Sun Rise

ماریہ قطبی اَور  محمد

راقم ۔۔۔۔ ابو یوسف


Muhammad and His Wife Maria al-Qibtiyya

Abu-Yousaf

Published in Nur-i-Afshan September 25, 1897


یہ کوئی نیا جھگڑا تو نہیں ۔ وہی پرُانی کہانی۔ کہ محمد ماریہ لونڈی  سے ہم بستر ہوا۔ اور خفصہ کی ناراضگی  کی وجہ سے محمد نے اُس کو اپنے لئے قسم کھا کر حرام کیا۔ اور پھر توڑ کر اُس کے ساتھ کارروائی  کی۔

مگر حال میں ایک رسالہ بندہ کی نظر سے گذرا ہے۔ جس میں ایک محمدی نے محمد کو اس الزام سے بری کر دیا ہے۔  خوب کیا۔ شاباش ۔ اب کوئی نہ کہے کہ محمد خفصہ کے گھر ماریہ لونڈی سے ایسا ویسا کرتا تھا۔ صاحب نور افشاں آپ بھی مہربانی سے مشتہر  کر دیں  تاکہ محمد کی تر دامنی سے کوئی داغ تو دور ہو۔ اوع ہمارے محمدی بھائیوں کو کچھ سہارا ملے۔  میں اس محمدی کو مختصر طور پر دو تین باتوں کا جواب دیتا ہوں۔ 

قولہ۔ یہ اعتراض  پادری فانڈر صاحب نے شیعوں کی کتاب حیات  القلوب  سے اخذ کیا ہے۔

قولہ۔ اچھا جناب تو پھر آپ پادریوں کو کیوں گالیاں دیتے ہیں۔ پادری صاحبان جھوٹ تو نہیں کہتے ۔ تمہاری کتابوں میں سورہ تحریم  کی شان نزول میں یہ حدیث ہے۔ آپکے پاس اس کے غلط  ہونے کا کیا ثبوت  ہے۔ آپ لونڈی کی روایت کو کہتے ہیں کہ معتبر  نہیں۔اس لئے کہ محمد کا حال کھُلتا ہے۔ اس کا جھگڑا آپ شیعوں سے کریں۔ جو آپ کے بھائی  ہیں۔ ہمارے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں۔ ہم تو آپکی کتابوں کے بموجب یہی کہینگے کہ محمد ماریہ سے ہم بستر ہوا۔ بالغرض محال آپکی بات مان لیں۔ تو کیا ہوا۔ محمد سے اس گناہ کا دہّبہ اُٹھ گیا۔ باقی سب باتیں اس کے متعلق  آپ تسلیم  کرتےہیں۔ صرف ماریہ کے بجائے شہید ہے۔ باقی قسم کھانا اور قسم  توڑنا اور خدا کو اس میں شامل کرنا۔ آپ بھی تسلیم کرتے ہیں۔ آپ اسکی  ہزار تادیل  کریں۔ ہم ایسے خدا اور اُس کے ایسے رسول کو سلام کرتے ہیں۔

پھر کثرت ازدواجی  پر کہتے ہیں کہ جس طرح انبیا سابق  داؤد سلیمان وغیرہ  نے بہت عورتیں کیں۔ محمد نے بھی کیں۔ اس کا جواب  اسی قدر کافی ہے کہ  اُنہوں نے تضانیت  سے ایسا  کیا۔ اور محمد  نے بھی  ایسا کیا۔  علاوہ اس کے معلوم ہو کہ محمد کی کثرت ازداوجی اُس کی نبوت کی مانع نہیں۔ اور نہ ہم ایسا  مانتے ہیں۔ اس سے صرف اُس کی نفسیات  ظاہر ہے۔ جس طرح محمد کو اُس کے خدا نے قرآن  میں چچا۔ پھوپھا۔ ماموں وغیرہ  کی بیٹیاں عنایت کی ہیں۔ مگر انبیاء  سابق نے کبھی ایسا  دعویٰ نہیں کیا ۔ اگر اُنہوں نے کبھی خطا کی تو توبہ  بھی کی۔ مگر یہ تو عربی۔۔۔۔۔۔ تھے۔

قولہ۔ الہامی محاورہ میں عورت کی جوتی  سے تشبیہ دی گئی ہے۔

قولہ۔ نہیں معلوم وہ کونسا الہامی محاورہ ہے۔  اور وہ کونسی  الہامی  کتاب ہے۔ جس میں ایسی ناپاکی اور بے عزتی  اور شرارت کا محاورہ  ہے آپ نے اس کی بابت  گلدستہ شاداب صفحہ ۱۲۱ کا حوالہ  دیا ہے۔ خیر کہیں سے ہو آپ اس کو تسلیم کرتے ہیں۔ میں اس خیال ہی کو نجس  اور ناپاک اور لعین ٹھہراتا ہوں۔ لیکن آپکے قول اور ایمان کے مطابق  اگر سچ  مچ عورت  جوتیاں ہیں۔ تو مہربانی سے فرمائیے کہ عبداﷲ کی عورت آمنہ عبداﷲ کے واسطے جوتی تھی یا نہیں۔ جس کا ظہور محمد ہے۔ پھر محمد کی عورتیں مومنین کی مائیں کہلاتی ہیں۔ مگر چونکہ وہ عورتیں ہیں اس لئے وہ جوتیاں ہیں۔ بعد وفات  محمد کوئی اُن کو نکاح میں نہ لا سکتا تھا۔ اب مومنین  ان کو کیا کریں گے۔ سر پر ماریں گے اور کیا کریں گے۔ کیسی شرم اور بیحیائی کی باتیں ہیں ۔ آپ بھی تواپنے  باپ کی جوتی  سے پیدا ہوئے ہیں شرم ہے۔ ایسے لوگ بھی دین  کی صداقت  کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اور محمد یت کو عیسائیت کے مقابلہ میں پیش کرتے ہیں۔ ایسے پلید  خیال عرب میں لیجایئے ۔  ہم تو تمام  بزرگ عورتوں کو اس طرح عزت کرتے ہیں جیسے  ماں کی۔ آپ  جوتیاں سر پر اُٹھائے پھرتے ہیں۔

