Mirror of Man

مراۃ الانسان

یہ کتاب انسانی کیفیت وغیرہ کے بارے میں


پادری مولوی عماد الدین لاہز۔ڈی۔ڈی

۱۸۳۰ - ۱۹۰۰


نے اس مراد سے لکھی کہ اس کے پڑھنے والے خود شناسی میں
ماہر ہو کے خدا شناسی کی دولت تک رسائی حاصل کریں اور
۱۸۸۹ ء
مطبع ریاض ہند امرتسر میں چھپی


 

Dr. Imad ul-din Lahiz

دانا انسان کی حکمت یہ ہے کہ اپنی راہ پہچانے

(کتاب مقدس ۔امثال ۸:۱۴)


Mirta-ul-Insan

The Mirror of Man

The Sketch of Anthropology and Psychology

By

Rev. Mawlawi Dr.Imad ud-din Lahiz

1830−1900

The wisdom of the prudent is to give thought to their ways

(Proverbs 14:8)


 

فہرستِ مضامین مراۃ الانسان
دیباچہ
دفعہ۔ ۱ خدا شناسی کا بیان ۸
دفعہ۔ ۲ ماخذ خیالات کتاب ہذا کا ذکر ۹
دفعہ۔ ۳ ایمان کا بیان ۱۱
دفعہ۔ ۴ خدا تعالیٰ جاشانہ کا ذکر ۱۲
دفعہ۔ ۵ لفظ انسان کا بیان ۱۴
دفعہ۔ ۶ لفظ آدم کا بیان ۱۴
دفعہ۔ ۷ لفظ حوا کا بیان ۱۵
دفعہ۔ ۸ وحدت ابوی کا بیان ۱۵
دفعہ۔ ۹ انسان ایک خاص وقت سے دنیا میں ہے ۱۶
دفعہ۔ ۱۰ آدم کیونکر پیدا ہوا ۱۷
دفعہ۔ ۱۱ ہم سب کیونکر پیدا ہوتے ہیں ۱۹
دفعہ۔ ۱۲ انسان کی اصطلاحی تعریف ۳۱
دفعہ۔ ۱۳ نطق کےبیان میں ۲۳
دفعہ۔ ۱۴ جان اور وح کا بیان ۲۴
دفعہ۔ ۱۵ روح اور جان کی زیادہ توضیح ۲۵
دفعہ۔ ۱۶ نفس ناطقہ میں کچھ علوی کرنیں چمکتی ہیں ۲۶
دفعہ۔ ۱۷ فائدہ یاد رکھنے کی لائق ۲۸
دفعہ۔ ۱۸ انسانی حواس عشرہ کا بیان ۲۹
دفعہ۔ ۱۹ انسان کے دل کا بیان ۳۴
دفعہ۔ ۲۰ دماغ جگر گردوں اور انتڑیوں کا بیان ۳۵
دفعہ۔ ۲۱ غم کا بیان ۳۶
دفعہ۔ ۲۲ خوشی کا بیان ۳۸
دفعہ۔ ۲۳ جسم کے بدکاموں کا بیان ۴۳
دفعہ۔ ۲۴ انسانی جسم کے ناموں کا بیان ۴۳
دفعہ۔ ۲۵ روح انسانی کی صفات کا بیان ۴۴
دفعہ۔ ۲۶ روح انسانی غیر فانی ہے ۴۴
دفعہ۔ ۲۷ انسانی روح مجبور نہیں آزاد ہے ۴۵
دفعہ۔ ۲۸ روح ا نسانی میں دو طرفہ توج ہے ۴۵
دفعہ۔ ۲۹ روح جب گناہ میں ہے مردہ ہے مسیح اسے زندہ کرتاہے ۴۶
دفعہ۔ ۳۰ روح پر اندھیرا سا ہے جسکے چار مخرج ہیں ۴۷
دفعہ۔ ۳۱ خدا ہمارا نشانہ ہے ۴۸
دفعہ۔ ۳۲ نیند اور غنودگی کا بیان ۴۹
دفعہ۔ ۳۳ خواب کا بیان ۴۹
دفعہ۔ ۳۴ پیغمبروں اور مومنین کی خواب کا بیان ۵۱
دفعہ۔ ۳۵ اطوار تعلیم وتعلم ۵۱
دفعہ۔ ۳۶ اطوار تحقیقات کا بیان ۵۳
دفعہ۔ ۳۷ کامل انسان کا بیان ۵۵
دفعہ۔ ۳۸ انسان کے پیدا کرنے سے خدا کا کیا مطلب ہے ۵۷
دفعہ۔ ۳۹ موت کا بیان ۶۰
دفعہ۔ ۴۰ تعلقات ارواح مومنین باخداوند یسوع ۶۳
دفعہ۔ ۴۱ روح انسانی کے لباس کا بیان ۶۵

 


دیباچہ

حق تعالےٰ جل شانہ کی حمدوثنا کے بعد بند ہ عمادالدین لاہز ناظرین کتاب ہذاکی خدمت میں یوں عرض کرتا ہے کہ اب تک مجھے کوئی ایسا رسالہ نظر نہ آیا جس میں انسان کا ضروری بیان کچھ توہوجس کے وسیلہ سے عوام الناس اپنی روح کی کیفیت سے اور اپنی اندرونی حالت سے کسی قدر آگاہی حاصل کریں۔ یہ میں جانتا ہوں کہ میں اس لائق نہیں ہوں کہ یہ بھا ری کام کرسکوں اوراس بحث کے تمام پہلو جیسےچاہئے ویسے دکھلاؤں .تو بھی میں نے ارادہ کیا کہ خُدا سے دعامانگ کے جوکچھ لکھ سکتا ہوں لکھوں اوردوسرے ذی علم لائق آدمیوں کو جو مجھ سے بہتر کام کرسکتے ہیں اُبھاروں کہ وہ اس مہم کی طرف متوجہ ہوں اوریہ میرا رسالہ خود شناسی کے بارےمیں ایک ابتدائی کتاب ہوجائے۔ پس میں نے یہ رسالہ لکھ دیا اوراس کا نام ’’مِراۃ الانسان‘‘ رکھا۔

’’مِراۃ ‘‘ کے معنی ہیں ’’شیشہ‘‘ ۔ وہ سب شیشے جولوگوں کے گھروں میں ہیں اُن میں وہ اپنی ظاہری صورت کو دیکھ کے درست کیاکرتے ہیں تاکہ وہ اچھے معلوم ہوں۔ یہ کتابی شیشہ ہے ۔چاہئے کہ وہ اس میں اپنی اندرونی اورپوشیدہ کیفیت وحالت کو فکر کی آنکھ سے دیکھیں اوراپنی اصلاح کے درپے ہوں تاکہ خُدا کو پسند آئیں جس کی نگاہ انسان کے دل پر ہے۔