Jerusalem

 

تالمود اور قرآن

اِبرَاھیمِ کے متعلق


Talmud and Qur'an

The Story of Abraham

Published in Nur-i-Afshan May 29, 1896


محمد نے ابراہیم کو نبیوں میں سے سب سے افضل سمجھا۔ اور قرآن میں طول طویل حال لکھا۔ جیسا کہ سب جانتے ہیں چند باتیں جو بائبل میں ملتی ہیں قُرآن میں بیان کیگئی ہیں مثلاً فرشتوں کا ابراہیم کے پاس اِنسان کی شکل میں آنا بیٹے کی قربانی اور سدوم کے نیست ہونے کا حکم دینا مگر یہاں ہمکو خصوصاً اُن باتوں سے مطلب ہے جو تالمود سے لیگئی ہیں۔ باستثنا اِس بیان کے جو سورة البقر ۱۱۸۔ ۱۲۶ تک درج ہے۔ جہاں کہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ابراہیم اور اسمعیٰل نے کعبہ کو بنایا اور یہ ایک ایسا بیان ہے کہ جس کی تاریخی بنیاد بالکل نہیں ہے اور نیز اس بیان کے جو سورہ عمران میں ۵۸ سے ۶۰ْ تک لکھا ہے کہ ابراہیم نہ یہودی تھا نہ مسیحی قریب قریب ہر ایک بات یہودی حدیثوں سے نقل کی ہے ۱ ۔ مثلاً (۱) وہ طریقہ جس سے واحد خدا کا علم حاصل کیا سورہ انعام ۷۴۔ ۸۲ (۲) اپنے باپ اور اپنے اہل وطن کو اپنے دین پر لانے کی کوشش سورہ مریم ۴۲۔ ۵۱ اور سورہ انبیا ۵۲۔ ۵۸ ( ۳) اِس کا بتوں کو توڑ ڈالنا۔ سورہ انبیا ۳۹۔ ۶۶ ( ۴) لوگوں کا غصّہ ہونا اور اُس کو جلانے کی کوشش کرنا سورہ انبیا ۶۷۔ ۶۸ (۵) اُس کا معجزہ کے طور پر رہائی پانا سورہ انبیا ۶۹۔ ۷۰۔

اِن تمام مسبوق الزکر باتوں کی اصل تفسیر کتاب پیدائش ،موسوم، مڈراش راباّہ پارہ ۱۷ میں ملِتی ہے ۲ ۔ ہم نے اِن باتونکا انگریزی ترجمہ دیکھا ہے اور حقیقتاً قرآن بالکل یہودیوں کے بیانات کو نقل کرنا ہے۔ ابراہیم کے متعلق محمد نے تاریخ کو بہت غلط لکھا اِس کی کئی مثالیں ہیں ( ۱ ) سورہ ہود ۷۱ میں ہے کہ سرہ پیشتر اس کے کہ فرشتوں نے اصحاق کے پیدا ہونے کی خبر دی ہنسی۔ کیونکہ اُس کا ہنسنا اِسی خبر پانے کا نتیجہ تھا کیونکہ لفظ اصحاق کے معنے ہنسنا ہے۔ ( ۲ ) سورہ صفات ۱۰۱ میں لکھا ہے کہ اصحاق کے پیدا ہونے سے پہلے ابراہیم کو ایک بیٹے کی قربانی کا حکم ہوا تھا۔ مگر یہ تواریخ کے بر خلاف ہے کیونکہ فقط اصحاق کے بارہ میں حکم ہوا۔ اِس کادوسرا بیان بیشک ہو سکتا ہے۔ لیکن دونوں طرح سے قرُآن کا بیان درست نہیں رہتا۔ ہم نے اوپر تسلیم کیا ہے کہ بیٹے کی مراد اسمعیٰل سے ہے اور اگر اسمعیٰل سے نہیں ہے تو قرآن کا بیان الٹا ہے کیونکہ اِس کے مطابق جب یہ حکم ہوا تھا تو اُسوقت اصحاق پیدا بھی نہیں ہوا تھا لیکن وہاں کا لفظ یا بنیاہ ہے جس میں تصغیر پائی جاتی ہے اور جس کے معنے چھوٹا بیتا ہیں اور چھوٹا بیٹا اصحاق تھا اور اس طرحسے ثابت ہوتا ہے کہ اسمعیٰل کو قربان کرنے کا حکم بھی نہیں ہوا۔

چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض محمدی علما کہتے ہیں کہاسمعیٰل کے حق میں یہ حکم ہوا اور بعض کہتے ہیں کہ نہیں ہوا مگر اصحاق کے حق میں خیراتنا معلوم ہے کہ یہاں جھوٹی تاریخ یا اُلٹا بیان ہے۔  


۱. غالباً یہ بات ہے کہ فقرے توریت سے مطابق معلوم ہوتے ہیں حقیقت براہ راست توریت سے نہیں لئے گئے ہیں بلکہ بزریعہ تالمود کے اُس سے اخز کئے ہیں۔ بائبل کے بہت تھوڑے فقرے ہیں جو ٹھیک ٹھیک قرآن میں اقتباس کئے گئے ہیں۔ اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ محمد توریت نہیں جانتا تھا لیکن توریت کے بیانات یہودیوں کی حدیث یعنے تالمود کے ذریعے سے معلوم کئے۔