ایک اعتراض کا جواب

Responding to a Question

Published in Nur-i-Afshan October 23, 1884
By Rev. Akbar Masih

ایک محمدی ملقب شوریوں تحریر فرماتے ہیں کہ عیسائی اپنی نادانی سے مسیح کو خدا کہتے ہیں حالانکہ انجیل سے آدم زاد پر بھی اُنکی فضیلت ثابت نہیں پھر فرشتونکا کیا زکر چنانچہ متی باب ۱۱ ۔ آیت ۱۱ میں مسیح یوں اقرار کرتا ہے کہ میں تم سے سچ مچ کہتا ہوں کہ اُنمیں سے جو عورتوں سے پیدا ہوئے یوحنا بپتسمہ دینیوالے سے کوئی بڑا نہیں ظاہر نہیں ہوا اگر مرد کی قید ہوتی تو مسیح منشیٰ ہو جاتے مگر ابتو عورت کی قید ہے جسمیں مسیح بھی شامل ہیں کیونکہ وہ بے باپ مریم سے پیدا ہوئے اسلئیے یوحنا کو مسیح پر بھی فوقیت ہے بس اسحال میں جب انکی انسانیّت بھی کامل نہ ٹھہری تو انکی الوہیّت کا کیا ٹھکانا اسیواسطے حضرت مسیھ کی تعلیم اکثرناقص اور تکمیل طالب تھی جسکی تکمیل قرآن مجید نے کر دی آئینہ اسلام نے یہہ ٍامر بخوبی ثابت کر دیا ہے۔

شور صاحب تو عیسایوں کی نادانی ثابت کرتے ہیں لیکن دیکھنا چاہیئے کہ کیا لکھا ہے اول تو اُسی باب ۱۱ ۔ آیت ۱۱ میں یوں لکھا ہے لیکن جو آسمان کی بادشاہت میں چھوٹا ہے وہ اُس (یوحنا) سے بڑا ہے پھر مرقس ۹ باب ۴۵ آیت میں ہے اگر کوئی چاہے کہ پہلے درجہ کا ہو وہ سب میں پچھلا اور سب کا خادم ہو گا۔ مگر اس کام خاکساری اور حلیمی کی صفت سوائے مسیح کے اور کسی میں نہیں مل سکتی وہ کہتا ہے میں حلیم اور دلسے خاکسار ہوں ۔ متی ٍ ۱۱باب ۲۹آیت ابن آدم اس لیے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ کرے ۔ متی ۲۰ باب ۲۸ آیت اُسنے اس درجہ تک خاکساری اختیار کی کہ اپنے شاگردوں کے پیر دھوئے اور اُنکو پونچا ۔ یوحنا باب ۱۳۔ اُس نے خدا کی صورت میں ہو کے خدا کے برابر ہونا غنیمت نہ جانا لیکن اُسنے آپکو نیچ کیا اور خادم کی صورت پکڑی اور انسان کی شکل بنا اور آدمی کی صورت میں ظاہر ہو کے آپکو پست کیا اور مرنے تک بلکہ صلیبی موت تک فرمانبردار رہا فلپی ۲ باب آیت ۸پس مسیح ایسی صفت سے موصوف ہو کر یو حنا سے جو تمام جہان سے افضل ہے بڑا اور بزرگ ٹھہرا۔

دویم (۲) اسی باب کی آیت ۱۰ ۔ میں مسیح یوحنا کی نسبت کہتا ہوں کہ یہہ وہ جسکی بابت لکھا ہئ کہ دیکھو میں اپنا رسول تیرے آگے بھیجتا ہوں جو تیرے آگے تیری راہ درست کریگا یہا ں یوحنا مسیح کے آگے راہ درست کرنیوالا ٹھہرا پس بتلایئے کہ کون افضل ہے آیا وہ جو راہ صاف کرتا ہے یا وہ جلال کا بادشاہ جسکی آمد کے لیے ایسا جلیل القدر راہ صاف کرے اور کون بڑا ہے وہ جو کھانے بیٹھا یا وہ جو خدمت کرتا ہے کیا وہ نہیں جو کھانے بیٹھتا ہے۔

