Turkish Woman Weaving

امر تحقیقی

جناب مسیح موازانہ محمد عربی

میر عالم خان

Jesus vs Muhammad


Published in Nur-i-Afshan August 23, 1895
By
Mir Alam Khan


اکثر مسیحی مناّدوں سے غیر مزہبوں کے سایل ایسے  سوالات  کرتے ہیں کہ جن کے جواب دینے میں دربار مسایل  دین کے وہ خود عاجز  و پریشان  ہین کیونکہ دینی خواہو دنیاوی  تواریخ  کے گزشتہ  واقعات  کو ثابت  کرنے خواہ اُس سے کوئی معقول نتیجہ نکالنے  کے لئے ہر ایک اہل مذہب  کے ساتھ  میں اُنکی مقدّس کتاب کے ورقوں کے سوِا امر زیر بحث  کو سند یا غیر سند مان لینے کے لئے ظاہر ۱ً کوئی اور چیز زیادہ قابل  اعتبار نہیں ہے۔  چہ جائیکہ  ہماری الہامی  کتاب انجیل کی بابت خاصکر  اہل اسلام ہم سے تو باوجو د تسلیم کرنے قرآنی  سند کے’’کہ انجیل میں ہدایت و نور ہے‘‘۔ اُن کے کسی سوال کے انجیل سے جواب دینے پر ناک چڑہاتے  ہیں اور خود برعکس  اُس کے اپنی  دینی باتوں  کو بے سرو پاقصےّ کہانیوں سے گویا   ثابت کر کے پھولے نہیں سماتے۔

اس لئے میں  نے اپنی  اسٹڈی کے وقت سے کچھ  گنجایش  کر کے ایک امر تحقیقی  پر محض  قرآن  و انجیل  سے مسند مانکر غور کی ہے اور بے تعصب  و دور اندیش و دقیقہ  شناس  صاحبان  کی نظر  انصاف  کے سامنے  اُسے پیش کیا ہے۔ 

جس سے سچ سچ و جھوٹ جھوٹ بزاتہ  محض  انجیل و قرآن  کے مضامین  سے صاف ساف  ظاہر و ہو یدا ہیں۔

وہوہزا:

خدا کے پیغام  رسانوں کی حقارت  و زلت  و مرسل و انبیا کی زد و کوب  و قتل کا وہاں والوں کی طرف سے جن کے پاس وہ بھیجے گئے وقوع میں آنا نہ صرف انجیل ہی میں بیان  ہواہے کہ بلکہ متکلم کلام قرآن  نے مخالفوؓ کے قول و فعل سے ایذا  پہنچنے  کو محمد صاحب و خود  کلامِ قرآن  کے حق میں اپنی  صداقت  بیانی کا اعتبار  جسمانی  کی غرض سے بار بار  فخریہ ظاہر کیا ہے اور ایسے  بیان سے اپنے حق میں  یہ فائدہ مرتب  سمجھا  ہے کہ محمد صا حب  بھی گویا مثل  انبیا  ء سابقین  ستائے گئے اور لوگوں  سے دُکھ اُٹھانے  کے متحمل  ہوئے ہیں لیکن اس پہلو پر نظر نہیں  کی کہ محض دُکھ اُٹھانا ہی حقیقت کی دلیل نہیں ہے بلکہ بھلا کر کے دُکھ  اُٹھانے سے برکت  ملتی ہے نہ کہ ایذا رسانی  کے عیوض ایذا سہنا  برکت  کا باعث  ہو سکتا ہے اور نیز وہ بیان  جو محض  قرآن کے ضمن یا قرآن   کے مخالفوں و غیر   مخالفوں کی طرف سےمحمد صاحب و قرآن کےحق میں قرآن ہی سے ہوا ہے اُس سے اسبات  کا کہ  محمد صاحب  حق پر تھے یا قرآن  کلام  حق  تھا اور مخالف لوگ ناحق  کہتے تھے زرا  بھی  ایما پایا  نہیں جاتا  گو کہ قرآن  نے اُن کے مخالفانہ کلام  کی طرح    بہ طرح لزوید کی ہے اور درجّنوں کا قرآن پر ایمان  لانا بتلایا ہے برعکس اس کے یسوع المسیح واُس  کے کلام کی نسبت  جو کچھ مخالفوںو غیر مخالفوں نے  بہ کلمات  حقارت  یا ٹھٹھے  کے طور پر وغیرہ  کہا ہے خود ضمن  انجیل  و مخالفوں کے بے ساختہ کلمات سے یسوع  مسیح کی  حقیقت پر دال ہے اور اُس سے تمسّخر و حقارت  کے باوجود  اور اُس کے ساتھ ہی مسیح کی اعلیٰ صداقتیں و حقیقتیں  منکشف ہوتی ہیں جس سےاُس کا نہ صرف  بھلا کر کے دُکھ اُٹھانا  ظاہر  ہوتا ہے بلکہ  نظر   بر پہلو حقیقت واقعی  کے مخالفانہ  بے ساختہ کلمات سے شہادت برحق عیاں  ہوتی ہے لہذا حوالحجات زیل  پر راستی پسند  صاحبان  غور کریں اور راہ حق و  زندگی کی پہچان حاصل  کر کے اُس پر جو حق  ہے ایمان لاویں اور نا حق  کو  چھوڑ دیویں۔ آمین  ۔

