خدا اور انسان میں کیا رشتہ ہے

What is the relationship Between God and Man?

Published in Nur-i-Afshan October 10, 1889

سب سے اول انسان  پر یہہ  فرض ہے کہ وہ اپنے اور خدا کے درمیان جو رشتہ  ہے اُنکو نہایت ہوشیاری سے دریافت کرے اور سمجھے  کہ خدا اور اُس کے بیچ میں کیا رشتہ ہے اور اُس رشتہ کو دونوں کے درمیان کیا علاقہ ہے۔ جب تک یہ معلوم  نہو ھا تب تک ممکن نہیں کہ انسان اپنی پیدایش کی علت غائی کو سمجھ کر شقاوت  ابدی سے بچکر  سعادت سرمدی کو فائیز ہو پس سب رشتوں سے اؤل اور مضبوط  بد یہی رشتہ جو انسان اور خدا کے درمیان  عقلاً اور نقلاً قرار پاتا ہے وہ یہہ ہے کہ خدا کالق اور انسان مخلوق ہے باقی اور رشتہ مثلاً  رازقی پروردگاری رحمت  عدالت  حفاظت وغیرہ سب اِسکے بعد ہیں اگر پہلے ہی رشتہ خدا اور انسان میں چابت نہوا تو اور رشتہ  جو اِسی اصل کے فرع ہیں کیونکر  ثابت  ہونگے اور یہ ممکن نہیں کہ کوئی شے بغیر پیدا کئے  خود بخود پیدا ہو جائے دیکھو عمارت بغیر معمار اور میز و کرسی  چارپائی بغیر نجار اور چُھری چاقو تواکڑ اہی  بغیر  لوہار کبھی نہیں بنگیا ضرور کدا نے اُسے بنایا۔ اور انسان کے بنائے جانیسے ہماری مراد ُکل اعضائے  جسمانی اور روحانی سے ہے جس کی ترکیب کو معہ اُُن تمام اعضا کے انسان کہتے  ہیں۔ نہ صرف جسم میں روح نہویا سر نہو یا ہاتھ یا پاؤں نہو اور نہ بہہ مراد ہے کہ  سارا بدن خدا نے بنایا مگر سے اپنے آپ بنگیا یا پانوں ازل سے ہے  بلکہ سب کچھ جسپر انسان کا اطلاق ہوتا ہے خدا نے بنایا فرض کو کہ انجمن بنایا گیا مگر اُسکی طاقت رفتار نہیں بنائی ھئی یا گھڑی تو بنی مگر یال کمانی بغیر بنائے بن گئی کیا یہ عقیدہ  درست ہوگا ہرگز نہیں۔ تو پھر آریہ  لوگون کا یہ سدھانت  کہ انسان کا جسم تومخلوق ہے مگر روح غیر مخلوق ہے کہاں قبولیت کے لایق ہے۔ اور جس حال میں کہ روح  جو انسان کااصلی جزو ہے وہی خدا کی بنائی ثابت نہیں تو پھر خدا کو ہمارے اوپر  کیا دعوی ہے کہ ہم اُسکی عبادت  کریں یا اُسکے حکموں پر عمل کریں۔ کیونکہ ہم اُسکی مخلوق نہیں اور جب  مخلوق  نہیں تو بدرجہ اولی وہ ہمارا نہ رازق ہے نہ حافظ ہے ۔ پھر نا حق آریہ بھائی پر  مشپر  پر مشپر  پکارتے  ہیں اُس کو اُن سے علاقہ ہی کیا ہے جیسا وہ ازلی  ویسے  ہی وہ بھی ازلی ہیں اور جو ازلی ہے وہ لا محالہ ابدی بھی ہوگا ناحق چوراسی لاکھ جون کا آواگون اپنے سر پر اُٹھا لیا ہے۔ اِسے سر  سے اُتار  پھینکو اوراُس حذا پر ایمان لاؤ جو مرُدوں کا خدا نہیں بلکہ زندونکا  خدا ہے۔ متی ۲۲۔ ۳۲۔