اچھا روزہ دار

جمیل سنگھ

(۱۸۴۳–۱۹۲7)

The Good Fasting Person

Published in Nur-i-Afshan July 09, 1885
By Jameel Singh
(1843–1927)

آج کل رمضان کا مہینا اور مسلمانوں کے روزوں کے دن ہین۔ روزے کے معنے جسے کے سمجھے جاتے ہیں کھانے اور پینے کی چیزوں سے کنارہ  کشی کرنا  اور کھانے اور پینے کی خواہشوں کو وقت معین تک روک رکھنا ہے۔ لیکن اگر روزے کا صرف  یہی مطلب ہے اور بس تو اس کام سے کیا فائدہ  ہو سکتا ہے۔ البتہ ظاہری روزہ تو یہی ہے پر اسکے  ساتھ باطن  کی  کاروائی بھی تعلق  رکھتی  ہے۔ روزہ رکھنا اچھا ہے پرجو باطن  سے تعلق رکھتا ہو نہ کہ صرف ظاہری  ہو اور  لوگوں کے دکھانے کے واسطے رکھا جاوے خداوند یسوع مسیح نے متی کی انجیل کے ۶ ۔ باب  کی ۱۶ ۔ آیت سے ۱۶ تک ۔ یہہ باتیں  روزے کے بارے میں فرمائیں ۔  اور جب تُم روزہ رکھّو تو رِیاکاروں کی طرح اپنی صُورت اُداس نہ بناؤ کیونکہ وہ اپنا مُنہ بِگاڑتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو روزہ دار جانیں ۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے۔ بلکہ جب تُو روزہ رکھّے تو اپنے سر میں تیل ڈال اور مُنہ دھو۔  تاکہ آدمی نہیں بلکہ تیرا باپ جو پوشِیدگی میں ہے تُجھے روزہ دار جانے ۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے گا۔ یعنے کہ ظاہری  روزہ دنیا کے دکھانے کے لئے نہ رکھو پر وہ روزہ رکھو جو دلسے  تعلق رکھتا ہو اور پوشیدہ  ہو یعنے آدمی اُس سے واقف ہو کے  تیری  تعریف  اسمین نہ کرے تب تو اُس  پوشیدہ روزے کا بدلہ خدا سے پاویگا۔

صرف کھانے اور پینے کی خواہشوں  کے مارنے سے روزہ نہٰن ہوتا بلکہ برُی خواہشوں کوجو آدمی  کے دلمیں پنہاں ہیں مارنے سے روزہ اصلی ہوتا ہے۔

کھانے یا نہ کھانے نیسے  دل کی برُی خواہشیں نہیں مرتیں روزے کی غرض  اصلی یہی ہے کہ اُن برُی خواہشوں کو دبایا جاوے جو دلمیں پنہاں  رہکر اور وقت بہ وقت پیدا ہو کر گناہ جنتی ہیں۔

روزے میں صرف  روٹی  لٹی کی خواہش سے دلکو باز نہ رکھنا چاہئے  پر اُسکو  ہر ایک برُی فکر اور گندے خیال سے باز  رکھنا چاہئے ۔ اور نہ صرف دل بلکہ اپنے سب عضوونکا جنسے فعل  بد صادر ہو تے ہیں۔ روزہ رکھنا چاہئے۔ مثلاً آنکھ کا روزہ کہ آنکھ  جو شہوت کی نظر  کو پسند کرتی ہے اور دلکو فعل بد  کی طرف  رجوع دلاتی ہے اپنے قابو میں لانا چاہئے اور زبان کا روزہ  کہ زبان  کو شرارت  کا عالم ہے اور کفر اور شرک نکالتی ہے قابو کیجاوے۔ اور کان کا روزہ ککان جو برُی باتیں سنُنے اور  قبول  کرنے کو پسند کرتا ہے قابو میں کیا جاوے۔ غرض اپنے تمام عضو ونکی برُی خواہشیں  روکی جاویں اور صرف ایک خواہش  روحی تقاضہ  پورا کرنے والی پیدا جس سے یہہ روح خالق  کی مقبول نظر  ہو جاوے۔