قرآن
محمد عربی

قرآن سے جب محمد کود یکھتے ہیں ٹھٹھ ہی کرتے ہیں سورہ فرقان  آیت ۴۳۔

محمد کوئی نئی بات نہیں لایا۔ سورۃمومنوں آیت  ۷۰۔

محمد کو کوئی آدمی قرآن  سکھلاتا  ہے سورہ ہے  سورہ  نحل ۱۰۵۔

محمد معلم  دیوانہ ہے ( یعنے تعلیم یافتہ  دیوانہ) دخان ۱۳۔

لوگ محمد  کی نسبت حوادث زمانہ کی انتظار کر رہے تھے سورہ طور آیت ۳۰۔

اگر محمد از خود قرآن بنالاتا  تو خدا اُس کی گردن  کاٹ ڈالتا  سورہ حاقہ آیت ۴۳ سے ۴۹ تک۔

محمد پاک کتابیں پڑہا  کرتا ہے بتینہ ۲۰۔ 

قرآن

بتوک کی راہ  مجاہدین  قرآن پر ہنستے تھے توبہ ۶۶، ۶۷۔

اجلاس کا قول قرآن کی نسبت توبہ  ۵۷ سے ۶۷۔

کسی کا ایمان بڑہا۔ توبہ ۱۲۵۔ ۱۲۸۔

کہانیاں ہیں، نحل ۲۶۔

ٹھٹھہ سورہ  نِسا۔ آیت  ۱۳۹ ۔

کیوں کوئی آیت نہیں بنائی؟ اعراف ۳۰۳۔

 

اِنجیل
یسوع مسیح

۱۔ وہ بھیڑ اُس کی تعلیم سے دنگ ہوئی کیونکہ وہ فقیہوں کی مانند نہیں  بلکہ اختیار  والے  کے طور  پر سکھلاتا تھا  متی ۷۔ ۱۹۔

۲۔ پیادوں نے جواب دیاکہ ہر گز کسی شخص  نے اِس آدمی کی مانند کلام نہین کیا یوحنا ۷۔ ۴۶۔

۳۔ جب اُن جماعتوں  نے دیکھا کہ گونگے بولتے اور ٹنڈےتندرست  ہوتے لنگڑے  چلتے اور اندھے  دیکھتے  تو تعجب  کیا اور اسرائیل  کے خداوند کی ستایش کی متی ۱۵۔ ۳۱۔

۴۔ نہایت حیران ہو کے کہا کہ اُس نے سب کچھ  اچھا کیا کہ بہروں کو سننے کی اور گونگوں  کو بولنے  کی طاقت  دیتا  ہے۔ مرقس ۷۔ ۳۷۔ 

۵۔ کلمات  حقاؔرت  جس سے اعلیٰ حقیقت  کی شہادت ملتی  ہے یعنے  گنہگاروں کا یار۔ متی ۱۱۔ ۱۹۔

۶۔ لو گ تعجب کر کے کہنے لگے کہ یہ کس طرھ کا آدمی ہے کہ ہوا اور دریا بھی اُس کی مانتے ہیں۔ متی ۸۔ ۷۲

۷۔ تب لوگوں نے یہ دیکھکر  تعجب  کیا اور خدا کی تعریف کرنے لگے کہ ایسی  قدرت انسان کو بخشی متی ۸۔۸۔

۸۔ اُنہوں نے جو کشتی  پرتھے آکے اُسے سجدہ  کر کے  کہا تو سچ مچ خدا کا بیٹا  ہے۔ متی ۱۴۔ ۳۳۔