قولہ ۔ پادری بتائیں کہ ( محمد نے) نے اپنی عمر کے ۴۰ سال تک کیوں دوسری  عورت سے نکاح  نہ کیا۔

قولہ ۔ حضرت آپ بھی اگر کسی مالدار  عورت سے شادی کر کے  مالدار ہو جاویں تب اس کا جواب مل سکتا ہے۔  دو لفظوں میں اس کا جواب یہ ہے کہ  خدیجہؔ کے ڈر سے۔  ورنہ جیوں اُس نے آنکھ بند کی اور حضرت نے  بیوہ۔ کنواری۔ مطلقہ کوئی نہ چھوڑی ۔  حتٰی کہ  متنبیٰ  کی چاہتی کو بھی نہ چھوڑا۔ ع۔ نبازینب  ک جو روزید کے گھر کو  اُجاڑہتی۔

قولہ ۔ ہاں یہ انسان کا اختیار  ہے کہ عبادت آلہی میں فراغت ملنے اور دنیا  کے مخصوں میں زیادہ پھنسے اورمصلحت  کے لحاظ سے ایک ہی پر اکتفا کرے اور صابر  ہو تو ایک بھی  نہ کرے۔

قولہ ۔ آپ کے قول  کے مطابق محمد اِن خوبیوں سے بھی  پیچھے رہگیا۔ وہ صابر نہ تھا۔ نہ اُس کو عبادت  کی پرواہ تھی۔  نفسانی آدمی تھا۔

قولہ ۔ صرف ایک عورت سے شادی  کرنا شازو نادر نہیں بلکہ سب سے زیادہ  تہذیب یا فتہ  مسلمان ملکوں میں  یہ ایک عام قاعدہ ہے۔ 

قولہ ۔ تو آپ کے قول سے زیادہ عورت سے شادی کرنا  بد تہذیبی  ہوئی  اور اس بد تہذیبی کا رواج دینے والا محمد ہوا۔ پس یہی ہمارا  مطلب ہے۔ سب سے تہذیب یا فتہ ملک آپ کے خیال میں کونسا ہے۔ کیا عرب ہے اُس کی تہذیب  تو عالم  پر روشن ہے۔ لڑکی ہے۔ جہاں شاہ عبدلعزیز کی عورتوں سے ۵۳ کشتیاں بھری تھیں ۔  اور جو مسیحیوں کی پاکدامن  عورت  کو ناپاک کرتے ہیں ۔ جہاں ساری دُنیا کی تاریکی اکھٹی ہو رہی ہے ۔  پھر اور کون ملک ہے۔  گیا ہندوستان ۔ آپ مہربان سے کھا تا پیتا رزق بھاگ والا صاحب ثروت ایک  آدمی ( جو  پکا  محمدی ہو) بتا دیویں جس کے گھر میں صرف ایک عورت ہو ۔ دو چار سے کس کے  ہاں کم ہونگی۔ واہ تمہاری  تہذیب ۔

قولہ ۔ تعدادازدواج  کے باعث  مسلمانوں کے ملک پیشہور عورتوں سے بالکل بری ہیں۔  

قولہ ترکی اور عرب کا تو ٹھیک پتہ نہیں جہاں بے شمار قحبہ خانہ پڑے ہیں۔ اور خاص عرب میں یہ حال ہے کہ ایک حاجی  صاحب  نے بیان کیا کہ مکہ میں جس قدر عورت  ہیں سب منکوحہ کسبیاں  ہیں۔ ہر مسافر سے نکاح  کر لیتی ہیں۔ اور صبح کو طلاق ۔ سنُ لیا۔ عرب کی تمام منکوحہ  عورت بھی کسبیاں ہیں۔ وہ حاجی صاحب  کہتے تھے کہ  ایک عورت نے بیان  کیا کہ بیس دفعہ نکاح کر چکی ہوں۔ جبکہ حلال وغیرہ اسلام کی شریعت  ہو۔ تو بس پھر کسبیاں کہاں۔

ہندوستان کا حال دیکھ لو۔ یہ سب ارباب نشاط مراسی  وغیرہ اور بازاری فاحشہ عورت یہ سب مومنات  ہونگی۔ پیشہ درکیوں۔ شرم کی بابت ہے۔ اس طرح  ایک  برُائی  کو چھُپانے کے واسطے  اور دس جھوٹ بے خوف  بولے جاتے ہیں۔ محمد ان الزاموں سے بریت نہیں ہو سکتی۔