماری ساری بدی کا مقابلہ کر کے  اُس کو ہم سے دور کرنا چاہتا ہے بلکہ وہ ہماری دلی حالت تک حملہ کرتا اور اسی لئے آپ  لوگ  بیئبل نہیں پڑھتے۔ اور اُن کتابوں کو شوق  سے پڑھتے  جو آپ کو جھوٹ موٹ اچھا کہکر  آپ کو موت تک دھوککے میں رکھتی ہیں۔ مگر یاد رکھئے کہ یہ دنیا اور اُس کی ساری دھن دولت  عزیزو اقربا  کوئی آپ کے ساتھ نہ جائیگا اور خدا آپ کو آپ کی ساری بدیوں  کے لئے عدالت میں لائیگا اس لئے ہم بمنّت التماس کرتے ہیں کہ آپ خدا کے کلام  کو  جو مجسّم  ہو کر آپ کے واسطے کفارہ ہو ا دل میں جگہ دیجئے اور ہمیشہ  کے آرام کی تیاری کیجئے باقی بس۔