روزہ نماز اور زکوۃ یہہ تینوں امر عمل الصالحات کہلاتے ہین اور یہہ تینوں عبادت کے رکن سمجھے جاتے ہیں ۔ جو انکو پورے طار پر عمل میں لاوے خدا  کے مقبول نظر ہوتا ہے۔ انجیلِ مقّدس  میں قرنیلیوس نامے ایک شخص  کا زکر ہے کہ وہ لوگوں کو خیرات دیتا اور خدا  سے دعا  مانگتا اور روزہ رکھتا تھا۔ خدا نے اپسکی دعا سنی اور اُسے قبول کیا ۔ اور کہا کہ بے شک  تیری  خیرات  کی یادگاری  اور تیری  نماز اور تیرا روزہ رکھنا میرے حضور  منظور  ہوا  پر نسپر بھی تو میرے حضور میں ان عملوں  سے مقبول نہیں  اب جو کچھ تجھے اور کرنا  ہے بتلایا جائیگا ۔ اور خدا نے اُسے فرمایا  کہ تو شمعون  پطرس کو بُلوا وہ تجھے  بتاویگا جو تجھے کرنا  واجب ہے۔ اُس شخص نے خدا کے فرمانے کے بموجب اپس کو بلوایا۔ اور تب پطرس آیا  اور اُس نے سب باتین شروع  سے قرنیلیوس کو مختصر طور پر یسوع مسیح پر ایمان  لانے سے گناہوں کی معافی  ہو سکتی ہے۔ اُسپر قرنیلیوس نے فوراً اقرار کیا کہ میں یسوع مسیح پر ایمان لاتا ہوں اور اپسی دن وہ بپتمسہ پا کر مسیحی بن گیا۔

قصہ مندرجہ  بالا سے معلوم ہوا کہ قرنیلیوس ایک پرہیزگار اور خدا پر ست آدمی تھا لیکن تو بھی اُسکو وہ پرہیز گاری یعنے نماز اور خیرات اور روزہ داری کے واسطے کافی نہ ہوئی پر اُسکو ہدایت ہو ئی کہ ایک اور کام  باقی  ہے جو اُسکو  پورا کرنا واجب ہے کہ مسیح پر ایمان  لا کر نجات پانا سو اُسنے خدا کے حکم کے مطابق عمل کیا اور  ایمان کا کر نجات میں داخل ہوا۔ روزے میں دو باتیں مدّنظر ہیں اول کہ جسمانی خواہش نکر اَور  یاد کو چھوڑ کر اپنی یاد خدا  کی طرف لگانی  دویم خدا کے حکم ماننے کے لئے  دلکو  تیار اور خالی کرنا۔ جسمانی خواہشیں نکالکے روحانی خواہشیں  دلمیں  بھرنا۔  اگر ایسا روزہ رکھا  جاوے  تو یہہ اصل روزہ ہے اور اُسکا رکھنے والا اچھا روزہ دار ہے اور ایسا  روزہ  اصلیت کی طرف رجوع  کر کے  خدا کی مقبولیت اور پسندیدگی کے لائیق بناتا ہے۔ جیسا کہ قرنیلیوس کے حال سے معلوم ہوتا ہے  اچھا روزیدار  وہ ہے جو خدا  کی مرضی پر اپنے آپ کو چھوڑتا ہے اور  جو حکم خدا اُسکو فرماوے  فوراً  اُسکو ماننے کو تیار ہوتا ہے۔ اچھا روزیدار  فخر نہیں کرتا اور  آدمی کی بزرگی اور تعریف نہیں ڈھونڈتا بلکہ وہ  ہر ایک خدا کے حکم کی تعمیل  کرنے کو  تیار ہوتا ہے اور ہر ایک کام میں خدا کی بزرگی اور جلال کے واسطے درپے رہتا ہے۔ اور جو کچھ کرتا اُسکے جلال کے واسطے کرتا ہے۔

اے بھائی محمدیو اگر آپ ایسے روزہ دار ہو تو  مبارک ہو پر اگر صرف  ایک دستور کی بات مانتے ہو اور لوگوں کی تعریف  کے خواہاں ہو تو خیر تمہارا تعریف  پانیکا مطلب  تو ادا ہو جاویگا پر اصل مطلب ضرور ہاتھ نہ آویگا ۔

پر اگر قرنیلیوس کی مانند اچھے روزیدار ہو تو غور کرو کہ تم صرف ان عمل الصالحات سے نہ بچو گے بلکہ زرہ اس سے آگے بڑھکے دیکھو کہ نجات دہندہ کون ہے اور خدا نے کسکو اس بڑے کام کے انجام دینے کے واسطے ٹھہرایا ہے۔