سویم (۳) اُسنے یعنے مسیح نے تو درحقیقت یو حنا اصطباغی کو سب انبیا در سل سے افضل و اعلیٰ بتلایا مگر یوحنا باوجود اس عظمت و شرف کے جو اسکو کل آدم زاد پر حاصل ہو یہہ گواہی دیتا ہے۔ یہہ (مسیح ) وہی ہے جسکا زکر میں کرتا تھا کہ وہ جو میرے پیچھے آنیوالا ہے مجھ سے مقدم ہے کیونکہ و ہ مجھسے پہلے تھا اور اُسکی بھر پوری سے ہم سب نے پایا بلکہ فضل پر فضل جسکے جوتے کا تسمہ بھی میں کھولنے کے لایٔق نہیں۔ یو حنا باب اول اب بتلائیے کہ یوحنا جو تمام آدم زاد سے بڑا ٹھہرنے پر بھی اپنے آپکو مسیح کے جوتے کا تسمہ کھولنے کے لائیق نہ سمجھے وہ مسیح سے بڑا کیونکر ٹھہر سکتا ہے نہ معلوم یوحنا کو مسیح سے افضل بتلا تا کس منطق کے موافق ہے شائید اپنے انجیل نہیں دیکھی۔

انجیل ،مسیح کو خدا ء مجسم بتلاتی ہے پھر فرشتے کیونکر اُسکے مقابل آسکتے ہیں وہ اُسکی مخلوق اور اُسکے مقدس ہاتھ کی کاری گری ہیں کیونکہ سب چیزیں اُس سے موجود ہوئیں اور کو ئی چیز موجود نہ تھی جو بغیر اُسکے ہوئی یوحنا ۱ باب ۳ آیت وہ تو اُس ماہیت نقش ہو کے سب کچھ اپنی قدرت کی کلام سے سمجھا لتا ہے وہ فرشتوں سے اس قدر بزرگ ٹھہرا جسقدر اُسنے میراث میں اُنکی نسبت بہتر خطاب پایا اُسنے فرشتوں میں سے کسکو کبھی کہا کہ تو میرا بیٹا ہے میں آج تیرا باپ ہو ا وہ فرشتوں کی بابت یوں فرماتا ہے کہ وہ اپنے فرشتوں کو روحیں اور اپنے خدموں کو آگ کے شعلہ بتاتا ہے مگر بیٹے کی بابت کہتا ہے اے خدا تیرا تخت ابد تک ہے راستی کا عصا تیری بادشاہت کا عصا ہے پھر اُسنے فرشتوں میں سے کسکو کبھی کہا کہ تو میرے دہنے بیٹھ ۔ عبرانی باب اول اے شور صاحب مسیح کی عظمت و شزلت کو دریافت کرو۔

پھر انجیل کی تعلیم کو آپکا یا مؤلف آئینہ اسلام کا تکمیل طلب اور قرآن کواُنکا مکمل کہنا تمسخر اور مضحکہ ہے جسنے انجیل کو بغور مطالعہ کیا ہوگا وہ ایسا بے معنے کلام ہر گز نہ نکالیگا اُس کتاب کومینے بھی دیکھا ہے اُسکے مؤلف نے محض دنیا سازی کر کے روپیہ کمانے کی تدبیر نکالی ہے اور اُسکا وہ لمبا چوڑا نام تکمیل الادیان بالاحکام القران کچھ اس گپ سے کم نہیں ہے جیسا کہ امام دہلی کا معیار کی نسبت یہہ لکھنا کہ اس کتاب سے تمام جہاں کے پادری ہار جاتے ہیں۔

میں نے اس آئینہ اسلام کا جواب لکھا ہے انشاءاﷲ جلد ہدیہ احباب کرونگا مگر آپ کیونکر اُس کتاب کی رو سے قرآن کو مکمل انجیل کہتے ہیں۔ انجیل تو الہام الہیٰ ہے اور قرآن الہام و جالی کیونکہ مؤلف آئینہ اسلام محمد صاحب کو جمان کا سردار ٹھہراتے ہیں جسکی نسبت میسح نے پیشین گوئی کی تھی دیکھو صفحہ دس (۱۰) حاشیہ ۱ کا آخر مگر انجیل جہان کا سردار تعب شیطان لعلٔین کا بتلاتی ہے بس اُسکی تعلیم الہیٰ تعلیم کی کیونکر مکمل ٹھہرسکیگی شور صاحب آپکا یہہ شور مچانا عبث ہے۔ اکبر مسیح