فرض کیا کہ تمنے اچھی طر ح نماز کا فرض بھی ادا کیا اور حتی المقدور  زکوۃ بھی دی اور روزہ  بھی کامل  طور پر رکھا پر خدا کہتا ہے کہ ایک اور بات ابھی باقی ہے اور اگر آپ اچھے روزیدار ہونا چاہتے ہو تو خدا کی بات سنکر جلد قبول  کرو اور وہ بات جو ابھی  باقی ہے میں تمہیں سناتا ہوں۔ کہ دلسے انجیل مقدّس کی خوشخبری سنو جو یہہ ہے کہ جب سب کے سب گنہگار تھے اور عمل صالحاً کرنے کی طاقت نہ رہی خدا نے یسوع کو روح القدس اور قدرت سے ممسوع کیا وہ نیکی کرتا اور اُن  سب کو جو شیطان کے ہاتھ سے ظلم اُٹھاتے تھے  چنگا کرتا پھر ا کیونکہ خدا  اُسکے ساتھ تھا۔ا ور ہم اُن سب کامونکے  جو اُسنے یہودیہ کے ملک  و یروشلم میں کئے  گواہ ہیں۔ اُسکو اُنہوں نے کاٹھ پر لٹکا کے مار ڈالا اُسکو خدا نے تیسرے دن اُٹھایا اور اُسے ظاہر ہونے دیا ساری قوم پر نہیں بلکہ اُن گواہوں پر کہ آگے سے خدا کے چنےُ ہوئے تھےیعنے ہمپر جنہوں نے اُسکے  مرُدوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد اُسکے ساتھ کھایا وت پیا ۔ اور اُسنے ہمیں حکم دیا کہ لوگوں میں منادی کرو اور گواہی دو کہہ یہہ وہی ہے جو خدا کی طرف سے مقرر ہو ا کہ زندوں اور مردوں کا انصاف کرنے والا ہے۔ سب نبی اُسپر گواہی دیتے ہیں کہ جو کوئی اسپر ایمان لاوے اُسکے نام سے اپنے گناہوں کی معافی  پاوے۔ اعمال کا ۱۰۔ باب ۳۸ ۔ سے ۴۳ ۔ تک اور یہہ بھی لکھا ہے کہ تا کہ جو کوئی اُسپر ایمان لاوے ہلاک نہ ہووے  بلکہ ہمیشہ کی زندگی پاوے ۔ یوحنا ۳ ۔ باب ۱۵۔ آیت  کیونکہ جو اُسپر ایمان لاتا ہے اُسکے لئے سزا کا حکم نہیں لیکن جو اُسپر ایمان  نہیں لاتا اُسپر  سزا کا حکم ہو چکا  ۔ یوحنا  کا ۳ ۔ باب  ۱۸ ۔ آیت۔

اگر گنہگار  بچنا چاہئے تو صرف یہہ ہی ایک وسیلہ خداوند یسوع مسیح ہے جسکے زریعہ سے گنہگار بچتا ہے اگر گنہگار انسان صرف عمل ہی سے بچ سکتا تو قرنیلیوس خدا کے حضور میں منظور ہوا تھا اُسے اور کیا کرنا ضرور تھا پر خدا نے اُسے جتایا کہ ایک نجات دہندہ تیری نجات کا  کام پورا کر چکا ہے۔ تو اُسکے زریعہ سے بچیگا نہ کہ اپنے ان نیک کاموں سے۔

اے روزیدارو اگر  آپ قرنیلیوس  کی مانند اچھے روزیدار ہو تو ان روزوں کے دنوں  میں خدا کے کم کو جو انجیل مقّدس میں تمہارے لئے مرقوم ہے سنو اور اُسے قبول کرو  اور  ایمان  لاکر نجات پاؤ ۔ نہیں تو یہہ سب محنت جو کرتے ہو رائیگان  جاویگی اور دست تاسّف ملوگے اور کچھ بن نہ پڑیگا ۔ کیونکہ وقت گیا پھر ہاتھ آتا نہیں ہمیشہ دور دوراں دکھاتا نہیں ۔

الراقم ۔۔۔ جمیل سنگہ